سری نگر (ویب ڈیسک)

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کارروائیوں کے باعث ذہنی دباو میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اب کشمیری بچے بھی  مختلف ذہنی بیماریوں کے شکار  ہورہے ہیں۔

سری نگر میں قائم شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسز کے تحت کی گئی  ایک  تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ29فیصد بچے مختلف ذہنی بیماریوں کے شکار ہیں۔

سال 2021میںکشمیر کے تین اضلاع میں600بچوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ29فیصد بچے مختلف ذہنی بیماریوں کے شکار ہیں۔ سرینگر ، پلوامہ اور بانڈی پورہ میں 12سرکاری اور 6نجی سکولو ں میں زیر تعلیم 600بچوں میں 174بچے مختلف نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔

ڈاکٹر فرہانہ رفیق،ڈاکٹر عبدالواحد خان، ڈاکٹر بینش مشتاق اور بلال احمد تیلی نے سرینگر ، پلوامہ اور بانڈی پورہ کے پرائمری سکول، ایک مڈل سکول ایک بائز ہائی سکول، ایک گرلز ہائی سکول اور 2نجی سکولوں میں 600بچوں میں مختلف نفسیابی بیماریوں کے بارے میں جاننے کیلئے ہر ضلع میں سکولوں کا انتخاب کیا۔

تحقیق کے دوران بیماریوں میں مبتلا 174بچوں (یعنی29) فیصد بچوں میں مختلف بیماریاں پائی گئیں جن میں 33(5.50فیصد) بچوں میں کسی خاص چیز کا ڈر، 27 (یعنی 4.50فیصد) بچوں میں شدید ذہنی تنائو، 26(یعنی4.33) فیصد بچوں میں بے قراری، 21(یعنی3.50) بچوں میں سماجی خوف، 17بچوں یعنی(2.83فیصد) کو تنہائی کا ڈر، 15بچوں(2.50فیصد) کو زیادہ لگائو کی بیماری، 13بچوں کواچانک درد ہونا، 7بچوں کو  مختلف اشیا کا ڈر، 3بچوں (یعنی0.50فیصد) کو زخمی ہونے کا ڈر، 3یعنی(0.05)فیصد بچوں میں غلط برتائو کی عادت، 1بچے میں زیادہ سرگرم جبکہ ایک بچے میں ہر کام کا مختلف کرنے کی بیماری کی تصدیق ہوئی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ تحقیق کے دائرے میں سرکاری اور نجی سکولوں میں پہلی اور 9ویں جماعت میں زیر تعلیم طالب علموں کو لاگیا گیا اور ان میں بڑی تعداد (29فیصد) میں مختلف نفسیاتی بیماریوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی لیکن اس پر مزید تحقیق کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2017میں وادی بھر میں کی گئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ.7 22فیصد سکول جانے والے بچے مختلف نفسیاتی بیماریوں کے شکار ہوئے ہیں۔