مردم شماری کا قومی شناختی کارڈ سے تعلق نہیں، اپوزیشن اتنی تاریخیں دے چکی اتنی تو سول کورٹ نہیں دیتی، تقریب سے خطاب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ، اسمبلی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا ،مردم شماری میں فوج کا کام سیکیورٹی کا ہو گا ، مردم شماری کا قومی شناختی کارڈ سے تعلق نہیں، یہ شناختی کارڈ کی بنیاد پر نہیں ہو گی، اپوزیشن اتنی تاریخیں دے چکی اتنی تو سول کورٹ نہیں دیتی۔اسلام آباد میں شماریات بیورو میں پہیلی ڈیجیٹل مردم شماری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ چیف شماریات کو نیشنل مردم شماری کوآرڈی نیشن سنٹر پر مبارکباد دیتا ہوں، مردم شماری کیلئے کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ،کرفیو اس صورت میں لگایا جاتا ہے جب مردم شماری ایک ہی دن ہو ۔وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ نیشنل کوارڈینیشن سینٹر صوبوں کے ساتھ منسلک ہوگا ،کوشش کریں ادارہ شماریات تمام معلومات میڈیا سے شیئر کرے۔اسد عمر نے کہا کہ یہ بنیادی ستون ہے جس پر مستقبل کا دارومدار ہے ،ملک میں جتنی اعتماد کی فضا بحال ہو گی اتنے اچھے نتائج آئیں گے، شماریات پر ماہرین تمام صوبوں سے مانگے گئے تھے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا ،مردم شماری میں فوج کا کام سیکیورٹی کا ہو گا ،دس ارب کا ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر لیا جا رہا ہے ،رواں سال جاری اخراجات کے لیے5 ارب رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مئی جون میں پائلٹ ٹیسٹ ہو گا ،پاکستان میں رہ کر کوئی وسائل استعمال کرے تو اسکا شمار ہو گا ، جو فرد روزگار کے سلسلے میں جا کر رہ رہا ہے وہاں پر اسکا شمار ہو گا ۔اسد عمر نے کہا کہ اچھی فیصلہ سازی کے لئے اچھے ڈیٹا کی دستیابی ضروری ہوتی ہے ،ملک میں آئندہ کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہوتی ہے،جدید ٹیکنالوجی کے باوجود مردم شماری کبھی 10، کبھی 15سال بعد ہوتی ہے۔اس کے بعد الزام لگنا شروع ہوجاتے ہیں ،لہذا اتنے اہم کام کے لئے ضروری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں، این سی او سی میں جدید ٹیکنالوجی کے باعث فوری جلد انفارمیشن مل جاتی تھی۔آئی ٹی کے تمام ادارے اس مردم شماری کے عمل میں شامل ہیں، اس عمل میں ہیکنگ کا کوئی خطرہ نہیں، 98 فیصد ڈیجیٹل عمل ہوگا، مردم شماری کے عمل پر سنجیدہ اعتراضات اٹھائے گے تو اسکا جواب دیں گے، ہماری عوام کو گلہ ہوتا ہے دیوانی مقدمات میں فیصلہ نہیں ہوتا۔اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن اتنی تاریخیں دے چکی اتنی تو سول کورٹ نہیں دیتی، بات زرداری اور نواز شریف سے نکلی اور مریم، بلاول تک پہنچ چکی، اب تیسری نسل بھی تیار ہو چکی ہے۔