عدالت عالیہ میں کیس نئے بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کر کے ایک ماہ میں فیصلہ کیا جائے،سپریم کورٹ

ہائیکورٹ نے معاملے کا مذہبی پہلو دیکھ کر ملزم شہزاد اشرف کی ضمانت مسترد کی  لیکن قابل اعتراض تصاویر کے اپ لوڈ کرنے کے معاملہ پر کوئی فیصلہ نہیں دیاگیا،آبزرویشن

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر سابقہ اہلیہ کی نازیبا تصاویر اپلوڈ کرنے والے ملزم شہزاد اشرف کی ضمانت کا مقدمہ لاہور ہائیکورٹ کوواپس  بھجواتے ہوئے  ابزرویشن دی ہے کہ ہائیکورٹ نے معاملے کا مذہبی پہلو دیکھ کر ملزم شہزاد اشرف کی ضمانت مسترد کی  لیکن قابل اعتراض تصاویر کے اپ لوڈ کرنے کے معاملہ پر کوئی فیصلہ نہیں دیاگیاکیونکہ سوشل میڈیا پر نازیبا تصاویر اپلوڈ کرنے کے معاملے کا ہائیکورٹ کے فیصلے میں ذکر نہیں ،سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ عدالت عالیہ میں کیس نئے بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کر کے ایک ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ جمعرات کو جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سوشل میڈیا پر سابقہ اہلیہ کی نازیبا تصاویر اپلوڈ کرنے والے ملزم شہزاد اشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی ۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ برس 31 اگست کو کیس ہائیکورٹ کو بھجوا کر دوبارہ حقائق دیکھنے کی ہدایت کی تھی ۔ اس دوران جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ کے گزشتہ حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھنے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔ دوران سماعت وکیل درخوست گزرا عابد ساقی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ حنا سعید اور ملزم شہزاد اشرف کی شادی دس سال چلی،جائیداد کے تنازع پر دونوں کے درمیان طلاق ہوئی،خاتون نے شوہر پر قادیانی ہونا چھپانے اور نازیبا تصاویر اپ لوڈ کرنے کا الزام لگایا،شہزاد اشرف پہلے قادیانی تھا مگر شادی سے قبل مسلمان ہوگیا تھا۔ واضح رہے کہ ملزم شہزاد اشرف کیخلاف سائبر کرائم ونگ لاہور نے مقدمہ درج کر رکھا ہے،لاہور ہائیکورٹ نے ملزم شہزاد اشرف کی ضمانت درخواست مسترد کر دی تھی ،ملزم شہزاد اشرف نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔