جو کہا سچ ہے، کوئی ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے،جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین

میرے خلاف مقدمہ وہ کرے جسے تکلیف ہوئی ہو، فواد چوہدری کیوں؟  ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ء خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس

کراچی (ویب  نیوز)

وزیراعظم عمران خان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کے اعلان کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماء  جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ میں نے جو بھی کہا ہے سچ کہا ہے اور اگر کوئی ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے۔میرے خلاف مقدمہ وہ کرے جسے تکلیف ہوئی ہو، فواد چوہدری کیوں؟،کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ء خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین نے کہا کہ پاکستان میں ہم سب کے مشترکہ مسائل ہیں، کہیں وڈیرہ اور سردار قابض ہے تو کہیں خان قابض ہے، اگر قابض کوئی نہیں ہے تو پاکستان کے عوام قابض نہیں ہیں اور اسی عوام کے لیے ہم جدوجہد کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا مسئلہ شہری آبادی کا ہے اور ان مسائل میں بھی سندھ سب سے پیچھے ہے، پہلے کراچی اور سندھ کی باتیں ہوتی تھیں لیکن اب شہری اور دیہی سندھ کی باتیں شروع ہو گئی ہیں جس کے لیے اسمبلی کے مقدس فلور کا استعمال کیا جا رہا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمہ دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ میں نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ سچ ہے، اگر کوئی صاحب ہتک عزت کا مقدمہ کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، قانون کی عملداری کا تو مطلب ہی یہی ہے کہ اگر کسی کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے تو وہ عدالتوں میں جائے۔ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ حقوق کی پامالی فواد چوہدری کی ہوئی ہے یا عمران خان کی ہوئی ہے، اگر ہتک عزت کا مقدمہ بالخصوص کریمنل مقدمہ دائر کرنا ہے تو ایف آئی آر کون کٹواتا ہے، وہ شخص جس کے گھر پر واردات ہوئی ہو یا کوئی راہ چلتا آدمی ایف آئی آر کٹوائے گا۔ اگر کرمنل مقدمہ داخل کرنا ہے تو فواد چودھری کیوں کریں گے، جسے تکلیف ہوئی یا مسئلہ ہو تو وہ داخل کرتا ہے، میں نے جو بھی کچھ کہا ہے عمران خان کے حوالے وہ بالکل سچ ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک جہانگیر ترین کی جانب سے تردید کی بات ہے تو وہ آخر کرتے بھی کیا، کیا وہ کہتے کہ میں اخراجات کرتا رہا ہوں، اس طرح کے اخراجات کی کوئی دستاویزی شکل نہیں ہوتی لہذا ان کے لیے اس کی تردید کرنا بہت آسان تھا۔جسٹس(ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ چینی کے بارے میں جو مسئلہ کھڑا ہوا تھا جس پر کمیشن وغیرہ تک بات گئی تھی تو اس میں آپ کا کونسا بال بیکا ہو گیا اور اس بحران کے نتیجے میں تو آپ نے اربوں روپے کما لیے تو آپ کے تعلقات کونسے کشیدہ ہوئے، آپ کو تو فائدہ ہی ہوا۔واضح رہے کہ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر)وجیہہ الدین نے کہا تھا کہ یہ مت سمجھیں کہ عمران خان دیانتدار آدمی ہیں، جہانگیر ترین پہلے عمران خان صاحب کے گھریلو اخراجات کیلئے 30 لاکھ روپے ماہانہ دیا کرتے تھے، بعد میں خرچ کے لئے یہ رقم بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دی گئی۔اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس وقت ہمیں جسٹس وجیہہ الدین کے تجربے کی ضرورت ہے، اس ملک کی محب وطن قوتیں یہ سمجھتی ہیں کہ پاکستان کو جاگیردارانہ نظام سیاست کے بجائے حقیقی جمہوری نظام کی ضرورت ہے۔پیپلز پارٹی رہنما سعید غنی کی جانب سے ایم کیو ایم کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہمیں دہشت گرد کہہ رہے ہیں تو الذوالفقار ہم ہی بنائی ہو گی، کیا ٹانگیں توڑ دینے کی باتیں ہم نے کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک یہ کہنا ہے کہ ایم کیو ایم لسانی فسادات کرانا چاہ رہی ہے تو کیا کوٹہ سسٹم میں نے لگایا تھا، لسانی بل ہم نے پیش کیا تھا؟، 13سال سے آپ نے سندھ کے تمام شہری علاقوں کو مفلوج اور معذور کردیا ہے تو کیا یہ ہم نے کیا تھا، آپ پورے سندھ کو لسانی فسادات کی جانب بڑھا رہے ہیں اور اس سے آپ نے ہمیشہ فائدہ اٹھایا ہے۔