رحیم یارخان (ویب نیوز )

خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں انٹرنیشنل گرین میٹرک رینکنگ میں نمایاں رینک  لینے پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمانان خصوصی میں ونگ کمانڈر چولستان رینجرز بریگیڈیر عدنان دانش، چوہدری ظفر وڑائچ، کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد شمیم شامل تھے۔ مہمانان اعزاز میں پریذیڈنٹ پریس کلب، پریذیڈنٹ بار کاؤنسل، پریذیڈنٹ چیمبر آف کامرس تھے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کے علاؤہ عمائدین علاقہ نے بھی شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کی زیر صدارت ایک تقریب ہوئی جس میں یونیورسٹی کو انٹرنیشنل گرین میٹرک رینکنگ میں انجینئرنگ اور پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی درجہ بندی میں پہلے ، ملک بھر کی سرکاری و غیر سرکاری جامعات میں چھٹے، جنوبی ایشیا کی جامعات میں 13ویں جب کہ دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں 234ویں نمبر پرآنے کی خوشی میں کیک کاٹا گیا۔ اس دوران محض دو سال میں ادارے کی نمایاں کارکردگی پر بات کرتے ہوئے وائس چانسلر نے بتایا کہ گزشتہ دوسالوں میں یونیورسٹی نے نہ صرف تیز رفتار ترقی کی بلکہ یونیورسٹی کوجامع اور مربوط پالیسیز پرعملدرآمد کی بدولت معاشی استحکام  بھی حاصل ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ فرید  یونیورسٹی میں طلبا کی تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔تیس سے زائد نئے بی ایس، ایم ایس اینڈ پی ایچ ڈی پروگرامز شروع کئے گئے ہیں۔ یونیورسٹی اوپن کورس ویئر متعارف کروایا گیا جس پر سٹوڈنٹس کے لئے تمام کورسز سے متعلق لرننگ میٹیریل اور ریکارڈڈ لیکچرز موجود ہیں۔ تدریس کو مزید موثر بنانے کے لئے  فارن یونیورسٹیز کے پروفیسرز کے لیکچرز کا اہتمام کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں پی سی ون فیز ٹو کے تحت آٹھ اور یونیورسٹی کے اپنے فنڈز سے بارہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کا آغاز کیا گیا۔ سروس statutes منظور ہوئے۔انٹرنیشنل گرین میٹرک رینکنگ 2021 کے مطابق پاکستان کی انجنئیرنگ و پبلک سیکٹر یونیورسٹیز میں پہلے نمبر پر رہی۔ انٹرنیشنل ٹائم ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں یونیورسٹی کا شمار دنیا کی تین سو سے چار سو بہترین یونیورسٹیوں میں ہوا۔ سکالر شپ حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد میں 107 اور سکالر شپ کی رقوم میں 955 فیصد اضافہ ہوا۔ یونیورسٹی انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ لائبریری میں 7000 نئی کتب کا اضافہ ہوا۔ کیمپس میں نیا کیفے ٹیریا فنکشنل ہوا۔ طلبا اور فیکلٹی کے لئے فٹنس جم کا آغاز، ٹرانسپورٹ فلیٹ میں بارہ نئی بسز کا اضافہ ہوا۔ مختلف ڈگری پروگرامز میں طلبا کی فیس میں پندرہ سے پچیس فیصد کمی کی گئی۔ ریسرچ پبلیکیشن میں 111 فیصد اضافہ ہوا۔ یونیورسٹی سے مختلف کیٹیگریز میں جمع کروائے جانے والے ریسرچ پروجیکٹس میں 2050 فیصد اضافہ ہوا جن میں سے 208 ملین کی ریسرچ پراجیکٹ گرانٹس منظور ہوئیں۔

طلبا سوسائٹیز فعال کی گئیں۔ ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بہت زیادہ بہتری لائی گئی ۔ یونیورسٹی طلبا نے نیشنل لیول پر ہوئے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشنز حاصل کی۔ یونیورسٹی کے پہلے ریسرچ جرنل کے علاوہ پہلے ای میگزین بات کا اجراء ہوا۔ یونیورسٹی میں طلبا کی سہولت کے لئے سٹوڈنٹس facilitation سینٹر کا آغاز ہوا۔ کیمپس میں طلبا کی سہولت کے لئے بنک کی برانچ قائم کی گئی۔ کیمپس میں پچاس ہزار سے زائد پودے لگائے گئے۔ ریسرچ لیبز میں بہتری کے لئے نئے آلات حاصل کئے گئے۔ علاقے کے طلبا کو ہنر مندانہ تربیت دینے کے لئے NAVTTC کے تعاون سے ساؤتھ پنجاب سکل ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں اس وقت چھ سو سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔
سپورٹس ڈیپارٹمنٹ، ڈے کیئر سنٹر اور ڈائریکٹوریٹ آف ایکڈیمکس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ریسرچ اور تدریس میں بہتری لانے کے لئے مختلف نیشنل اور انٹرنیشنل یونیورسٹیز اور اداروں کے ساتھ چالیس سے زائد ایم او یوز سائن کئے گئے۔ جس وقت پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے بطور وائس چانسلر چارج سنبھالا اس وقت یونیورسٹی ۴۰۶ ملین کی مقروض تھی اور اس کی معاشی  صورتحال دگرگوں تھی ۔ فنانشل ڈسپلن میں بہتری لائی گئ غیر ضروری اخراجات میں کمی کی گئی جس سے یونیورسٹی خسارے سے سر پلس بجٹ کی طرف چلی گئی۔
پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کا کہنا ہے  کہ اللہ کے فضل سے خواجہ فرید یونیورسٹی میں مقررہ اہداف سے کہیں بہتر رہی جس کا کریڈٹ  ان کی ٹیم کی شبانہ روز محنت کو جاتا ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے اندر سکول اور سپورٹس کمپلیکس کے قیام کا عزم بھی ظاہر کیا، اس دوران انہوں نے شرکاء کے سوالوں کے جواب بھی دیئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر صغیر، ڈاکٹر فرحان چغتائی، ڈاکٹر اسلم خان، ڈاکٹر جلات خان، ڈاکٹر مخدوم بشارت و دیگر ہیڈز آف ڈیپارٹمنٹ بھی موجود تھے۔