Pic22-005 LAHORE: Jun22- Federal Minister for Railways Sheikh Rasheed Ahmed addressing a press conference at Railway Headquarter. ONLINE PHOTO by Malik Sajjad

اپوزیشن کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے، اپوزیشن اپنی سیاسی قبر کھودنے جارہی ہے،وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس

لاہور (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کے اگر سیاسی خرید و فروخت شروع ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان ترپ کی چال چلتے ہوئے ایسا ڈرون حملہ کریں گے کہ سب پر جھاڑو پھر جائے گی۔تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد عمران خان اور زیادہ مضبوط ہوگا، اپوزیشن کو لینے کے دینے پڑھ جائیں گے، اپوزیشن اپنی سیاسی قبر کھودنے جارہی ہے،لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کراچی سے ریلی نکال رہے ہیں، وزارت داخلہ کی جانب سے دونوں کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے تاکہ امن و امان کے مسائل سے نمٹا جاسکے۔نور مقدم کیس میں ملزمان کی سزا پر شیخ رشید نے اسلام آباد پولیس کو خراج تحسین پیش کیا، جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے دنیا میں پاکستان کی امن کی کوششوں کو زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ہے، لیکن یہ دورہ بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک کمزور اور ڈانواں ڈول تحریک ہے، اور جو خریدو فروخت کا بازار سجا رہے ہیں وہ سمجھ لیں کہ عمران خان ترپ کی چال کھیلے گا، ایسی تحریکیں ماضی میں بھی چلیں ہیں جس کا کوئی نتیجہ آخذ نہیں ہوا۔شیخ رشید نے اپوزیشن کو انتخابات کی تیاری کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 172 آدمی پورے کرنے کے لیے خرید و فروخت کی ذمہ داری آصف علی زرداری کو سونپی ہے، اور میں یہ بات ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں اگر سیاست میں خریدو فروخت کا بازار شروع ہوا تو جھاڑو پھر جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آپ تاش سجا رہے ہیں تو عمران خان نے بھی تاش کے پتے رکھے ہوئے ہیں، اور آپ کے خرید و فروخت کے جمعہ بازار میں عمران خان سیاسی ڈرون حملہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو وہ ووٹ کو ذلت کے گڑھے میں پھینکنے کی ساری تیاریاں کر رہے ہیں، جن سے آپ سلام دعا کے قائل نہیں تھے اب نہ صرف ان کے گھروں میں جارہے ہیں بلکہ ان کو طرح طرح کے پیش کش کر رہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ جب ملک میں جمہوریت کاروبار بن جاتی ہے تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوتے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے مفاد پرست آج اکٹھے ہورہے ہیں، ان سے پوچھیں انہیں کیا چیز اکٹھا کر رہی ہے، انہیں خوف جمع کر رہا ہے کہ انہیں ڈر ہے کے ان کی کھال اتر جائے گی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انہیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اب اگر آپ تحریک عدم اعتماد لاتے ہیں تواس کی ناکامی کے بعد عمران خان آپ کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوگا، اس سے عمران خان اور زیادہ مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اتحادی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور بکنے والے کسی کو شکل دیکھانے کے قابل نہیں رہیں گے، عمران خان جرات کے اس سارے کھیل کا مقابلہ کریں گے، اگر یہ تحریک عدم اعتماد لاتے ہیں تو انہیں پہلے یہ فیصلہ کرنا ہے مرکز میں کون آئے گا، پنجاب میں کون آئے گا۔انہوں نے کہا کہ میں تو اس قسم کا سیاسی انتشار و خلفشار دیکھ رہا ہوں کہ ان کو لینے کے دینے پڑھ جائیں گے، اپوزیشن اپنی سیاسی قبر کھودنے جارہی ہے، انہیں اندازہ نہیں ہے، روس اور یوکرین ، چین اور تائیوان کے کیا حالات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے ارد گرد جو حالات ہیں، اس وقت پاکستان کو ایک جمہوری اور مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ تحریک انصاف میں کوئی بکا ونہیں ہے اور وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اگر کوئی ضمیر فروش ہوا تو اس کی پاکستان میں کوئی عزت نہیں ہوگی۔عدم اعتماد کی تحریک کے ووٹ پورے ہونے کی صورت میں حلیف حکمران جماعت کو شیخ رشید کی جانب سے مشورے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہے کہ انہیں کب کیا فیصلہ کرنا ہے، وہ بچے نہیں ہیں وہ 25 سال سے سیاست کے کھیل میں ہے۔اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو اپوزیشن کے لوگ عمران خان کو سمجھ نہیں رہے وہ اندازہ نہیں کر پا رہے ہیں کہ وہ ترپ کا ایسا پتا کھیلے گا کہ یہ سیاسی طور پر نسط و نابوت ہوجائیں گے۔جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے رابطے سے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جہانگیر ترین سے بات کریں، اس وجہ سے پی ٹی آئی کے بہت سے رہنما مجھ سے ناراض بھی ہیں، میں اپنی سیاسی رائے دینے سے کبھی نہیں ڈرا۔ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف چلے ہوئے کارتوس ہیں، شرارتیں کرنا ان کا مقدر ہے، اور حکمرانی کے فیصلے اللہ کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان حکومت کے 5 سال پورے کرتے دیکھ رہا ہے اور ادارے جمہوری حکومت کے ساتھ ہیں۔۔