آئی ایم ایف کی نئی شرائط نے قوم کو گلے سے جکڑ لیا، شہباز شریف

پی ٹی آئی کے بلنڈرز عوام کو بھگتنا پڑ رہے، آج جی ڈی پی سسکیاں لے رہی ہے

39 ماہ میں بیس ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے،قائدحزب اختلاف کی پریس کانفرنس

عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہے،وفاقی وزیر کا اپوزیشن لیڈر کی پریس کانفرنس پر ردعمل

لاہور(ویب  نیوز)قومی اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف او ر مسلم لیگ (ن) کے صدرشہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی نئی شرائط نے قوم کو گلے سے جکڑ لیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماں نے معیشت کے حوالے سے غلط فیصلے کیے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ،حکومت کہتی ہے کہ ہم نے قرضوں کی ادائیگی کی ہے لیکن اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار اس سے متضاد ہیں،ہفتہ کے روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے بلنڈرز عوام کو بھگتنا پڑ رہے ہیں، 39 ماہ میں بیس ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے جو قومیں غلطیاں کرتی ہیں ان کی آزادی باقی نہیں رہتی، معاشی تباہی کی سب سے بڑی مثال سلطنت عثمانیہ اور سوویت یونین ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی حالات انتہائی خراب ہے اور یہاں ایک عام شہری کیلیے زندگی گزارنا مشکل ہوچکا ہے، اور اگر ہم نے اس کو ختم نہ کیا تو پاکستان خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے معیشت کے فیصلوں کے حوالے سے جو غلطیاں کی ہیں وہ پاکستان کے سامنے ہیں، افراط زر، مہنگائی بیروزگاری پاکستان کی معیشت کو کھوکھلا کر رہی ہیں، کورونا وائرس سے پہلے بھی ان کی کارکردگی کچھ نہیں تھی۔کورونا وائرس کے بعد دنیا کے تمام ممالک میں مہنگائی ہوئی ہے لیکن پاکستان مہنگائی کے حوالے سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے، پاکستان ایک خداداد ملک ہونے کے باوجود بھی مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور اگر ہم نے ہنگامی بنیادوں پر اس پر کام نہ کیا تو ہمیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کے حوالے سے مجھ سمیت تمام اپوزیشن نے حکومت تنبیہ کی اور ان کے مطالبہ کیا کہ خدارا ایک عام شہری کے لیے کام کریں لیکن حکومت نے توجہ نہیں دی۔شہباز شریف نے کہا کہ جب ان کے خلاف بات کی جاتی ہے تو وہ غصے میں آجاتے ہیں اور بھر اس قسم کی زبان کا استعمال کرتے ہیں جو قابل مذمت ہے اور گالم گلوچ پر اتر آتے ہیں۔میاں محمد نواز شریف کی حکومت ختم ہونے پر پاکستان پر 30 ہزار روپے کی ادائیگیاں اور قرضے تھے اور مہنگائی کا تناسب 3 سے 4 فیصد کے اندر تھی اس کے برعکس موجودہ دور حکومت میں آنے والی آئی ایم ایف کی نئی شرائط نے پوری قوم کو گلے سے جکڑ لیا ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یقینا پاکستان کو اس حالت تک لانے میں ہم سب کا کردار ہے لیکن جب اگر ہم موازنہ کریں تو نواز شریف اور اس حکومت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے،جب نواز شریف نے حکومت چھوڑی تواس وقت ملک کی جی ڈی پی 5.8 فیصد تھی اور آج جی ڈی پی سسکیاں لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2018 میں کہا تھا کہ پاکستان کے 30 ہزار روپے کے قرضوں اور ادائیگیوں میں 10 ارب روپے کی کمی کرونگا لیکن آج صرف 49 ماہ میں 20 ہزار ارب روپے کے قرضے لے لیے گئے ہیں، یعنی یہ قرضے پاکستان کی تاریخ میں لیے گئے قرضوں کے 70 فیصد ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ہم نے قرضے لیے اور اس سے ملک کی ترقی کو فروغ کیا بجلی کے منصوبے لگائے پلوشن فری ٹرانسپورٹ کے منصوبے بنائے انہوں نے کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے قرضوں کی ادائیگی کی ہے لیکن اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار اس سے متضاد ہیں، بنگلادیش جو ہم نے الگ ہوکر وجود میں آیا اور اس کی جی ڈی پی بھی ہم سے زیادہ ہے۔تجارتی خسارے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2018 سے آج کا مقابلہ کیا جائے تو ڈالر 55 روپے مہنگا ہوگیا ہے، آپ ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ملک میں درآمدات کا سیلاب آچکا ہے، تجارتی خسارہ 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر پر پہنچ چکا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ پاکستان گندم، چینی اور کپاس برآمد کرتا تھا اور آج ہم امپورٹ کر رہے ہیں، یہ کہنا کہ عمران خان حکومت ایماندار ہے تواس سے بڑا جھوٹ کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے ابھی آئی ایم ایف کی شرائط بھی پوری کرنی ہیں،ہم نے اجتماعی طور پاکستان کیلیے سوچنا ہوگا، اگر یہ ہی حالات رہے تو پاکستان کو دفاع کے لیے بھی قرضے لینے پڑیں گے۔ای وی ایم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کنٹینر پر کھڑے تھے تب ہم بھی اسمبلی میں اصلاحات منظور کی لیکن اس وقت اپوزیشن کو اصلاحات میں شامل کیا گیا تھا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ اپوزیشن کی مکمل نمائندگی تھی، اپوزیشن نے یکجاں ہو کر مقابلہ کیا ہے، اور اس پر میں اپوزیشن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ اور احتجاج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اجلاس 6 تاریخ کو ہوگا جس میں لانگ مارچ کا فیصلہ کیا جائے گا۔شہباز شریف نے سیالکوٹ واقعے کی شدید مذمت کی اور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کی توقعات کا اظہار بھی کیا

شہباز شریف کو مہنگائی اور معیشت سے متعلق عوام کوگمراہ نہیں کرنا چاہیے ،حماد اظہر

عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہے،وفاقی وزیر کا اپوزیشن لیڈر کی پریس کانفرنس پر ردعمل

اسلام آباد(ویب  نیوز) وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو مہنگائی اور معیشت سے متعلق عوام کوگمراہ نہیںکرنا چاہیے ، عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہے،شہبازشریف پہلے بھی غلط تھے اور آج بھی معیشت کے حوالے سے غلط ہیں۔ شہباز شریف کی پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں حماد اظہر نے کہاکہ عالمی منڈی میں اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے ہم بہت سی اشیاء خاص کر کھانے پینے کی اشیاء باہرسے منگواتے ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک میں بھی 20,30 فیصد مہنگائی کی شرح چل رہی ہے جیسے ہی عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی پاکستان میں بھی قیمتیں نیچے آجائیں گی ۔ عالمی منڈی میں اشیاء کی قیمتیں کم ہونے کے کچھ کچھ اثرات نمودار ہورہے ہیں۔ عالمی سطح پر مہنگائی سے متعلق عالمی ادارے بھی بات کررہے ہیں۔ ہمارے مخالفین کا مہنگائی پر باتیں کرنا لوگوں کودھوکا دینے کے مترادف ہے۔ اس سال ہماری معیشت کی شرح 5فیصد بڑھ رہی ہے جہاں معیشت 5فیصد بڑھ رہی ہوتی ہے وہاں بیروزگاری کم ہورہی ہوتی  ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں کمی آئی ہے ۔ شہباز شریف کوچاہیے کہ عوام کو مہنگائی اور معیشت سے متعلق سچ بتائیں۔ شہباز شریف نے تو کورونا کے دوران مکمل لاک ڈائون کا مشورہ دیا اگرہم ان کے مشورے پر عمل کرتے تو ملک تباہی کے دہانے پر چلا جاتا۔ یہ کہنا کہ مہنگائی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہے لوگوں کودھوکا دینے کے مترادف ہے۔ اگر ن لیگ کی پالیسیوں کا تسلسل رہتا تو ملک تباہی کے دہانے پر ٹھہر جاتا۔