دھرنے کا بارہواں دن ٗشہر کے اہم مقامات پر دھرنے،مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں
دودن گزرگئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کوئی پیش رفت نہیں کی ٗشہری اپنا حق لے کر ہی اٹھیں گے ٗحافظ نعیم الرحمن
 دھر نے میں خواتین حیدرآباد سے وفود،متحدہ علمائے محاذ کے عہدیداران،،تاجر تنظیموں کے وفود نے بھی شرکت کی اور اظہار یکجہتی کیا۔
کراچی (ویب نیوز  )
جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے بارہویں روز دھرنو ں میں عوامی شرکت اور جوش و خروش میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،پاور ہاؤس چورنگی نارتھ کراچی فائیو اسٹار چورنگی نارتھ ناظم آباداوردیگرمقامات پر دھرنے دیئے گئے  نارتھ کراچی، سخی حسن،نارتھ ناظم آباد، بورڈ آفس ضلع وسطی اور شمالی کے مختلف علاقوں سے قافلے اور جلوس دھرنا دیتے اور احتجاج کرتے ہوئے مرکزی دھرنے کے مقام سندھ اسمبلی پہنچے،شہر بھر سے بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔حیدرآباد سے آنے والے وفود،متحدہ علمائے محاذ کے عہدیداران،خواتین وکلاء،تاجر تنظیموں و ایسوسی ایشنز کے عہدیداران ودیگر وفود نے بھی شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے بارہویں روز میڈیا سے گفتگو اور خواتین سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے شرکاء بالخصوص خواتین میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے،دھرنے میں خواتین کی شرکت نیا سیاسی کلچر ہے،ماؤں،بہنوں او ربیٹیوں کو بڑی تعداد میں دھرنے میں پہنچنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کراچی اپنی اصل شناخت کی طرف لوٹ رہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء ہمارے پاس آئے انہوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کی یقین دہانی کروائی، اس موقع پر ہم نے عوام اور اپنی ٹیم سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ دھرنا جاری رہے گا، ہم نے کراچی کے حقوق کے لیے دھرنا دیا ہے اور ہم اپنا حق لے کر ہی جائیں گے، 2دن گزرگئے ہیں لیکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہے،ہم نے ان سے ایک ہی بات کی کہ جب تک عملی اقدامات نہیں ہوں گے دھرنا جاری رہے گا،پیپلزپارٹی کے وفد کے پاس ہمارے بہت سے سوالات کا کوئی جواب نہیں تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ دیہی و شہری یونین کونسلز میں آبادی کا ایک ہی تناسب ہونا چاہیئے، ہم حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ کراچی کو اپنا حصہ کیوں نہیں سمجھتے،ترقیاتی کاموں میں بلدیہ کاکوئی حصہ ہی نہیں ہے،بے اختیار بلدیہ کیسے کوئی کام کرسکے گی، بلدیاتی اداروں پر صوبائی حکمرانوں کا کوئی حق نہیں ہے، ماضی میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ بلدیات کے پاس تھا صوبائی حکومت نے وہ بھی اپنے قابو میں کرلیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اگر یہ اعصاب کی جنگ ہے تو ہم اعصابی جنگ کی طرح ہی لڑیں گے،دھرنے میں وکلاء، دانشور، ڈاکٹرز،طلبہ،اساتذہ تمام مکتب فکر سے وابستہ سمیت شہر کی مختلف فیڈریشنز شرکت کررہی ہیں،دھرنا کراچی کی ماؤں بہنوں اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ رعوام کا دھرنا بن چکا ہے، دھرنا کراچی کے ہر شہری کی آواز بن چکا ہے، دھرنے میں ساڑھے تین کروڑ عوام کی آواز شامل ہے، جماعت اسلامی نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم یہاں سے کراچی کے عوام کا حق لے کرہی اٹھیں گے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بااختیار شہری حکومت، میئر کا براہ راست انتخاب کرنے اور میئر کو بااختیار بنایا جائے اگر کراچی کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا گیا تو ہم اپنا حق چھین کر لیں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ آج سے شہر میں ہمارے فلوٹ چلیں گے،اورریلیاں نکالی جائیں گی اوردھرنے ہوں گے،دھرنا عوام کی قوت بن رہا ہے،سندھ حکومت کو اپنا قانون واپس لینا پڑے گا،ہم آئینی،جمہوری و قانونی جدوجہد کررہے ہیں،انڈیا نے اپنے آئین میں بلدیات کا پورا قانون رکھا ہے،پاکستان کے آئین میں لوکل باڈیز چیپٹرکو مکمل طور پر شامل کیا جائے،ہم یہاں کراچی اور سندھ کی عوام کے حقوق کے لیے بیٹھے ہیں۔
سابق سینیٹر مسلم لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے اسد عثمانی،خرم اقبال اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ شرکت کی نہال ہاشمی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کی تمام ظالموں، غاصبوں اور خائنوں کے خلاف جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، باکردار،باضمیر،کراچی و پاکستان سے محبت کرنے والوں اورسیاسی جدوجہد کرنے والے کارکنوں کی طرف سے سلا م پیش کرتا ہوں،30سال سے کراچی میں بااختیار رہنے والوں نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، گورنر ایم کیو ایم تھا وفاقی و صوبائی حکومت میں ان کے نمائندے تھے، بااختیار ہونے کے باوجود انہوں نے کراچی کے لیے عملی اقدامات کیوں نہیں کیے؟کراچی ملک کو 70فیصد ٹیکس دیتا ہے لیکن اس کا حق نہیں دیا جاتا، سندھ حکومت نے 5ہزار سرکاری اسکولز بند کردیے ہیں، ا ب کراچی کے اسپتال بھی اپنے قبضے میں کرکے تباہ کرنا چاہتی ہے، کالا بلدیاتی قانون دیہی و شہری سندھ کے اختیارات چھین کر انہیں مفتوح بناناہے،ہم چاہے ہیں کہ کراچی کے میئر کو وزیر اعلیٰ سندھ جیسے اختیارات ملنا چاہیئے۔دھرنے میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو،جماعت اسلامی سندھ کے رہنما،عبد الوحید قریشی، صوبائی ڈپٹی سکریٹری حافظ طاہر مجید،امیرجماعت اسلامی حیدرآباد کے امیر عقیل احمد خان ودیگر ذمہ داران کے ہمراہ ایک بڑے وفد،مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام پر مشتمل متحدہ علمائے محاذکے صدر علامہ مرزا یوسف حسین،علامہ سجاد رضوی،علامہ شاہ فیروز الدین رحمانی،علامہ سید علی کرار نقوی،علامہ عبد الخالق فریدی،مولانا محمد امین انصاری،سینیٹر سردار اختر بلوچ اور دیگر نے شرکت کی،دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیااور مطالبات کی حمایت کی۔حنیف موٹلانی کی قیادت میں آل پاکستان میمن فیڈریشن کے نمائندہ وفد، دہلی مرکنٹائل سوسائٹی کے نمائندے اور معروف تاجر رہنما عمران باغپتی،فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وائس چیئر مین عرفان سروانہ، سوات سے احمد علی شاہ، کراچی بار ایسوسی ایشن سے خواتین وکلاء کے وفد،لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ اسکیم 29مشرف کالونی حب ریور روڈ کے مرد وخواتین متاثرین نے شہزاد علی گھانچی کی قیادت میں،الیکٹرونکس موٹر سائیکل الائنس کے شیخ حبیب،موٹر سائیکل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر احسان گجر،عقیل شیخ ودیگر عہدیداران کے وفد نے شرکت کی۔کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سینئر صحافی ہمایوں عزیز،مقصود یوسفی،وحید راجبپر، عبد الرحمن، نعمت خان،حنیف اکبرودیگر صحافیوں کے ایک وفد نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔سکریٹری کراچی منعم ظفر خان اور سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے ان کا خیر مقدم کیا اور آمد پرشکریہ ادا کیا۔#