بھارتی پارلیمنٹ نے تین زرعی قوانین کی منسوخی کا بل منظور کر لیا
ان قوانین کے خلاف بھارتی کسان ایک سال سے احتجاج پر تھے

نئی دہلی(ویب نیوز  )

بھارتی پارلیمنٹ نے  پیر کے روز تین زرعی قوانین کی منسوخی کا بل منظور کر لیا ہے ۔واضح رہے کہ انڈین ریاستوں پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسان ان متنازع قوانین کے خلاف گذشتہ ایک سال سے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے تھے۔کسانوں کا موقف تھا کہ انڈیا کی حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات کے نام پر متعارف کروائے جانے والے ان قوانین کی منظوری کے بعد زراعت کے شعبے میں نجی سیکٹر کے افراد اور کمپنیوں کے داخلے کا راستہ کھل جائے گا جس سے ان کی آمدن متاثر ہو گی۔ مجموعی طور پر یہ اصلاحات زرعی اجناس کی فروخت، ان کی قیمت کا تعین اور ان کے ذخیرہ کرنے سے متعلق طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے بارے میں تھیں جو ملک میں طویل عرصے سے رائج ہیں اور جن کا مقصد کسانوں کو آزاد منڈیوں سے تحفظ فراہم کرنا تھا۔واپس لیے جانے والے قوانین کے تحت نجی خریداروں کو یہ اجازت حاصل ہونی تھی کہ وہ مستقبل میں فروخت کرنے کے لیے براہ راست کسانوں سے ان کی پیداوار خرید کر ذخیرہ کر لیں۔پرانے طریقہ کار میں صرف حکومت کے متعین کردہ ایجنٹ ہی کسانوں سے ان کی پیداوار خرید سکتے تھے اور کسی کو یہ اجازت حاصل نہیں تھی۔ اس کے علاوہ ان قوانین میں ‘کانٹریٹک فارمنگ’ کے قوانین بھی وضع کیے گئے ہیں جن کی وجہ سے کسانوں کو وہی اجناس اگانا تھیں جو کسی ایک مخصوصی خریدار کی مانگ کو پورا کریں گی۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان قوانین کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کسانوں بالخصوص چھوٹے کسانوں کی فلاح اور شعبہ زراعت کے مفاد میں دیہی علاقوں اور غریبوں کے بہتر مستقبل کے لیے پوری نیک نیتی کے ساتھ یہ قوانین لے کر آئی تھی۔