گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ 22مارچ کو او آئی سی کے اجلاس میں اٹھانے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر
پٹیشن تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی جانب سے دائر کی گئی۔سماعت کل(جمعرات کو)جسٹس محسن اختر کیانی کریں گے
وفاقی حکومت کو اعلیٰ عدلیہ کے فیصلو ں پر عملدرآمد کرتے ہوئے گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ او آئی سی کے اجلاس میں اٹھانے کا حکم دیا جائے۔۔۔۔۔۔۔پٹیشن میں استدعا

اسلام آباد (ویب نیوز )

شوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ او آئی سی کے اجلاس میں اٹھانے کے لئے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔اس حوالے سے آج(بدھ کو)اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عالیہ وفاقی حکومت کو اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا معاملہ 22مارچ کو پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے واضح لائحہ عمل وضع کرنے کا حکم دے۔مذکورہ پٹیشن کی سماعت کل(جمعرات کو)اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس محسن اختر کیانی کریں گے۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا معاملہ 22مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اٹھانے کے لئے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر دی ہے۔آج(بدھ کو)تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے سینئر نائب صدر شیراز احمد فاروقی اور جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد کی جانب سے وفاق پاکستان کو بذریعہ وفاقی سیکریٹری خارجہ،وفاقی وزارت داخلہ کو بذریعہ وفاقی سیکریٹری داخلہ اور وفاقی وزارت آئی ٹی کو بذریعہ وفاقی وزارت آئی ٹی فریق بناتے ہوئے دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ”گزشتہ تقریباََ چھ سالوں سے سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم جاری ہے۔جس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات شدید مجروح ہورہے ہیں بلکہ پاکستان کی نئی نسل گمراہی کا بھی شکار ہورہی ہے۔ایف آئی اے اور پی ٹی اے سمیت متعلقہ ادارے سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کو روکنے اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف بھرپور قانونی کاروائی کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔وفاقی حکومت اور حکومتی اداروں کے نمائندے اعلیٰ عدلیہ سمیت مختلف فورمز پر اعتراف کرچکے ہیں کہ پاکستان کے پاس ایسا کوئی نظام موجود نہیں کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کو روک سکے۔پاکستان صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیز سے درخواست کرسکتا ہے کہ وہ گستاخانہ مواد کو ہٹائے مگر چونکہ اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیز کے دفاتر امریکہ سمیت یورپ میں ہیں،اس لئے وہ اسے اظہار رائے کی آزادی سمجھتے ہوئے پاکستان کی درخواست کو سنجیدہ نہیں لیتے۔وفاقی حکومت اور حکومتی اداروں کے نمائندے اعلیٰ عدلیہ کے روبرو یہ اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سدباب اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تمام اسلامی ممالک اس حوالے سے کوئی مشترکہ موقف اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرتے ہوئے یورپ کو یہ باور نہ کروا دیں کہ مقدس ہستیوں اور شعائر اسلام کی توہین و تضحیک نہ تو اظہار رائے کی آزادی ہے اور نہ ہی مسلم امہ اس حوالے سے کوئی سمجھوتا کرسکتی ہے“۔پٹیشن میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ”اعلیٰ عدلیہ اپنے متعدد فیصلوں میں وفاقی حکومت کو حکم دے چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا معاملہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اٹھاتے ہوئے عالمی سطح پر اقدامات کئے جائیں مگر وفاقی حکومت نے آج تک اس حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔گزشتہ سال 19دسمبرکو او آئی سی کا ایک غیر معمولی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔اس سے قبل بھی درخواست گزار نے وفاقی حکومت کی توجہ ایک تحریری درخواست کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کی جانب مبذول کراتے ہوئے التجاء کی تھی کہ مذکورہ معاملہ او آئی سی کے اجلاس میں اٹھایا جائے۔مگر حکومت نے ایسا نہیں کیا۔اب 22مارچ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں منعقد ہورہا ہے۔یہ سنہری موقع ہے کہ وفاقی حکومت سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ او آئی سی کے مذکورہ اجلاس میں اٹھاکر گزشتہ کئی سالوں سے گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کی وجہ سے انتہائی کرب اور اذیت میں مبتلاء پاکستانی شہریوں کو کرب ناک اور اذیت ناک کیفیت سے نجات دلانے کے لئے عملی اقدام کرسکتی ہے“۔پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ ”عدالت وفاقی حکومت کو اسلا م آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا معاملہ 22مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اٹھاتے ہوئے گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کے سدباب کے لئے واضح لائحہ عمل وضع کرنے کا حکم دے“۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے مذکورہ پٹیشن سماعت کے لئے منظور کرلی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس محسن اختر کیانی کل(جمعرات کو)مذکورہ پٹیشن کی سماعت کریں گے۔