آئین پاکستان کا پابند ہوں لیکن قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے، قانون مجھے استثنیٰ دیتا ہے تاہم میں یہ استثنیٰ ختم کرتا ہوں،درخواست میں مئوقف

یہاں کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیئے، مجھے پتا چلا کہ عدالت فیصلہ نہیں دے گی تو اس لئے عدالت میں پیش ہوا

عدالت سے استدعا ہے کہ میرا مقدمہ جلد ازجلد سن کر نمٹایا جائے، جتنے خلفاء آئے وہ بڑے باوقار انداز میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں

میرے والد نے 1977میں مقدمہ کیا تھا وہ بھی آج تک چل رہا ہے،عدالت میں جب سب برابر نہیں ہوں گے پاکستان میں انصاف دیر سے ملے گا

پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ فیصلے جلدی ہوں، فیصلے جلدی نہ ہوں تو نسلیں مقدمہ لڑتی رہتی ہیں، مجھے معلوم ہے کہ عدالت کے اوپر بوجھ بہت زیادہ ہے

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت سے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی استدعا کردی۔ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر ملزمان کی بریت کا فیصلہ9 مارچ کو ہو گا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی جمعہ کے روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کے سامنے پیش ہوئے۔ پی ٹی وی حملہ کیس میں اسد عمر ، جہانگیر ترین ، ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر  کے کلاء کی جانب سے بریت کی درخواست کی گئی تھی۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تاہم جمعہ کے روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اپنے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے اور صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست کردی۔ صدر مملکت نے اپنی درخواست میں مئوقف اپنایا ہے کہ آئین پاکستان کا پابند ہوں لیکن قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے۔ پاکستان کا قانون مجھے استثنیٰ دیتا ہے تاہم میں یہ استثنیٰ ختم کرتا ہوں، یہاں کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیئے، مجھے پتا چلا کہ عدالت فیصلہ نہیں دے گی تو اس لئے عدالت میں پیش ہوا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ میرا مقدمہ جلد ازجلد سن کر نمٹایا جائے۔ جتنے خلفاء آئے وہ بڑے باوقار انداز میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ میرے والد نے 1977میں مقدمہ کیا تھا وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔عدالت میں جب سب برابر نہیں ہوں گے پاکستان میں انصاف دیر سے ملے گا، پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ فیصلے جلدی ہوں، فیصلے جلدی نہ ہوں تو نسلیں مقدمہ لڑتی رہتی ہیں، مجھے معلوم ہے کہ عدالت کے اوپر بوجھ بہت زیادہ ہے۔واضح رہے کہ صدر مملکت سمیت دیگر کے خلاف پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملہ کیس کا مقدمہ 2014میں درج ہوا تھا۔