ہمیں اپنے بچوں کو سیرت النبیۖ پڑھانی چاہیے۔وزیر اعظم عمران خان
وزیر اعظم کارحمت اللعالمین ۖ اتھارٹی کی فعالیت کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں برائی اور کرپشن کو عام بنادیا گیا ہے، اچھے برے کی تمیز ختم کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں اپنے بچوں کو سیرت النبیۖ پڑھانی چاہیے تاکہ انہیں سمجھ آئے کہ غلط کام کا کیا نتیجہ ہوتا ہے۔ اگر ہم نے بچوں کو سمجھا دیا کہ نبی ۖ کا راستہ کیا تھا تو یہ قوم اوپر چلی جائے گی، کیونکہ جس قوم کا کردارا بڑا نہیں ہوتا وہ بڑی قوم نہیں بن سکتی۔وزیر اعظم عمران خان نے رحمت اللعالمین ۖ اتھارٹی کی فعالیت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی سوسائٹی ہم سے بہت آگے نکل گئی ہے، وہاں عوام کا پیسا چوری کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے، وہاں کوئی مقصود چپڑاسی نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ یہاں نیب جانے والوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں، ملک کا پیسہ لوٹ کر باہر جانے والے کے لیے ٹی وی پر تقریر کے حق میں کچھ صحافیوں کی جانب سے آوزایں اٹھائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں آج بڑا خوش ہوں کہ 3 مہینوں بعد یہ تصور واضح ہوا ہے، اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر انیس کا خاص طور پر شکر گزار ہوں اور انہوں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے رحمت اللعلمین ۖ اتھارٹی کا مکمل روڈ میپ پیش کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس اتھارٹی کے قیام کی ضرورت اس لیے پڑی کیونکہ ہماری نوجوان نسل اور بچوں کو سمجھ ہی نہیں ہے کہ یہ ملک کیوں بنا تھا، ہمارے نبی ۖ کا پیغام کیا تھا، اور ان کی پیروی کا حکم قرآن میں کیوں دیا گیا، لوگوں کی اکثریت کو یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نماز کے دوران اللہ سے کیا مانگ رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے سے بھی پہلے مجھے اس بات کا احساس تھا کہ ہمیں اسکول میں یہ چیزیں نہیں پڑھائی جاتیں، مجھے کبھی بھی اسکول میں دینیات اور اسلامیات کی کلاس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ میں کیوں رسول ۖ کے راستے پر چلوں، ہمیں رسولۖ سے محبت اور ریاست مدینہ کا تصور نہیں سمجھایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب میں اسکول میں تھا تو ہمیں نئی نئی آزادی ملی تھی، تب ہمیں اسکول میں پڑھایا جاتا تھا کہ برطانیہ اور مغربی جمہوریت کے راستے پر چلو تو کامیابی ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی اسلامک اسکالر نہیں ہوں، میں اپنی زندگی کے تجربے سے دین کی طرف آیا ہوں ، کیونکہ میں نے دونوں طرح کے کلچر دیکھے، میں نے مغربی معاشرے کو قریب سے دیکھ کر تجزیہ کیا، مجھ میں اصل تبدیلی نبیۖ کی سیرت پڑھنے کے بعد آیا۔انہوں نے کہا کہ مدینے کی ریاست کے 2 اصول تھے، عدل و انصاف اور فلاحی ریاست، وہاں لوگوں کی شخصی تربیت کی گئی اور پھر ان ہی لوگوں نے دنیا کی امامت کی۔ملک غریب صرف کرپشن کی وجہ سے ہوتے ہیں، سوئزرلینڈ جیسا بلک بغیر وسائل کے امیر ترین ملک اسی لیے ہے کیونکہ وہاں کرپشن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں برائی اور کرپشن کو عام بنادیا گیا ہے، اچھے برے کی تمیز ختم کردی گئی ہے۔اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ جو ہمارے نوجوان ہیں اور ہمارے بچے ہیں ان کو پوری طرح سمجھ ہی نہیں ہے کہ یہ ملک بنا کیوں تھا اور ہمارے نبیۖ کا پیغام کیا تھا، کیوں ان کی پیروی کرنے کا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حکم دیا، یہ بھی نہیں لوگوں کو پتا کہ جب وہ نماز پڑھتے ہیں تو وہ اللہ تعالیٰ سے کیا مانگتے ہیں اور یہ میں اکثریت کی بات کررہا ہوں، کیا ہمیں سمجھ ہے کہ اللہ ہمیں کیوں کہتا ہے کہ نبیۖ کے راستے پرچلو، ۔ اللہ تعالیٰ ہماری بہتری کے لئے کہتا ہے کہ نبیۖ کے راستے پر چلو، نبی ۖ کا آسان راستہ نہیں تھا لیکن وہ انسان کی عظمت کا راستہ تھا۔ جب میں اسکول میں تھا تو مجھے اسلامیات کی کلاس کے اندرمجھے کبھی نہیں بتایا گیا کہ میں کیوں نبیۖ کے راستہ پر چلوں،۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں اپنی بچوں کو سیرت النبیۖ پڑھانی چاہیے تاکہ انہیں سمجھ آئے کہ غلط کام کا کیا نتیجہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنسی جرائم ایک فیصد بھی رپورٹ نہیں ہوتے، جب میں حکومت میں آیا تو مجھے ڈی آئی جی نے رپورٹ دی کہ سب سے زیادہ شرح جنسی جرائم کی ہے، اساتذہ اور علما کو ساتھ ملا کر اس کے خلاف مہم نہ چلائی تو جنسی جرائم کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔