او آئی سی اجلاس سے قبل ہماری آواز دنیا میں پہنچ گئی،شاہ محمود قریشی

ہمارا اوآئی سی کانفرنس اسلام آباد میں بلانے کا مقصد دنیا کی توجہ افغانستان کی نازک صورتحال کی جانب مبذول کرانا تھا ،میڈیا سے گفتگو

 افغانستان کی معیشت تباہ حال ہے اور وہاں پر بچوں اور خواتین کو فوری طورپر دنیا کی مدد کی ضرورت ہے،فواد چوہدری

اسلام آباد (ویب نیوز  نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس سے قبل ہماری آواز دنیا میں پہنچ گئی ،اوآئی سی کونسل آف فارن منسٹرز کی17 ویںکانفرنس اسلام آباد میں بلانے کا مقصد دنیا کی توجہ افغانستان کی نازک صورتحال کی جانب مبذول کروانا تھاجبکہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان کے9ارب ڈالرز کے اثاثے منجمد کررکھے ہیں اوراس وقت ایک انسانی بحران ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کو کم ازکم ان کا پیسہ تو واپس کیا جائے اگر وہ پیسہ واپس نہیں ہو گا تو اس کے نتیجہ میں بحران مزید بڑھے گا۔ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارا اوآئی سی کونسل آف فارن منسٹرز کی17ویںکانفرنس اسلام آباد میں بلانے کا مقصد دنیا کی توجہ افغانستان کی نازک صورتحال کی جانب مبذول کروانا تھا میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اجلاس سے پہلے ہی اس میں کامیابی ہو گئی ۔

GROUP PHOTO OF PRIME MINISTER IMRAN KHAN WITH OIC DELEGATES AT 17TH EXTRAORDINARY SESSION OF THE OIC آج امریکہ کے39اراکین کانگریس ایک خط لکھتے ہیں اوراپنی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہیں کہ افغانستان میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے اور ہمیں اس پر توجہ دینی چاہئے تو یہ بہت بڑ ی کامیابی ہے، آج اگر یورپین یونین کا نمائندہ اگر آتا ہے اوراپنی تشویش کااظہار کرتا ہے اوردیگر جوسلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہیں ان کے نمائندے یعنی امریکہ اورروس کے نمائندے آتے ہیں اوربات کرتے ہیں تو ہمارا جو مقصد تھا وہ ہماری آواز دنیا میں پہنچ گئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام کی اس وقت خوراک ضرورت ہے، ہسپتالوں میں زندگی بچانے والے ادویات کی ضرورت ہے، ان کو تنخواہوں کی ادائیگی کے پیسے کی ضرورت ہے اوران کو اپنی معیشت چلانے کے لئے جو بینکنگ کا نظام ہے اس کی بحالی ضرورت ہے۔ جبکہ پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 1980بعد پہلا موقع ہے کہ افغانستان کے اوپر اتنی بڑی کانفرنس ہونے جارہی ہے، افغانستان میں اس وقت معیشت تباہ حال ہے اور وہاں پر بچوں اور خواتین کو فوری طورپر دنیا کی مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان پانچ ارب روپے کی امداد پہلے کی افغانستان کو فراہم کرچکا ہے لیکن یہ سارا صرف پاکستان پر نہیں چھوڑا جاسکتا، دنیا کی کوئی بھی معیشت اس طرح کے بوجھ کو برداشت نہیں کرسکتی خصوصاً ایران، ازبکستان، تاجکستان اورپاکستان کا ایک اورمسئلہ بھی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ بہت سارے افغان مہاجرین آجائیں جیسے پہلے نقل مکانی ہوئی ہے اب دوبارہ ویسا ہوجائے،اس کے نتیجے میں بہت بڑاانسانی بحران پیدا ہوجائے گا اورہم اس سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔