جدید ترین دفاعی تیاریوں خاص طور پر سائبر وار اور سائبر سیکیورٹی کے لیے خودکو تیار کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر عارف علوی

صدر کا قارئین کو بے پناہ علم، تحقیقی کام، مستقبل کی دنیا اور تاریخ کے ابواب رکھنے والی دس قابل قدر کتابوں کو اس سال پڑھنے  کا مشورہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قارئین کے لئے بے پناہ علم، تحقیقی کام، مستقبل کی دنیا اور تاریخ کے ابواب رکھنے والی دس قابل قدر کتابوں کو اس سال پڑھنے کی سفارش کی ہے۔ صدر مملکت نے اتوار کو ایک مختصر ویڈیو پیغام میں قارئین پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگی کے دوران کائنات کے لامحدود علم کے حصول کے لیے اپنی جستجو کو بجھاتے رہیں کیونکہ اللہ کی کائنات میں بے تحاشہ علم موجود ہے جبکہ انسان کی زندگی بہت مختصر ہے۔صدر مملکت نے گزشتہ سال بھی قارئین کو علم کے حصول کے لیے کتابوں کا ایک سیٹ تجویز کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کتاب پڑھنے کی عادت بھی قاری کی ذہنی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے اور یہ کہ اچھی کتاب پڑھنے کی عادت سے کوئی اچھی عادت نہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ ہر سال اپنے مطالعہ کی ترتیب پر مبنی کتابوں کی کتابیات تجویز کرتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ جب بھی انہیں وقت ملتا ہے وہ کتاب پڑھنے ہیں، اس بات کا یقین ہے کہ چاہے کوئی کتاب جزوی یا پھر مکمل طور پر پڑھی جائے ہم اس سے علم حاصل کرسکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ انہوں نے جن کتابوں کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا ان میں بنیادی توجہ ان کتب پر رہی جن میں اللہ تعالی کی مخلوقات کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے شاہ بلیغ الدین کی پہلی کتاب توبہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختلف پہلوئوں اور اسلامی تاریخ کے نمایاں ابواب کا احاطہ کیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے کتابوں کی تلاش میں پاکستان اور برصغیر کی تاریخ پر بھی توجہ مرکوز کی تاکہ قارئین تحریک پاکستان کے قائدین کی خدمات اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ان کے رہنما اصولوں کے بارے میں اپنی گرفت کو بڑھاسکیں۔ صدر نے مرحوم صدر اسکندر مرزا کے صاحبزادے ہمایوں مرزا کی لکھی ہوئی کتاب فرام پلاسی سے پاکستان کا حوالہ دیا جس میں ان کے خاندان کی تاریخ کے مختلف پہلوئوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے قارئین کو خوشونت سنگھ کی کتاب دی اینڈ آف انڈیا پڑھنے کا بھی مشورہ دیا جسے2005 میں لکھا گیا تھا۔ مصنف نے پیش گوئی کی تھی کہ بھارت ایک ایسے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں وہ خود کو آگ لگا دے گا، بھارت کو پاکستان تباہ نہیں کرے گا بلکہ وہ اقلیتوں کے ساتھ سلوک کی وجہ سے خود ہی برباد ہوگا۔ صدر مملکت نے ڈیرون ایسیموگلو اور جیمز اے رابنسن کی لکھی ہوئی تنگ راہداری بھی قارئین کے پڑھنے کے لئے تجویز کی ہے جس میں ریاستوں، معاشروں اور آزادی کی تقدیر کے مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کتاب سیپیئنز میں مصنف یوول نوح ہراری نے تاریخ انسانی، ماحولیات پر اثرانداز ہونے والے اس کے قدموں کے نشانات اور اس کے نتیجے میں انسانی انواع میں ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلیوں کا مختصر بیان پیش کیا گیا ہے۔ صدر نے قارئین کے لیے ایک اور کتاب مستقبل آپ کی سوچ سے زیادہ تیز ہے تجویز کی ہے جس میں پیٹر ایچ ڈیامنڈس اور اسٹیون کوٹلر نے دنیا میں آئی ٹی کے انقلاب اور مصنوعی ذہانت کے کو سامنے رکھتے ہوئے کائنات کی تشکیل، بگ بینگ تھیوری، ٹائم سپیس اور تیز رفتار تبدیلیوں کے موضوعات کا اجاگر کیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا ان تبدیلیوں کی وجہ سے تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے اور یہ ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ پاکستان بھی دنیا کے مقابلے میں آگے بڑھے۔ صدر مملکت نے عظیم اظہر کی لکھی گئی کتاب ایکسپونینشل کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ سائنسی میدانوں میں ترقی کیسے ہوئی اور معاشرہ ایسی تبدیلیوں سے کیسے بے خبر ہے۔ صدر نے کتاب کے اہم مواد کو پڑھتے ہوئے کہا کہ معاشرہ سوشل میڈیا کے اثرات کا ادراک نہیں کر سکا، جب کہ تبدیلیاں حکومتوں اور پالیسی سازوں کی طرف سے محسوس نہیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ کے دوران انہوں نے پانچ دن میں یہ کتاب پڑھ لی تھی۔ صدر مملکت نے تین دیگر کتابیں بھی قارئین کے لئے تجویز کی ہیں جن میں ہنری اے کسنجرکی کتاب دی ایج آف اے آئی اور ہمارا انسانی مستقبل۔ دی پینٹاگونز برین اور اینی جیکبسن کی ڈی اے آر پی اے کی ایک غیر سنسر شدہ تاریخ شامل ہیں۔ ان کتابوں میں تازہ ترین جوہری تحقیق، دفاعی امور، سائبر سیکیورٹی اور خلاکے بارے میں موضوعات شامل ہیں۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کو بھی اس تناظر کو مدنظررکھتے ہوئے جدید ترین دفاعی تیاریوں خاص طور پر سائبر وار اور سائبر سیکیورٹی میں خودکو تیار کرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے آخر میں کینتھ پاین کی کتاب آئی وار بوٹ کا حوالہ دیا جس میں روبوٹک وارفیئر کے دور اور زندگی کے مختلف شعبوں میں انسانی افعال کی بتدریج روبوٹ سے تبدیلی کا موضوع پیش کیا گیا ہے۔