سیالکوٹ واقعہ پرسری لنکن حکومت  پاکستان کے اقدامات کو سراہ رہی ہے،شاہ محمودقریشی

سانحہ سیالکوٹ تکلیف دہ واقعہ ہے، ہر آدمی جس میں ذرہ سی بھی انسانیت ہے اس کو اس واقعہ پر دکھ ہے

مقتول سری لنکن شہری کے اہلخانہ کو اطمینان ہونا چاہئے ،انصاف ہوگا اورہم انہیں مایوس نہیں کریںگے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کے حوالے سے سری لنکا کی حکومت ، پاکستان کے اقدامات کو سراہ رہی ہے اوروہ سمجھتی ہے کہ اس سے ہمارے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، واقعہ تکلیف دہ ہے اور افسوسناک ہے اوراس کا ہم تدارک کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔ یہ تکلیف دہ واقعہ ہے ، ہر معاشرے میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جو اس قسم کی حرکتوں سے باز نہیں آتے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں اور یہ واقعہ قوم کی حمایت کا عکاس نہیں۔ چند افراد کا غیر ذمہ دارانہ اور غیرقانونی اورتشدد آمیز حرکت ہے۔اس جنونیت کا مقابلہ کرنے کے لئے صرف قانون سازی اور سخت سزائیں کافی نہیں ہیں بلکہ اس مقصد کے لئے کثیر الجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہو گی، معاشرے کے اندر ہم نے شعور بھی پیدا کرنا ہے ، لوگوں کو آگاہ کرنا ہے کہ ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کریں اور جو لوگ اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں معاشرے میں ان کے لئے کسی قسم کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے، حکومت کے ساتھ ، ساتھ معاشرے اور سماج نے بھی اپنا کردار اداکرنا ہے۔ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ تکلیف دہ واقعہ ہے، ہر آدمی جس میں ذرہ سی بھی انسانیت ہے اس کو اس واقعہ پر دکھ بھی ہے ، تکلیف بھی  ہے اوراس نے اس واقعہ کی مذمت بھی ہے اور تشویش کااظہار بھی کیا ہے۔میری سری لنکن وزیر خارجہ سے بات ہوئی ، ان کا مئوقف تھا کہ پاکستانی کی حکومت نے اور پاکستان کے وزیر اعظم نے اورپاکستان کی پوری انتظامیہ نے جس طریقہ سے ردعمل دیا ہے اورہمیں جو حوصلہ اور تسلی دی ہے کہ جو ذمہ داران ہیں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ، ہماری اسلامی قدریں بھی اس کی اجازت نہیں دیتیں اور ہماراقانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا، اس پر اُن کو بہت تسلی ہوئی ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے بروقت مئوقف اور ردعمل کو سراہتے ہیں۔ ہم اسلام آباد میں موجود سری لنکن ہائی کمیشن کو پل، پل کی خبر دے رہے ہیں، ان کے ساتھ ہمارے رابطے بھی ہیں اور گفتگو بھی ہے اور ہمارے سیکرٹری خارجہ کی سری لنکن ہائی کمیشن سے ملاقات بھی ہوئی ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی اپنے سری لنکن ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات بھی ہوئی ہے۔ پہلے واقعہ کی رپورٹ آنے دیں، اس کے محرکات کیا تھے، اس کے پیچھے کون تھا، یہ کیوں ہوا، اس کی اصل وجوہات کیا ہیں وہ سامنے آئیں گی توایک بہتر نقشہ سامنے آئے گا، ہمیں عجلت نہیں کرنی چاہئے، پہلے بات کی تہہ تک پہنچیں کہ ہے کیا۔ کسی کو اس قسم کی حرکت کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔انہوںنے کہا کہ ہر معاشرے میں اس قسم کا جنونی طبقہ ہوتا ہے، وہ اس قسم کی کارروائیاں کرتا ہے ، جو کہ افسوسناک بات ہے اور تکلیف دہ بھی ہے لیکن ایسا دنیا کے ہر ملک میں ہوتا ہے، امریکہ میں کچھ لوگ اٹھ کر چلے جاتے ہیں اور ہال میں فائرنگ کردی، اٹھ کر چلے گئے سکول میں فائرنگ کردی اور معصوم بچوں کو ہلاک کردیا۔اس طرح کے واقعات دنیا جہان میں ہوتے ہیں تاہم کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔ پاکستان نے پورے اقدامات  لینے ہیں کہ کس طرح ایسے لوگوں سے صیح معنوں میں سختی سے نمٹ سکیں۔ مقتول سری لنکن شہری کے اہلخانہ کو اطمینان ہونا چاہئے اور میں ان کو تسلی دینا چاہوں گا کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا اوران کی جو بھی توقعات ہیں ہم انہیں مایوس نہیں کریںگے۔