خیبرپختونخوا میں 39 فیصد بچے سکولوں سے باہر، تعداد 40 لاکھ سے زائد ہو گئی
ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بھی سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 30 لاکھ سے بڑھ گئی
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری سکولوں کے اساتذہ کا سروے
پشاور(ویب نیوز) خیبرپختونخوا میں 39 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، صوبے بھر میں 40 لاکھ سے زائد بچے سکول نہیں جاتے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بھی سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 30 لاکھ سے بڑھ گئی۔تحریک انصاف حکومت کے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نفاذ کے دعوے صرف دعوے ہی ثابت ہوئے، صوبے میں ہر سال داخلہ مہم کے باوجود سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے لگی، صوبے بھر میں 40 لاکھ سے زائد بچے زیور تعلیم سے محروم ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت نے محکمہ تعلیم پر سال 2017-18 میں 136 بلین ،2018-19 میں 145 بلین سے زائد ،سال 2019-20 کے دوران 166اور گزشتہ سال 2020-21 میں 183 بلین روپے بھی خرچ کئے لیکن 9 سالوں کے باوجود بھی سکولوں میں بچوں کو تعلیمی سہولیات میسر نہ ہوسکیں۔ سال 2018 میں صوبے کے بندوبستی اضلاع میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد 20لاکھ سے زائد تھی جو گزشتہ سال 2021 میں بڑھ کر 30لاکھ سے زائد ہو گئی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری سکولوں کے اساتذہ کے ایک سروے کے مطابق صوبے بھر میں 40 لاکھ سے زائد بچے سکول نہیں جاتے جبکہ ضم قبائلی اضلاع میں 30لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ، ضم شدہ اضلاع میں 74 فیصد لڑکیاں اور 38 فیصد سے زائد لڑکے سکول نہیں جارہے، ضلع کولئی پالس میں سب سے زیادہ 77 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ سروے کے مطابق اپر کوہستان میں 70 فیصد ،لوئرکوہستان 69،شمالی وزیرستان 66 ،باجوڑ63 ،تورغر61،شانگلہ 55،لکی مروت 53،مہمند 51،کرم اوراورکزئی میں 47ڈی آئی خان 46،ہنگو اوربنوں میں 47،پشاور44 اور مردان میں 28 فیصد بچے سکولوں سے باہرہیں، صوبے میں 65 فیصد سے زائد والدین معاشی حالات کے باعث بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتے۔ سکول نہ جانے والے بچوں میں 12 فیصد بچے محنت مزدوری جبکہ 3فیصد تعلیم کی خواہش نہیں رکھتے، صحت کے مسائل کیباعث بھی 3 فیصد سے زائد بچے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔