بھارت؛ مسلم طالبہ نے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پہننے کی اجازت کیلئے دائر درخواستیں مسترد کر دیں..یونیفارم پر نافذ پابندیاں مناسب تھیں، طلبا اس پر اعتراض نہیں کرسکتے،عدالت

نی دہلی(صباح نیوز) بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو مسلم طالبہ نبا ناز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں پانچ مسلم طالبات نے حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس پر  منگل کو عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجاب اسلامی عقیدے میں ضروری مذہبی عمل نہیں اس لیے کالج انتظامیہ طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔ہائی کورٹ کے اس متنازع فیصلے کو ایک مسلم طالبہ نبا ناز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ نبا ناز ان پانچ طالبات میں شامل نہیں جنھوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔کرناٹک ہائی کورٹ کے ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ اسکول یونیفارم کی پابندی ضروری ہے جس پر طلبہ اعتراض نہیں کر سکتے اور حجاب یونیفارم کا حصہ نہیں تو طالبات کو اس کے بغیر اسکول آنا چاہیئے۔ججز نے یہ بھی لکھا تھا کہ اسکول انتظامیہ کے پاس مذہب اور دیگر بنیادوں پر تقسیم کو روکنے کے لیے حجاب پر پابندی کا اختیار ہے۔ حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کے خلاف نہیں کیوں کہ اسلامی عقائد میں حجاب ضروری عمل نہیں ۔

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ کرناٹک ہائیکورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔اسدالدین اویسی نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے اختلاف کرنا میرا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ درخواست گزار سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے، امید ہے آل انڈیا مجلس پرسنل لا بورڈ اور مذہبی تنظیمیں بھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی۔  خیال رہے کہ کرناٹک ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حجاب پہننا ایک ضروری مذہبی عمل نہیں ہے۔کرناٹک ہائیکورٹ نے منگل کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلامی عقیدے کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔

بھارت حجاب تنازعہ میں کرناٹک ہائی کورٹ کا متعصبانہ اور مسلم مخالف فیصلہ سامنے آگیا، کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا۔کرناٹک ہائی کورٹ کی تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز نہیں، یونیفارم پر نافذ پابندیاں مناسب تھیں، طلبا اس پر اعتراض نہیں کرسکتے۔کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب سے متعلق تعصب پر مبنی فیصلے کے بعد بھارت میں جگہ جگہ مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بھارت کے مختلف علاقوں میں باحجاب خواتین احتجاج ریکارڈ کرا رہی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کے فیصلے کو انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے، انہوں نے لکھا کہ ایک طرف ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف ہم انہیں سادہ انتخاب کا بھی حق نہیں دیتے، یہ صرف مذہب سے متعلق نہیں بلکہ اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کی آزادی ہے۔