ماسکو/ کیف (ویب ڈیسک)

روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف کی مذاکرات کی پیش کش پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مشیر نے کہا ہے کہ امن کے لیے روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کہا ہے کہ اگر یوکرینی فوج ہتھیار رکھ دے تو امن کے لیے بات چیت ہوسکتی ہے۔وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے فوجی کارروائی کی حمایت کرتے ہوئے مزید کہا کہ عوام پر ہونے والے جبر کو روکنے کے لیے روسی فوج یوکرین میں داخل ہوئی ہیں۔روسی ویر خارجہ کے اس بیان پر یوکرینی صدر کے مشیر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر روس بات چیت کرنا چاہتا ہے اور ایسا ممکن ہے تو مذاکرات ضرور ہونے چاہیے۔یوکرین کے صدر کے مشیر نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لیے غیرجانبدار ہونا بے حد ضروری ہے بصورت دیگر مثت نتائج سامنے نہیں آئیں گے تاہم انھوں نے ہتھیار ڈالنے کی شرط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔واضح رہے کہ روسی فوج یوکرین کی پارلیمنٹ سے محض 9 کلومیٹر کی دوری پر ہیں جب کہ حملے کے پہلے روز ہونے والی ہلاکتیں 137 تک پہنچ گئیں جن میں یوکرین کے فوجی بھی شامل ہیں،روسی وزارت دفاع نے دارالحکومت کیف کو یوکرین کے دیگر علاقوں سے تنہا کرنے کا دعوی کردیا۔ماسکو سے جاری بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ روسی فوج نے کیف کے مغربی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔روسی وزارت دفاع نے دعوی کیا کہ ہماری افواج کے چھاتہ برداروں نے کیف کے قریب ہوائی اڈے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔عالمی میڈیا نے روسی فوج کا دعوی نشر کیا کہ انہوں نے 200 یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔روسی فوج کے مطابق ہوستو مل کے ہوائی اڈے پر قبضے کے دوران 200 یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے۔روسی فوج کے مطابق ہلاک اہلکاروں کا تعلق یوکرین کی فوج کے خصوصی دستوں میں سے تھا۔