بلدیاتی قانون کیخلاف متحدہ کا دھرنا، پولیس کا لاٹھی چارج، علاقہ میدان جنگ بن گیا

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس کی شیلنگ ،ایم پی اے صداقت حسین کو زخمی حالت میں گرفتا رکرلیا

پولیس نے مظاہرین کو وزیراعلی ہاؤس سے پیچھے دھکیل دیا،دھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا

 کبھی بات چیت کے دروازے بندنہیں کیے، جب تک کالاقانون واپس نہیں لیاجاتاہم بیٹھے رہیں گے،امین الحق کا دھرنے سے خطاب

کراچی( ویب  نیوز) وزیر اعلی ہاوس پر ایم کیو ایم پاکستان کے بلدیاتی ایکٹ کے خلاف دھرنے پر پولیس ٹوٹ پڑی۔  علاقہ میدان جنگ بن گیا۔وزیراعلی ہاوس پر ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دھرنا دیا گیا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ و لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے ، آنسو گیس سے خاتون کی طبیعت خراب ہوگئی۔ پولیس نے 10 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، آنسو گیس سے خاتون کی طبیعت خراب ہوگئی۔وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا ہے کہ بدترین شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جارہا ہے، ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، پولیس تشدد کررہی ہے، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، وارننگ کے بغیر لاٹھی چارج کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کارکنان کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، بات چیت سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔امین الحق نے کہا کہ مظاہرین میں متعدد کی طبیعت آنسو گیس کی وجہ سے خراب ہوگئی ہے، پولیس کی جانب سے کارکنان کی پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے نئے بلدیاتی ایکٹ کے خلاف وزیراعلی ہاوس کے سامنے دھرنا دیا گیا تھا ، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بلدیاتی قانون کے خلاف ریلی کی صورت میں وزیر اعلی ہاوس پہنچے اور کارکنان نے مرکزی گیٹ کے سامنے دھرنا دے دیا۔دھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاوس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ ایمپریس مارکیٹ سے مزارقائد جانیوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیر اعلی کے اطراف میں مرکزی شاہرواں پر آمد ورفت متاثر ہوئی تو گرو مندر، گولیمار اورلسبیلہ کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔اسی دوران سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج کرانے آئے ہیں۔دھرنے کے باعث پولیس اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا اور شیلنگ کی جس کے باعث متعدد کارکن زخمی ہو گئے۔پولیس نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو وزیراعلی ہاوس کے باہر سے پیچھے دھکیل دیا اور پولیس مظاہرین کو جگہ سے ہٹانے میں کامیاب ہو گئی ہے

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے  ریلی کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے بدترین لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو وزیراعلی ہاؤس سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین ، دو خواتین سمیت متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ صداقت حسین پولیس شیلنگ سے زخمی ہوئے ہیں ۔لاٹھی چارج کے دوران ایک خاتون بھی بے ہوش ہوگئیں۔ایم کیو ایم کے دھرنے کے باعث مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاوس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ایمپریس مارکیٹ سے مزارقائد جانیوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعلی کے اطراف میں مرکزی شاہرواں پر آمد ورفت متاثر ہوئی تو گرو مندر، گولیمار اورلسبیلہ کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔اس موقع پروفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بلدیاتی ایکٹ کو واپس لیا جائے، بلدیاتی حکومت کے جواختیارات ہیں انہیں واپس کیے جائیں۔امین الحق نے کہا کہ وزیراعلی سندھ چھینے ہوئے بلدیاتی اختیارات واپس کریں، سندھ حکومت نے تمام بلدیاتی اختیارات اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، احتجاج ثابت کرتا ہے کہ عوام میں لاوا ابل رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے، عدم تصادم اور عدم تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، لاٹھی چارج کیا گیا لیکن کسی پولیس والے پر ہاتھ نہیں اٹھایا گیا، ہزاروں کی تعداد میں عوام وزیراعلی ہاؤس کے سامنے موجود ہیں۔امین الحق نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کاحل بات چیت سے نکالاجاسکتاہے،ایم کیوایم پاکستان نے کبھی بات چیت کے دروازے بندنہیں کیے، جب تک کالاقانون واپس نہیں لیاجاتاہم بیٹھے رہیں گے۔ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ ہم سے انتظامیہ کے کسی فرد نے کوئی رابطہ نہیں کیا، وزیراعلی ہاؤس کے مرکزی گیٹ سے منتقل ہورہے ہیں، مطالبات منوانے کی حد تک بھی جاسکتے ہیں۔ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جمہوریت کاتقاضاہے جس کے پاس مینڈیٹ ہوگاوہ ہی اختیارات رکھے گا،درست مردم شماری ہوگئی تووزیراعلی ہاؤس کے اندرہوں گے، جعلی مردم شماری کی وجہ سے وزیراعلی ہاس کے باہرہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا مینڈیٹ کبھی بھی پیپلزپارٹی کے پاس نہیں رہا، ایم کیو ایم کے پاس مینڈیٹ ہے اختیارات بھی چاہتے ہیں۔