اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے، آئندہ 22 دن کا اسٹاک حکومت کے پاس موجود ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سندھ میں ابھی تک کوئی شوگرملزنہیں چلی ، پنجاب میں 15نومبرسے شوگرملز چل جائیں گی، چینی کی ملک میں 15ہزارٹن کی ضرورت ہے۔مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سستے بازاروں میں چینی 90 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے چینی یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 85روپے فی کلومیں جاری کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ پنجاب نے کے پی حکومت کوچینی دینے کی پیش کش کی ہے جبکہ سندھ حکومت چینی مانگ بھی نہیں رہی نہ شوگر ملز کھول رہی ہے، آئندہ 22 دن کا اسٹاک حکومت کے پاس موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تجارتی طورپرچینی شوگرملوں سے لینی پڑتی ہے، شوگرملوں کوپتہ ہے سندھ حکومت نے کرشنگ شروع نہیں کی، حکومت سندھ کے کرشنگ شروع نہ کرنے پر ملز نے چینی کی قیمت بڑھا دی، حکومت سندھ نے چینی مانگی نہ وفاق سے مدد لینے کے لیے تیار ہے۔مزمل اسلم نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نے پرائس کنٹرول کے حوالے سے کچھ نہیں کیا، شوگرملز نے اسٹے آرڈر لے کر حکومت کے سستی چینی کے اقدام کو روکا، وفاقی حکومت نے پوری پلاننگ کرکے چینی منگوائی۔وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 15نومبر سے جنوبی پنجاب اور20 سے دیگرپنجاب میں کرشنگ شروع ہوجائیگی، حکومت سندھ چاہے تو درآمدی چینی مانگ لے وفاقی حکومت دینے کو تیار ہے۔انھوں نے بتایا کہ کمرشل طورپرچینی کی قیمت بڑھنے سے عام صارف کیلیے بھی چینی مہنگی ہوئی، شوگرکی بمپر فصل کے باوجود ملز کے کھیل کی وجہ سے چینی کی قیمت کم نہیں ہورہی۔مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ دھر نے کی طرح چینی کی ترسیل میں رکاوٹ کا اثرسب پر پڑتا ہے، چینی وفاقی سبجیکٹ نہیں ہے، صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، آٹھ دس دن کا کھیل ہے، چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی ہے اور کارروائی کی وجہ سے عوام کو مناسب قیمت پر چینی ملنا شروع ہوگئی ہے.