اگلے  مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں36 فیصد زائد ہوگا۔ اسد عمر

 سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم2ہزار 201 روپے ہوگا

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کیلئے اگلے مالی سال بجٹ کا5 فیصد حصہ مختص ہوگا، اسی طرح دیگر شعبوں کی ترقی کیلئے زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں

قوموں کو ٹینکوں اور بندوقوں کے ذریعے متحد نہیں رکھا جاسکتا قوموں کو متحد رکھنے کیلئے تمام علاقوں کی یکساں ترقی ضروری ہوتی ہے

معیشت کو فروغ دینے کیلئے  ضروری ہے کہ پیداواری شعبوں زراعت کو آگے بڑھایا جائے

اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی چیئرمین سی پیک اتھارتی عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

سی پیک منصوبوں  کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ ہے،عاصم سلیم باجودہ

اسلام آباد(ویب  نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ اگلے  مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 2ہزار 201 روپے ہوگا  جو رواں مالی سال کے مقابلے میں36 فیصد زائد ہوگا۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کیلئے اگلے مالی سال بجٹ کا5 فیصد حصہ مختص ہوگا اسی طرح دیگر شعبوں کی ترقی کیلئے زیادہ فنڈز رکھے گئے ہیں۔ چیئرمین سی پیک اتھارتی عاصم سلیم باجوہ کے ہمراہ  پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے کہاکہ اگلے مالی سال  کے دوران سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کا حجم2ہزار 201 روپے ہوگا۔ اگلے مالی سال پی ایس ڈی پی کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں 36فیصد زائد ہوگا۔ اگلے مالی سال توانائی اور ٹرانسپورٹ  کے لئے مجموعی تخمینے  کے 56 فیصد فنڈز رکھے گئے ہیں۔ پانی کے شعبے کیلئے 10 فیصد فنڈز مختص کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قوموں کو ٹینکوں اور بندوقوں کے ذریعے متحد نہیں رکھا جاسکتا قوموں کو متحد رکھنے کیلئے تمام علاقوں کی یکساں ترقی ضروری ہوتی ہے۔ معیشت کو فروغ دینے کیلئے  ضروری ہے کہ پیداواری شعبوں زراعت کو آگے بڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  اور آئی ٹی کیلئے اگلے  مالی سال  بجٹ کا 5فیصد حصہ مختص ہوگا دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والے یہی سیکٹر ہیں جس میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے  کے برابر ہے۔ ہمیں ان میں سرمایہ کاری  کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں لوگ 21 ویں صدی کی معیشت بنتے دیکھ سکیں ۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی  اور آئی ٹی کیلئے 2016-17 میں 2فیصد  بجٹ رکھا گیا تھا ہم نے اس کو ڈھائی گنا بڑھا کر 5فیصد پر لے گئے ہیں۔ سرکاری اور نجی شعبے کے اشتراک سے 240 ارب روپے مالیت کے منصوبے رکھے گئے ہیں ۔ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ بھی سرکاری اور نجی فنڈ کے تحت مکمل ہوگا۔ اگلے مالی سال تین بڑے  ڈیموں  کیلئے 85 ارب روپے مختص ہوں گے ۔ نئے ڈیموں  کی تعمیر سے ملک بھر میں مزید 3لاکھ ایکڑ اراضی سیراب کی جاسکے گی۔ بجلی کے تقسیم کار نظام کی بہتری کیلئے اگلے مالی سال 100 ارب روپے مختص  ہوں گے ۔ اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کے ٹو اورکے تھری منصوبوں کے لیے پیسے رکھے گئے ہیں، پاک-چین اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کو بجلی اور گیس فراہم کرنے کے لیے بھی فنڈ مختص کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح تربیلا ایکسٹینشن، مکران کا نیٹ ورک پر بجلی ایران سے لائی جاتی ہے، جو بڑا مسئلہ ہے، گوادر میں صنعت کی بہتری کے لیے بھی یہ مسئلہ ہے، اس کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سماجی شعبوں پر 11 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی ہے، ہائر ایجوکیشن پر کنفیوژن ہوتی ہے کہ پیسے کاٹ دیے گئے تو ہمارے بجٹ کا ٹوٹل 2.7 فیصد تھا اوروہ 4.9 فیصد تک پہنچ گیا اور پچھلے 3 سال کے اندر 2 گنا سے زیادہ ہائر ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ اس میں 105 یونیورسٹیاں اور 120 منصوبے ہیں اورہائر ایجوکیشن کے لیے 44 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور مختلف اسکالرشپس کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت پر رواں برس 51 ارب روپے خرچ کیے گئے، جس میں تمام صوبوں سے مل کر کام کیا، صوبوں کو ملا کر تقریبا 85 ارب کا خرچ بنتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا اور موجودہ ضم شدہ اضلا ع کی ترقی کے لیے وفاق کی جانب سے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں انہوں نے کہالے سرکاری اور نجی شعبے کے تعاون سے سیالکوٹ ، کھاریاں ، سکھر،  اور حیدر آباد موٹرویز تعمیر ہوں گے۔ اسد عمر نے کہا کووڈ-19 پروگرام کے لیے 51 ارب روپے خرچ کیے گئے، جنوبی بلوچستان، گلگت بلتستان، اندرون سندھ اور ضم شدہ فاٹا اضلاع کے لیے کیے گئے اور سی پیک کے لیے 87 ارب روپے رکھے گئے، 42 ارب روپے مغربی راستے، اقتصادی زونز کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اگلے مالی سال ملک بھر میں 10 ارب  درخت لگانے کیلئے 14 ارب روپے مختص ہوں گے۔ سابق فاٹا اور موجودہ ضم شدہ اضلاع کیلئے 54 ارب روپے  رکھے گئے ہیں۔ سی پیک منصوبوں کیلئے87 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسد عمر نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے سندھ کے اندر ایک انچ موٹروے نہیں بنائی ہم سکھر حیدر آباد موٹروے منصوبے پر 200 ارب روپے خرچ کررہے ہیں۔ سندھ میں اس وقت 90ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے وفاقی حکومت سندھ میں نالوں کی صفائی کچرا اٹھارہی ہے اور غیر قانونی تجاوزات ختم کررہی ہے ،اسد عمر نے کہا کہ اگلے سال شرح نمو 4.8 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے، اس کی ایک وجہ ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف پیسہ زیادہ خرچ کرنے کی بات نہیں ہے، ایک وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے اور دوسرا پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے اور ہم طویل عرصے سے کچھ ترجیحات کی بات کرتے آئے ہیں اور یہ منصوبہ انہی ترجیحات کے مطابق ہے،جبکہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ ماضی میں ملک کے پسماندہ علاقوں  کو ترقی کے عمل میں پیچھے رکھا گیا جبکہ ہماری سی پیک منصوبوں  کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ ہے۔ اسلام آباد ہکلہ سے ڈی آئی خان سی پیک مغربی روٹ  رواں سال کے آخر میں کھول دیا جائے گا۔2018 تک ہکلہ ڈی جی خان موٹروے پر صرف 47 فیصد کام ہوا تھا ۔ ڈی آئی خان سے آگے کوئٹہ ، ژوب سیکشن پر بھی کام شروع ہے۔ خوشاب سے آواران تک شاہراہ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ اگلے سال آواران سے خضدار تک شاہراہ پر کام شروع کریں گے۔

am-auz-mz