پاک امریکہ سائنس اور ٹیکنالوجی سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے معاہدے میں مزید پانچ سال کیلئے توسیع

معاہدہ دونوں ممالک کے سائنسدانوں ور ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کیلئے ایک فریم ورک کے طور پرمددگار ہوگا،مسعود خان

واشنگٹن( ویب  نیوز)

پاک امریکہ دو طرفہ تعلقا ت  کے حوالے سے  ایک اہم پیش رفت میں دونوں ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے معاہدے میں مزید پانچ سال کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ بیورو آف اوشینز اینڈ انٹرنیشنل انوائرمینٹل اینڈ سائنٹیفک افیئرز میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کوآپریشن کے ڈائریکٹر جیسن ڈونووین نے تقریب میں شریک ہوئے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے  فارن سروس کے افسر محمد سعد احمد اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مشیل شیکلز نے اس حوالے سے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔معاہدے کے مقاصد میں فریقین کی سائنسی، تکنیکی اور انجینئرنگ کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا، دونوں ممالک کی سائنسی اور تکنیکی برادریوں کے درمیان تعلقات کو وسعت دینا، اور پرامن مقاصد کے لیے سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینا ہے۔معاہدے کے تحت دونوں فریق سائنسی اور تکنیکی معلومات کے تبادلے کے ذریعے تعاون کریںگے۔ علاوہ ازیں معاہدے میں    سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کا تبادلہ،مشترکہ سیمینارز اور اجلاسوں کا انعقاد، سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی تربیت، مشترکہ تحقیقی منصوبوں کا انعقاد، سائنس، ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ سے متعلق تعلیمی تبادلے، سائنس پر مبنی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا قیام،اور سائنسی اور تکنیکی تعاون کا فروغ شامل ہیں۔حکومت اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے معاہدے پر 25 جون 2003 کو دستخط ہوئے تھے اور اس کے بعد ہر پانچ سال بعد اس میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔معاہدے میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفیر مسعود خان نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے سائنسدانوں، انجینئرز اور ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے لئے ایک فریم ورک کے طور پرمددگار ہوگا تاکہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی، زراعت اور آئی ٹی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے  مل کر  کام کیا جا سکے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں دوطرفہ تعاون کا ماحول دونوں ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی میں مضبوط شراکت قائم کرنے کے لیے جامع مذاکرات  کی راہ ہموار کرے گا۔