اسلام آباد (ویب نیوز)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ توشہ خانہ کا گذشتہ تیس سال کا ریکارڈ پبلک کیا جائےـقوم جاننا چاہتی ہے مختلف وزرائے اعظم نے تحائف سے کتنا اور کیسے استفادہ کیا ہے۔ اسلام کی دیرینہ روایات کے مطابق کسی حکمران کو ملنے والے تحائف قوم کی امانت ہوتے ہیں کیونکہ یہ حکمران کو اس کے منصب کی وجہ سے ملے ہوتے ہیںـ قوم میں پولرائزیشن خطرناک صورت اختیار کرچکی ہے، سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں۔ سیاست میں تشدد جمہوریت کے لیے تباہ کن ہے۔ وزیراعظم نئے اور پرانے منصوبوں پر فوکس کی بجائے، جلد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔ انتخابات سے قبل الیکشن ریفارمز کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کریں۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے الیکشن کمیشن کا مالی وانتظامی لحاظ سے مستحکم اور خودمختار ہونا بے حد ضروری ہے۔ عدلیہ، الیکشن کمیشن اورفوج سمیت تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قرطبہ سٹی اسلام آباد میں افطار کے موقع پر کارکنان جماعت اسلامی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ حالیہ دنوں میں توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے جو اطلاعات قوم تک میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچی ہیں وہ تشویش ناک ہیں اور نئی نسل پر اہل سیاست کا تاثر مزید خراب کرنے والی ہیںـانہوں نے کہا کہ توشہ خانے سے تحائف کی سستے داموں خریداری کے قانون کو یکسر ختم کردیا جائے اور قیمتی تحائف کی فروخت سے ہونے والی کل آمدنی قومی خزانے میں جمع کروانے کا قانون بنایا جائےـ ایک غریب قوم کے حکمرانوں کو زیب نہیں دیتا کہ لاکھوں کروڑوں روپے مالیت کے تحائف ہزاروں میں خرید کر اپنے محلات کی زینت بنالے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت ناچ رہی ہے، لوگ دووقت کا کھانا افورڈ کرنے کی سکت نہیں رکھتے اور حکمران اور ان کے شہزادے شہزادیاں دولت کے ڈھیر پر بیٹھے عیاشیوں میں مصروف ہیں۔ حکمران اشرافیہ کو پہلے کبھی عوام کی پریشانیوں سے غرض تھی نہ اب ہے۔ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے کے لیے ان جاگیرداروں اور وڈیروں کو گھر بھیجنا ہوگا۔ کرپٹ اشرافیہ کے ہوتے ہوئے ملک اسلامی فلاحی ریاست نہیں بن سکتا۔امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کریں۔ بجلی، گیس، پٹرول پر ٹیکسز ختم کیے جائیں، آئی ایم ایف سے پی ٹی آئی دور حکومت میں کیے گئے معاہدے غلامی کی زنجیر، نئی اتحادی حکومت معاہدوں پر نظرثانی کرے، سٹیٹ بنک کی حیثیت بحال کی جائے اور اس کے گورنر کے وائسرائے کے کردار کو ختم کیا جائے۔ وی آئی کلچر، غیر ترقیاتی اخراجات کا خاتمہ، کراچی کے مسائل کو حل کیا جائے۔ نئی حکومت بننے سے وفاق اور سندھ ایک پیج پر آ گئے ہیں، کراچی کی ترقی اور صوبہ سندھ کے بلدیاتی قوانین سے متعلق پی پی اور جماعت اسلامی معاہدہ پر عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے۔ نئی حکومت گوادر اور بلوچستان کے دیگر پسماندہ علاقوں کے عوام کو ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔حکومت افغانستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے اور مسئلہ کشمیر پر خاموشی توڑ کر جر?ت مندانہ موقف اپنایا جائے۔ ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ چہرے بدلنے سے تبدیلی نہیں آئے گی۔ نظام کو بدلنے کے قوم جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ پی ڈی ایم، پی پی پی اور پی ٹی آئی سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہیں، مفادات کی لڑائی میں شریک نہیں ہوئے، حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں، عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانا مقصد ہے۔سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ڈکٹیٹرز اور نام نہاد جمہوری حکومتیں مکمل طور پر فیل ہو چکی ہیں۔ ملک میں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ فرسودہ نظام ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے44ماہ میں کوئی ایک قدم بھی عوامی فلاح و بہبود کے لیے نہیں اٹھایا۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ چہروں کی تبدیلی کا کھیل عوام کے لیے فائدہ مند نہیں۔ حقیقی تبدیلی اور خوشحالی تبھی آئے گی جب ملک میں قرآن و سنت کا نظام قائم ہو گا۔ تینوں جماعتوں کو قوم نے دیکھ لیا، پنڈوراپیپرز اور پاناما لیکس میں انہی حکمران جماعتوں سے وابستہ افراد کے نام شامل ہیں۔جماعت اسلامی اقتدار میں آکر ملک کو حقیقی معنوں میں امریکی تسلط سے نجات دلائے گی۔