گردہ مثانہ وارڈ میں مریضوں کیلئے” شیڈول میکنزم” ترتیب دے دیا گیا :پروفیسر خضر حیات گوندل

لاہور  (ویب ڈیسک)

جنرل ہسپتال کے سٹیٹ آف دی آرٹ شعبہ یورالوجی میں خواتین مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات میں مزید اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھاتے ہوئے بیڈزکی تعداد کودوگنا کردیاگیا ہے جس سے خواتین مریضوں کو علاج کیلئے انتظار اور بستر کی دستیابی کی مشکلا ت میں کمی آئے گی اور انہیں کسی تاخیر کے بغیر معیاری طبی سہولتیں حاصل ہوں گی۔پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر الفرید ظفر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی مریض دوست پالیسی کومد نظر رکھتے ہوئے جنرل ہسپتال کے تمام شعبوں میں مریضوں کے علاج معالجے کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں ۔پروفیسر الفرید ظفر نے ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ یورالوجی پروفیسر ڈاکٹر خضر حیات گوندل کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ یورالوجی کیلئے پروفیسر گوندل کی تعیناتی بہت نیک شگون ثابت ہوئی ہے اور ان کے آنے سے اس شعبے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری ہونے کے علاوہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس کیلئے پروفیسر خضر حیات ا ور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر عامر غفور مفتی، ڈاکٹر شاہجہان، ڈاکٹر عمار یوسف، ڈاکٹر ذیشان وینس و دیگر سینئر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔پروفیسر خضر حیات نے پرنسپل پی جی ایم آئی سے گفتگو میں کہاکہ وہ اپنے فرائض انسانیت کی خدمت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سر انجام دیتے رہیں گے اور مریضوں کے علاج معالجے کیلئے جو قدم بھی مناسب ہوا اسے اٹھا نے میں تمام تر توانائیاں بروئے کار لائی جائیں گی اور یورالوجی کو ہسپتال کا ایک ماڈل شعبہ بنانے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھیں گے۔پروفیسر خضر حیات گوندل نے کہا کہ گردہ مثانہ وارڈ میں آنے والے مریضوں کیلئے” شیڈول کامیکنزم” ترتیب دے دیا گیا ہے اس کی وجہ سے کسی بھی مریض کو اپنے علاج کے سلسلے میں غیر ضروری تاخیر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ہرمریض کی باری میرٹ کے مطابق بغیر کسی سفارش کے مقررہ وقت پر آجایا کرے گی جس سے کسی کی حق تلفی بھی نہیں ہو گی جبکہ اس اقدام سے مریض کو ہسپتال میں زیادہ دیر قیام نہیں کرنا پڑے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں تمام مرد و خواتین مریضوں کی سرجری/پروسیجرز کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے جس کیلئے متعلقہ شعبہ کے سرجن /ڈاکٹرز و دیگر معالجین انتہائی مستعدی سے اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب لوگ علاج معالجے کیلئے نجی ہسپتالوں کی بجائے سرکاری علاج گاہ میں آنے کو ترجیح دیں گے اور سرکاری شعبے میں کام کرنے والے ہیلتھ سسٹم پر لوگوں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوگا۔