حجاب پر پابندی: اندرونی مسائل پر بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا، بھارت

پاک جاپان بزنس کونسل نے مسکان خان کے لیے جاپان سمیت کسی بھی ملک میں اعلی تعلیم کی اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا

بھارتی ریاست کرناٹک کے بعد اب راجستھان میں بھی حجاب کو لے کر تنازعہ سامنے آیا ہے

امریکا نے حجاب پرپابندی کومذہبی آزادی کی خلاف ورزی قراردے دیا۔

نئی دہلی (ویب  نیوز)بھارت میں اسکولوں اور کالجوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کے حوالے سے احتجاج اور تنازع جاری ہے جس پر پاکستان اور امریکی حکام نے مذمت بھی کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ امور نے کہا کہ ہمارے اندرونی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندام باغچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختصر بیان میں کہا کہ ریاست کرناٹکا میں چند تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کا معاملے ہائی کورٹ کرناٹکا میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کا فریم ورک اور میکنیزم اور ہماری جمہوری روایات میں ان مسائل کو دیکھا اور حل کیا جاتا ہے۔ترجمان نے بظاہر امریکی ترجمان کے بیان کے حوالے سے کہا کہ جو لوگ بھارت کو اچھی طرح جانتے ہیں انہیں ان حقائق کا درست ادراک کرنا ہوگا، ہمارے اندرونی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جاتا

 بھارتی میں انتہا پسند ہندوں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والی لڑکی مسکان خان کے لیے جاپان کی تنظیم نے اسکالر شپ دینے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جاپان کی مشہور و معروف کاروباری تنظیم پاک جاپان بزنس کونسل نے مسکان خان کے لیے جاپان سمیت کسی بھی ملک میں اعلی تعلیم کی اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا۔پاک جاپان برنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے بہادر مسکان خان کے والدین کے نام ایک خط تحریر کیا جس میں انہوں نے مسکان خان کی ہمت اور بہادری کو سلام پیش کیا۔صدر رانا عابد حسین نے خط میں لکھا کہ وہ اپنی اس ہندوستانی بہن اور بیٹی کے جذبہ ایمانی سے بہت متاثر ہیں، مسکان خان نے تن تنہا انتہا پسند جنونی ہندوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا۔انہوں نے کہا مسکان خان کے اس عمل سے پوری دنیا کے مسلمانوں اور عالمی برادری کی توجہ بھارت کی جانب مرکوز ہو گئی ہے جہاں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روز کا معمول بن چکا ہے۔پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر نے اپنے خط میں لکھا کہ مسکان خان کے اللہ اکبر کے نعرے نے تمام عالم اسلام کو تازہ دم کر دیا ہے

بھارتی ریاست کرناٹک کے بعد اب راجستھان میں بھی حجاب کو لے کر تنازعہ سامنے آیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جے پور کے ایک پرائیویٹ کالج میں برقعہ اور حجاب پہن کر جانے والی طالبات کو انٹری نہیں دی گئی۔ طالبات نے کہا ہے کہ کالج انتظامیہ نے ڈریس کوڈ کا حوالہ دے کر انہیں واپس گھر بھیج دیئے۔ اس کے بعد اہل خانہ کالج پہنچے اور تنازعہ ہوا۔دوسری جانب کالج کے سکریٹری راجندر شرما  نے دعوی کیا ہے کہ کالج نے سبھی طلبہ وطالبات کے لئے ڈریس کوڈ طے کئے ہیں۔ کچھ طالبات ڈریس کوڈ میں نہیں آئی تھیں۔ادھر  بھارت نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر بعض ممالک کے تبصروں کو ملک کے اندرونی معاملات میں ناپسندیدہ مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے آئینی اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل سے نمٹنے کا طریقہ کار موجود ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ہفتہ کو میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں لباس سے متعلق ایک مسئلہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ہمارے آئینی نظام اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل پر مناسب بحث اور حل کا موثر نظام موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہندوستان کو جانتے ہیں وہ ان حقائق کی قدر کرتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے اندرونی معاملات پر جذباتی طور پر محرک تبصروں کا خیرمقدم نہیں کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ہندوستان میں طالبات کی حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں اور پاکستان نیحجاب پر پابندی کی مذمت کی

 بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی کیخلاف دنیا میں آوازیں اٹھنے لگیں۔ امریکا نے حجاب پرپابندی کومذہبی آزادی کی خلاف ورزی قراردے دیا۔امریکا کے مذہبی آزادی سے متعلق ادارے کے اعلی عہدیدار راشد حسین نے بیان میں کہا کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پرپابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔راشد حسین نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ مذہبی آزادی میں لباس کے انتخاب کی آزادی بھی شامل ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک میں طالبات پرحجاب پہننے پرپابندی عائد کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حجاب پرپابندی مذہبی آزادی پرکلنگ اورخواتین اورلڑکیوں کوزبردستی لباس کے انتخاب پرمجبورکرنے اورانہیں پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہے۔کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں باحجاب طالبات کے داخل ہونے پرپابندی کے بعد بھارت کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں