تحریک عدم اعتماد آئی تو جہانگیر ترین سے مل کر فیصلہ کریں گے کہ کس کا ساتھ دینا ہے،میڈیا سے گفتگو

لاہور (ویب ڈیسک)

پنجاب کی سیاست میں بڑی ہلچل مچ گئی، عمران خان کے قریبی ساتھی علیم خان نے بھی جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔  پی ٹی آئی رہنما علیم خان لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پہنچے جہاں مشاورت کے بعد انہوں نے ساتھیوں سمیت جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ طاقتورحکمران کیخلاف لاہورمیں کھڑاہونابڑی بات ہے، پی ٹی آئی کسی فردواحدکی نہیں ہم سب کی پارٹی ہے، ہمیں پارٹی کوبچانے کیلئے اکٹھے ہوکرکوشش کرنی ہے۔علیم خان نے دعوی کیا کہ وہ چار دن میں 40  سے زائدایم پی ایز سے مل چکے ہیں اور اکثر ارکان پنجاب میں چلنے والی حکومتی کارکردگی پر تشویش کا شکار ہیں، ہمارے فعال ہونیکامقصدپارٹی کومشکلات سے نکالناہے،ہم وفادار دوستوں کو پارٹی کیلیے فعال ہونا پڑیگا تحریک عدم اعتماد آئی تو جہانگیر ترین سے مل کر فیصلہ کریں گے کہ کس کا ساتھ دینا ہے،علیم خان نے کہا کہ 10 سالہ دور میں تحریک انصاف کی جدوجہد میں عمران خان کے ساتھ تھے، ان میں جہانگیر ترین کی بہت معاونت تھی، اس جدوجہد کو منزل تک پہچانے میں جتنا جہانگیر ترین نے کام کیا پی ٹی آئی والے اس جدوجہد اور مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے دن رات کام کرنے کے لیے جہانگیر ترین کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جہانگیر ترین علیل ہیں تو میں نے خود کہا کہ یہ ملاقات جہانگیر ترین کے گھر میں کریں اور ہم سب دوست مل کر پیغام دینا چاہتے ہیں آپ موجود نہیں ہیں تو ہم بھلایا نہیںہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں مشکل وقت میں کھڑے ہونے کا نام ہے، ہماری جدوجہد میں جس کا بھی حصہ ہے، چاہے آخری دور میں تھے، وہ ہم سب کے لیے قابل احترام ہیں۔علیم خان نے کہا کہ 5 سال میں جہانگیر ترین نمایاں نام ہے، بدقستمی حکومت کے بعد جہانگیر ترین کو اہمیت کیوں نہیں دی گئی وہ ہی ٹی آئی کے کارکنوں کی سمجھ میں نہیں آئی۔ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے عمران خان کے ساتھ دیا اور خون پسنہ دیا تھا ان کو نظرانداز کیوں کیا گیا اس کا جواب نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے برے وقت میں ساتھ دیا ہے وہ حکومت میں نظر نہیں آتے، ہم نے پارٹی کے لیے دن رات کام کیا ہے اگر وہ عوم میں مقبول ہو رہی ہوتی تو کسی کو بھی نظرانداز ہونے کا دکھ نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ آج پنجاب میں جس طرح حکمرانی ہورہی ہے، پی ٹی آئی کے مخلص کارکنوں اور ووٹ دینے والوں کو تشویش ہے، آج یہاں جمع ہونے والوں نے کہا کہ ہم اکٹھے ہوں اور ہم خیال لوگوں کا اہم گروپ ہے اور اس میں وہ تمام لوگ شامل ہوں گے جنہوں نے کہیں نہ کہیں پارٹی کے لیے کام کیا ہے۔صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ لاہور میں وزیراعلی کے خلاف کھڑے ہو کر بات کرنا آسان نہیں تھا اور اس وقت جن لوگوں نے ساتھ دیا تھا وہ بے لوث تھے۔علاوہ ازیں  جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رکن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج جہانگیر ترین گروپ کا اجلاس تھا اور ہم سارے دوست اکٹھے ہوئے اور ہمیں بڑی خوشی ہوئی یہ علیم خان نے آج ہمارے گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا اور آئندہ جہانگیر ترین کی قیادت میں جو لائحہ عمل بنے گا اس پر ہم سارے گروپ مل کر عمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات اکٹھے چلنے اور مشاورتی ملاقات تھی اور یہ دکھانا تھا کہ اگر جہانگیر ترین ملک میں نہیں ہیں تو بھی ان کی سربراہی میں ہی ملاقات کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔جہانگیر ترین کے دوسرے رکن نعمان لنگڑیال نے کہا کہ علیم خان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ وہ جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین اب صحت مند ہیں اور ہم ان کی دلجوئی کے لیے اکٹھے ہوئے اور ان کے لیے دعا گوہ ہیں کہ جلد صحت یاب ہو کر 2 سے 4 دنوں میں واپس آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گروپ کے اتحاد کو ثابت کیا ہے۔ذرائع کے مطابق علیم خان کی پچھلے 3 دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات ہوئی اور وہ ہم خیال گروپ سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پر پہنچے جہاں پر انکی ویڈیو لنک کے ذریعے جہانگیر ترین سے بات ہوئی۔یاد رہے کہ جہانگیر ترین ان دنوں علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے اراکین اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چودھری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، آصف نکئی سعید نوانی، زوار حیسن، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چودھری ، غلام سنگھا اور قاسم لنگا شامل ہیں۔