انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی نے توہین رسالت و توہین مذہب کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق کو سزائے موت سنا دی
انسداد سائبر کرائم عدالت کے فاضل جج عدنان مشتاق نے مذکورہ مجرمہ کو مجموعی طور پر بیس سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزاء بھی سنائی ہے
(ویںب نیوز )      راولپنڈی
انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مجرمہ عنیقہ عتیق کو توہین رسالت و توہین مذہب کا جرم

ثابت ہونے پر سزائے موت،مجموعی طور پر بیس سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی سزاء سنا دی ہے۔انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے فاضل جج عدنان مشتاق نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ آج(بدھ کو)سنایا۔مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف مذکورہ مقدمہ محمد حسنات فاروق کی مدعیت میں 13مئی 2020کو توہین رسالت،توہین مذہب اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ راولپنڈی میں درج کیا گیا تھا۔مدعی مقدمہ کی جانب سے مذکورہ مقدمے کی پیروی راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ نے کی۔دوسری طرف تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے مذکورہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے مجرمہ کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ قابل تحسین ہے،اس جیسے کئی فیصلے ٹرائل کورٹس سنا چکی ہیں،توہین رسالت و توہین مذہب کے مرتکب کئی سزاء یافتہ مجرمان جیلوں میں کئی کئی سالوں سے موجود ہیں،سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سد باب کے لئے ضروری ہے کہ توہین رسالت کے مرتکب تمام مجرمان کی سزاؤں پر فوری طور پر عملدرآمد کرنے کا بھی سلسلہ شروع کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی نے توہین رسالت و توہین مذہب کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق کو جرم ثابت ہونے پر سزاء سنا دی ہے۔انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کے فاضل جج عدنان مشتاق نے مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف گزشتہ روز محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ آج(بدھ کو)سناتے ہوئے کہا کہ”استغاثہ مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔مجرمہ عنیقہ عتیق کے خلاف مقدمے میں عائد کئے گئے تمام الزامات بغیر کسی شک کے ثابت ہو گئے ہیں۔لہٰذا مجرمہ عنیقہ عتیق کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-Cکے تحت سزائے موت اور پچاس ہزار روپے جرمانہ،تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-Aکے تحت دس سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ،تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298-Aکے تحت تین سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ جبکہ انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی دفعہ 11کے تحت سات سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی جاتی ہے“۔فاضل عدالت مذکورہ مقدمے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔واضح رہے کہ مذکورہ مقدمہ محمد حسنات فاروق کی مدعیت میں توہین رسالت،توہین مذہب اور انسداد سائبر کرائم ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت 13مئی 2020کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ راولپنڈی میں درج کیا گیا تھا۔مدعی مقدمہ کی جانب سے مذکورہ مقدمے کی پیروی راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ نے کی۔دوسری طرف تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے صدر طارق اسد ایڈووکیٹ،سینئر نائب صدر شیراز احمد فاروقی،نائب صدر سلمان شاہد اور جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد نے مذکورہ عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ”انسداد سائبر کرائم عدالت راولپنڈی کی جانب سے توہین رسالت و توہین مذہب کی مرتکب مجرمہ عنیقہ عتیق کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ قابل تحسین ہے،ٹرائل کورٹس کی جانب سے توہین رسالت و توہین مذہب کے مرتکب کئی مجرمان کو اس جیسی سزائیں پہلے بھی سنائی گئی ہیں۔توہین رسالت و توہین مذہب کے مرتکب کئی سزاء یافتہ مجرمان گزشتہ کئی سالوں سے جیلوں میں موجود ہیں۔آج تک توہین رسالت کے مرتکب کسی بھی مجرم کی سزاء پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ قابل افسوس ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے ضروری ہے کہ توہین رسالت و توہین مذہب کے مرتکب تمام مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کا سلسلہ فوری طور پر شروع کیا جائے۔اس حوالے سے تمام قانونی تقاضے و قانونی مراحل بلاتاخیر مکمل ہونے چاہئیے“۔