ملک میں آئین کی بالادستی خواب بن کر رہ گئی، سراج الحق

ملک کی اکثریت پی ٹی آئی حکومت سے تنگ ہے۔ قوم نااہل حکمرانوں سے نجات چاہتی ہے

جماعت اسلامی اپنے الگ تشخص کے ساتھ اور ”کرپشن فری اسلامی پاکستان” کے منشور کے تحت الیکشن میں جائے گی

ہم 101دھرنوں کی تحریک کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے، مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے افتتاحی خطاب

لاہور (ویب ڈیسک)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی خواب بن کر رہ گئی، بیرونی ایجنڈے پر قوانین تشکیل دیے جا رہے ہیں۔ ملک کے اہم امور میں سیکولر ایجنڈا نمایاں ہے۔ حکومت نے گزشتہ عرصے میں پیکا آرڈی نینس، سٹیٹ بنک ترمیمی آرڈی نینس، الیکشن ایکٹ میں ترامیم، منی بجٹ، گھریلو تشدد کا بل سمیت ایسے قوانین پاس کروائے جو آئین، قانون اور جمہوری و اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔ ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کے دعوے ہوئے، مگر سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو نہ صرف برقرار رکھا گیا بلکہ ان میں مزید تیزی آئی۔ حکومت نے ملکی تاریخی کے سب سے زیادہ قرضے لیے، آئی ایم ایف نے جو شرائط عائد کیں، ان کو سر تسلیم خم کر کے ملکی وقار اور سلامتی کو دائو پر رکھ دیا گیا۔ بڑی اپوزیشن جماعتوں نے عالمی مالیاتی اداروں اور ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر جتنی بھی قانون سازی ہوئی، حکومت کا ساتھ دیا۔ گزشتہ پونے چار برسوں میں دھڑا دھڑ صدارتی آرڈی نینسز پاس ہوئے۔ کرپشن ختم ہوئی نہ بے روزگاری اور مہنگائی کم ہوئی۔ کرپشن کے بڑے بڑے مافیاز کے پیچھے حکومت کے اہم افراد کھڑے نظر آتے ہیں۔ ملک کی آدھی آبادی غربت اور بے بسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ صحت اور تعلیم کے شعبے ابتری کا شکار ہیں۔ گورننس میں بہتری لانے میں حکومت نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ صوبوں کے مابین تعلقات کشیدہ، بلدیاتی الیکشن طوالت کا شکار ہوئے۔ حکومت نے الیکشن ریفارمز کے نام پر آئندہ انتخابات میں ڈیجیٹل دھاندلی کا منصوبہ بنایا۔ ملک کی اکثریت پی ٹی آئی حکومت سے تنگ ہے۔ قوم نااہل حکمرانوں سے نجات چاہتی ہے۔ گزشتہ 73برسوں کے تمام تجربات اور حکمران پارٹیاں ملک کو ترقی کی شاہراہ پرڈالنے میں مکمل ناکام ہو گئیں۔ اس تمام ترصور ت حال میں جماعت اسلامی نے حکومت اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کی بجائے عوام کا مقدمہ لڑا اور قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ان کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ جماعت اسلامی اپنے الگ تشخص کے ساتھ اور ”کرپشن فری اسلامی پاکستان” کے منشور کے تحت الیکشن میں جائے گی۔ہم 101دھرنوں کی تحریک کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے۔ عوام کے حقوق کے لیے فیصلہ کن اسلام آباد مارچ ہو گا۔ جماعت اسلامی دوسری جماعتوں کی طرح صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ فرد ، معاشرہ اور نظام کی اصلاح کا کام کر رہی ہے جو عظیم ترین سنتوں میں سے ایک ہے۔ جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے، عوام کی مشکلات کا حل ہمارا ایجنڈاہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مرکزی مجلس شوریٰ کے منصورہ میں شروع ہونے والے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تین روزہ اجلاس کے اختتام پر امیر جماعت اسلامی آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ شوریٰ کے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، مسئلہ کشمیر و فلسطین، معاشی حالات، اپوزیشن کی تجویز کردہ تحریک عدم اعتماد، جماعت اسلامی کے تنظیمی امور اور آئندہ جنرل اور بلدیاتی الیکشن سے متعلق تیاریوں کے امور زیربحث آئیں گے۔ اجلاس میں مختلف قراردادیں اور جماعت اسلامی کی سالانہ رپورٹ پیش ہوں گی۔ جماعت اسلامی کی قائمہ کمیٹیاں کارکردگی رپورٹس پیش کریں گی۔سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں تمام الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی اور تمام حلقوں میں قابل، ایماندار اور اہل افراد کو ٹکٹس دیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 45فیصد امیدواروں پر حتمی مشاورت مکمل کر لی ہے، بقیہ امیدواروں پر مشاورت کے لیے مرکزی پارلیمانی بورڈ کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔ انھوںنے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے، انتخابی منشور اور ترازو کے نشان پر الیکشن میں جائے گی۔ کارکنان بھرپور تیاری کریں اور جماعت اسلامی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر جاگیرداروں، وڈیروںاورکرپٹ سرمایہ داروں نے اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔ عوام کو اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کرنا ہو گی۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو پرامن، خوشحال اور اسلامی پاکستان دینا ہے۔ جماعت اسلامی فرد کے ساتھ ساتھ معاشرہ کی اصلاح کے لیے بھرپور محنت کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنان امید اور روشنی کا پیغام نوجوان نسل کو پہنچائیں۔ وہ وقت دور نہیں جب ملک میں اسلامی انقلاب کی صبح طلوع ہو گی۔