مصطفےٰ کمال کی جماعت اسلامی کے دھرنے میں شرکت‘ غیر مشروط حمایت کا اعلان 
 سندھ حکومت کا بلدیاتی کالا قانون کسی صورت قبول نہیں، اس قانون میں تمام اختیارات اپنے قبضے میں کر لیے ہیں،دھرنے سے خطاب 
ہماری تحریک صرف اہل کراچی کے حقوق کی تحریک نہیں بلکہ پورے سندھ کے مظلوم اور محکوم عوام کی تحریک ہے،حافظ نعیم الرحمن 
 حافظ نعیم الرحمن نے مصطفیٰ کمال کی دھرنے میں آمداورغیر مشروط حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا 
کراچی (ویب نیوز )
پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین مصطفےٰ کمال، انیس قائم خانی، شبیر قائم خانی اوردیگر رہنماؤں پر مشتمل وفد نے سندھ اسمبلی کے سامنے جماعت اسلامی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جاری  دھرنے  میں شرکت کی۔دھرنے شرکاء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مطالبات کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جماعت اسلامی کے تمام کارکنوں، ذمہ داروں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ لوگ سخت سردی اور بارش میں بھی سڑکوں پر رہ کر سندھ اسمبلی کے سامنے ڈٹ کر سندھ کے حکمرانوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں آپ تنہا نہیں ہیں یہ بات میں سیاست سے بالا تر ہو کر کہہ رہا ہوں۔ ہم آپ کے ساتھ ہر جگہ جانے اور احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں۔ حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جماعت اسلامی  اس جدو جہد میں اکیلی نہیں ہے ،کراچی کے عوام جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں،ہم اس کے خلاف جماعت اسلامی کے جھنڈے تلے بھی جدو جہد کرنے کے لیے تیار ہیں، میں سندھ حکومت کے کالے قانون کے خلاف تاریخی جدو جہد کرنے پر حافظ نعیم الرحمن اور جماعت اسلامی کی پوری ٹیم، مردو خواتین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بڑے فخر اور شکر کی بات ہے کہ اللہ نے ہمیں عوامی جدو جہد کے لیے ہمیں چنا ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹوں کا قبضہ رہا ہے اب ایک بار پھر ماضی کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم سندھ  کے عوام کے خلاف نہیں ہیں،پیپلز پارٹی اور سندھ کے حکمرانوں کے خلاف ہیں اور ان سے کراچی سمیت اندرون سندھ بھر کے عوام کے حقوق  لینا چاہتے ہیں۔
سندھ حکومت نے اس بلدیاتی قانون میں تمام اختیارات اپنے قبضے میں کر لیے ہیں،اگر اس قانون کو اس طرح چلنے دیا تو پھر سیاست کرنے کی ضرورت ہی نہیں، کالے قانون کے خاتمے کے لیے سیاست سے بالا تر ہو کر ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری ہر طرح کی مدد حاضر ہے اور ہم ہر طرح کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔اس قانون کے خلاف سیاست نہیں صرف جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے، اس قانون کے ذریعے کراچی اور سندھ کے عوام سے جینے کا سہارا چھینا جا رہا ہے،تین کروڑ عوام کو خود کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے لیکن اب ایسا نہیں ہو سکتا، کراچی کے عوام اپنے دشمنوں کو کہیں پناہ نہیں لینے دیں گے۔یہ شہر تباہ ہو گیا تو پورا ملک تباہ ہو گا،، پی ٹی آئی والے جنہوں نے کراچی سے 14سیٹیں لی ہیں اس کے وزیر اعظم کو کراچی کے لیے بات کرنی چاہیئے  تھی، یہ کالا قانون کسی صورت میں قبول نہیں ہے، حافظ نعیم الرحمن نے مصطفیٰ کمال کی دھرنے میں آمداورغیر مشروط حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ معاملہ صرف ایک کالے قانون کا ہی نہیں بلکہ ہماری نسلوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی کے حقوق کی تحریک مزید آگے بڑھے گی،یہ تحریک صرف اہل کراچی کے حقوق کی تحریک نہیں بلکہ پورے سندھ کے مظلوم اور محکوم عوام کی تحریک ہے جنہیں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام کے زو رپر دبایا اور کچلا جا رہا ہے،ہماری اس جدو جہد کو لسانی رنگ دینے والے سن لیں یہ لسانیت اور عصبیت کی سیاست پی پی اور ایم کیو ایم کو ہی مبارک ہو،۔ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم سندھ اسمبلی میں بڑی اپوزیشن ہے لیکن ان دونوں پارٹیوں نے اس کالے قانون کے خلاف کوئی حقیقی احتجاج نہیں کیا بلکہ حقیقت میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مک مکا کرلیا ہے اور یہ دونوں پارٹیاں سندھ میں فرینڈلی اپوزیشن کر رہی ہیں لیکن سندھ حکومت سن لے کہ جماعت اسلامی فرینڈلی اپوزیشن ہرگز نہیں ہے، ہمارا احتجاجی دھرنا جاری رہے گا اور ہم اپنے مطالبات سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ہم نے کہہ دیا ہے اگر بامعنی مذاکرات ہوں گے اور عملی اقدامات کیے جائیں گے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے لیکن شہر کے اختیارات اور وسائل عوام کے حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ اگرپیپلز پارٹی کو اپنی مقبولیت پرزعم ہے تو وہ میئر کو با اختیار کیوں نہیں بناتی، کراچی کے عوام کو ان کے جائز اور قانونی حقوق کیوں نہیں دیتی، جماعت اسلامی پی ایس پی کے احتجاجی پروگرام اور لائحہ عمل کی بھی حمایت کرتی ہے۔