کل 5مرکزی شاہراہوں پر دھرنا دے کر بند کردیں گے ٗ حافظ نعیم الرحمن کا اعلان
بلاول کہتے ہیں کہ قانون کو کالا نہیں کہیں،قانون کو سفید کردیں بلدیاتی اختیارات واپس کردیں ہم کالا قانون کہنا بند کردیں گے
بلاول بھی ریلیاں نکال رہے ہیں لیکن عوام کے بنیادی مسائل جن کا تعلق وفاقی اور صوبائی دونوں سے ہیں،حل نہیں کیے جارہے ہیں
ایم کیو ایم او ر اس کے دھڑے سندھی مہاجر فسادات کروانا چاہتے ہیں، ہم سندھ میں کسی صورت لسانیت کی آگ بھڑکانے نہیں دیں گے
احتجاج ہر پارٹی کا جمہوری حق ہے،احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں ٗ امیرجماعت اسلامی کراچی
کراچی(ویب نیوز )
جماعت اسلامی کراچی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر  ستائیسویں روز دھرنے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے کراچی میں جمعہ 28جنوری کو نیشنل ہائی وے،سپر ہائی وے،شاہراہ فیصل،ماڑی پور،لسبیلہ چوک،ڈرگ روڈ پر دھرنا دیکرشاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔جس میں سوائے ایمبولینس کے کسی بھی راستہ نہیں دیا جائے گا۔کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر جماعت اسلامی کے تحت جاری دھرنا ستائیسویں رو ز بھی جاری رہا۔علاوہ ازیں شہر بھر میں بیشتر مقامات پر احتجاجی کیمپ و کارنرمیٹنگز منعقد کی گئیں۔حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء،اسکولز اور مدارس کے طلبہ و اساتذہ اور مختلف سیاسی،سماجی ومذہبی تنظیمی کے وفود میڈیا سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم بھی نمائشی مظاہرے کررہی ہیں،بلاول بھی ریلیاں نکال رہے ہیں لیکن عوام کے بنیادی مسائل جن کا تعلق وفاقی اور صوبائی دونوں سے ہیں حل نہیں کیے جارہے ہیں،بلاول ہم سے کہتے ہیں کہ قانون کو کالا نہیں کہیں،ہم پوچھتے ہیں کالے کو کالا نہیں کہیں گے تو کیا سفید کہیں گے؟،بلاول کالے قانون کو سفید کردیں اس قانون کے ذریعے بلدیاتی اداروں اور میئر کے جو اختیارات غصب کیے ہیں،شہری ادارے اور محکمے سندھ حکومت نے لے لیے ہیں وہ واپس کردیں ہم اسے کالا قانون کہنا بند کردیں گے۔بلاول بھٹو کراچی کو اون کریں اسے صرف وسائل سمیٹنے کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ جس تناسب سے کراچی سے وسائل اور ریونیو جمع کیا جاتا ہے اسی تناسب سے اسے اس کا حق دیں۔سعید غنی خاصخیلی بلدیاتی قانون کے خلاف جدوجہد کو دیہی و شہری تقسیم بنارہے ہیں حالانکہ یہ ظالم ومظلوم،ڈیروں،لٹیروں اور عام عوام کے درمیان حقوق کی جنگ ہے سندھ حکومت ناظم جوکھیو کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے وی آئی پی پروٹوکول دے رہی ہے،مسئلہ لسانیت و عصبیت کا نہیں طاقت وروں کو سپورٹ کرنا ہے،بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بتائیں کہ کون سا ایسا ملک ہے جس کی بلدیہ بااختیار نہ ہو،حکمران چاہتے ہیں کہ ایسا مئیر ہو جو اندھا، لولا،بہرا اور اپاہج ہو،آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے چاہیئے،سندھ حکومت اداروں کو اپنے قبضے میں کر کے مزید کرپشن کرنا چاہتی ہے،سندھ حکومت بتائے کہ 14سال میں سندھ میں کتنے اسپتال قائم کیے گئے،173ارب روپے کا صحت کا بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے؟،سندھ کے ایک ایک ہاری کواس کا حق ملنا چاہیئے،تاریخی جدوجہد پر کارکنان و شہریوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،کراچی کے شہریوں کی ثابت قدمی نے بہت ساری جگہوں پر اثرات قائم کیے ہیں،کراچی کا دھرنا گلی گلی،چوکوں وچوراہوں اور محلوں میں لوگوں کی زبان زدہوچکا ہے،دیہی و شہری سندھ کے عوام جان چکے ہیں کہ ان کے ساتھ طویل عرصے سے ظلم ہورہا ہے،بچو ں کا حق ہے کہ انہیں سرکار کی جانب سے مفت اور معیاری تعلیم میسر ہو،حکمران عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے عیاشی کرتے ہیں لیکن عوام پر خرچ نہیں کرتے،277ارب روپے تعلیم کا بجٹ تعلیم پر خرچ ہی نہیں ہوتا اور اسکول ویران ہوتے گئے،عوام نے موجودہ حالات کو اپنی تقدیر سمجھ لیا تھا لیکن جماعت اسلامی کے دھرنے سے امید بیدار ہوئی،پرائیویٹ سیکٹر میں تعلیم کی خرید و فروخت جاری ہے،ظالموں سے حق چھین کر لینا ہم سب کی ذمہ داری ہے،حکمران طبقہ لسانیت و عصبیت کے نام پر لڑوا کر عیاشی کرتاہے،جماعت اسلامی لسانیت و عصبیت کی سیاست کو ناکام بنادے گی،لسانیت کے علمبردار میڈیا کو استعمال کرتے ہیں،کراچی کے عوام نے سمجھ لیا ہے کہ شہر میں سرکار کی کوئی ٹرانسپورٹ ہی نہیں ہوتی،حکومت کا کام اگر ٹرانسپورٹ، تعلیم،صحت سمیت دیگر اداروں کو چلانا نہیں ہے تو ٹیکس کیوں لیتے ہیں؟دنیا کے تمام بڑے شہروں میں چلے جائیں وہاں کے ٹرانسپورٹ کا نظام شہری حکومت کے ماتحت ہی ہوتا ہے،حکومت کا کام ہے ٹرانسپورٹ کانظا م بنائیں بھی اور اسے چلائیں بھی،حکمران بتائیں کہ ساڑھے تین کروڑ شہریوں اور ماؤں بہنوں کے لیے چنگ جی رکشو ں کی سواری رہ گی ہے؟،ہم نے دھرنے کے زریعے قوم کے بچوں کوبتادیا ہے کہ ہماری قسمت وہ نہیں جو حکومت نے بنائی ہے،کراچی کے بچے دھرنے میں نعرے لگارہے ہیں کہ تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو،کراچی اپنے اصل کی طرف کروٹ لے رہا ہے،نیشنل ایکشن پلان میں طے ہوا تھا کہ جن علاقوں میں آپریشن ہوگا وہاں کے رہائشی 1فیصد ٹیکس دیں گے،ایم کیو ایم او ر اس کی دھڑے سندھی مہاجر فسادات کروانا چاہتے ہیں، ہم سندھ میں کسی صورت لسانیت کی آگ بھڑکانے نہیں دیں گے،احتجاج ہر پارٹی کا جمہوری حق ہے،احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں، سندھ کی فرینڈلی اپوزیشن وفاق میں حکومت میں ہے،اہل کراچی کا حق مارنے میں سندھ حکومت اور وفاقی حکومت دونوں شامل ہیں،کراچی کی تباہی وبربادی،ظلم و زیادتی اور مسائل بڑھانے کی ذمہ دار پیپلزپارٹی،ایم کیوایم اور پی ٹی آئی ہیں،ہمارا دھرنا کراچی کے ہر فرد ہر شہری اور ہر زبان بولنے والے کے حق کے لیے ہے،کراچی منی پاکستان نہیں بلکہ پورا پاکستان ہے،کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق دے دو،کراچی توپورے ملک اور سندھ کو چلاتا ہے،وفاق کو تقریباً 70فیصد اور صوبے کو 95فیصد دیتا ہے لیکن ترقیاتی بجٹ میں چند فیصد حصہ دیا جاتا ہے،موجودہ گئے گزرے حالات میں بھی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے لیکن یہاں کی صنعتوں کو گیس نہیں دی جاتی،صنعتی علاقوں میں بنیادی سہولتیں اور انفرانسٹرکچر کا براحال ہے۔ہم آج سڑکوں پر کراچی کے حق کے لیے نکلیں ہیں اور اکثریت کے نام پر آمریت اور فسطائیت قائم کرنے،غیر جمہوری رویے اور وڈیرہ شاہی وجاگیردارانہ ذہنیت نے مجبور کیا ہے کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حق اور گھمبیر مسائل کے حل کے لیے راست اقدامات کیے جائیں،۔ہم 27دن سے دھرنا دیے ہوئے ہیں جس میں کراچی میں رہائش پذیر ہر زبان بولنے والے اور اندرون سندھ و بلوچستان سے وفود خواتین، بچے،بزرگ اور ہر طبقے ہر زشعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی اوراہل کراچی کے حق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔دھرنے کے ستائیسویں روز سندھ اسمبلی کے باہر کراچی آرٹس کمپیٹیشن ہوا جس میں جامعہ کراچی کے طلبہ و طالبات پوسٹر ڈیزائنگ،کیلی گرافی اور مختلف پروجیکٹس کے ذریعے شہر کے مسائل کو اجاگر کیا۔دھرنے میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی، کراچی زون کے صدر خالد خان، سجادہ نشین دربار حضرت سخی لجپال کے مفتی شاہ محمد یوسف،NIPWواٹر مینجمنٹ کا نمائندہ وفد،سماجی ادارے UPFکے مرکزی صدر ظفر مقصود،فروٹ اینڈ ویجٹیبل امپوٹر ایکسپوٹر،ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد نے سرپرست توحید احمد، شیعہ تحریک پاکستان کے وفد حجۃ الاسلام علامہ بدر الحسین عابدی،جمعیت طلبہ عربیہ کراچی کے منتظم کراچی اسرار احمد غزالی کی قیادت میں طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت وشرکاء سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔#