صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مریم اورنگزیب

ملک میں جاری افرا تفری کی صورتحال کا خاتمہ کریں گے، ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے

صدر پاکستان آئینی عہدہ کا حق پورا نہیں کر سکتے تو بہترین آپشن ہے کہ استعفی دے دیں

وزیر اعظم ایک ، دو دن میں قوم سے خطاب کریں گے

بلاول نواز شریف سے ملنے جا رہے ہیں، واپسی پر حلف اٹھا لیں گے، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کی پریس کانفرنس

اسلا م آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی(پی ایم ڈی اے) جو اس وقت جس شکل میں بھی ہے، اس ختم کر رہے ہیں جبکہ پیکا ایکٹ پر نظر ثانی کی جائے گی  ، صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ملک میں جاری افرا تفری کی صورتحال کا خاتمہ کریں گے، ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے، صدر پاکستان آئینی عہدہ کا حق پورا نہیں کر سکتے تو بہترین آپشن ہے کہ استعفی دے دیں ،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشہ 4 سالوں کے دوران پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان میں بد ترین طرز حکمرانی رہا، مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں میڈیا انڈسٹری ایک سیاہ دور سے گزری، چار سال سے اظہار رائے پر پابندی عائد تھی، کئی صحافیوں کے پروگرم بند کرائے گئے،میڈیا ورکرز، رپورٹرز کو دبا وڈلواکر نوکریوں سے نکلوایا گیا،4 سال عوام نے دھونس، گالی اور دھمکی کی زبان سنی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں صحافیوں کو اغوا کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا، صحافیوں پر فائرنگ کی گئی، چار  سال سے اظہار رائے پر پابندی اور سنسرشپ رہی،  آزادء اظہار پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی جائے گی، ہم نے اس کی بھرپور مخالفت کی تھی، پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولٹری اتھارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے، کسی قسم کی کوئی ریگولٹری اتھارٹی قائم نہیں کی جائے گی۔وفاقی وزیر نے کہا پیکا آرڈیننس پر نظر ثانی کریں گے اور اس خلا کو پر کریں گے، جرنلسٹ پروٹیکشن بل کو جلد لاگو کرنے کی کوشش کرائیں گے، اور عوام کی بہتری کے لیے تنقید کریں گے تو دل سے قبول کریں گے ۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تمام اداروں کو اس حوالے سے الرٹ کردیا گیا ہے اور ایسی حرکتوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،مریم اورنگزیب نے سابقہ حکومت کو مخاطب کر کے کہا 4 سال آپ نے جو سیاست کی اسے صحافیوں کے گھروں تک نہیں لے جا سکتے، کسی صحافی کے گھر کے باہر مظاہرے بھی برداشت نہیں ہیں، وزیر اعظم نے بھی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کر دی ہے، جو یہ کام کریں گے سخت سے سخت سزا دی جائے گی، یہ حکومت الزام نہیں لگائے گی بلکہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گی۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم کسی پر کوئی غلط الزام نہیں لگائیں گے لیکن اگر کوئی غلط کام کرے گا، قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔انہوں نے کہا کہ فوج اور عدلیہ کے خلاف بوٹ ٹوئٹس کے ذریعے منظم مہم چلائی جا رہی ہے، بوٹ ٹوئٹس کے ٹوئٹر ہیندلز ہمارے پاس آچکے ہیں، سوشل میڈیا پر بوٹ ٹوئٹس کی چھان بین جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اداروں، فوج، عدلیہ کے خلاف روبوٹک ٹوئٹس کے ذریعے مہم چلائی جارہی ہے صرف اس مہم کو روکا جائے گا بلکہ ایف آئی اے کے ذریعے مہم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق دور میں حکومت کو بچانے کے لیے اپوزیشن کو سزائے موت کے قیدیوں کی چکیوں میں ڈال دیا گیا، آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کرکے پارلیمنٹ کے دروازے بند کیے گئے اور میڈیا پر ظلم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کی نمائندہ ہے اور اس حکومت میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں، ہم مل کر ملک سے افراتفری اور مسائل کا خاتمہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف بد ترین احتساب کی روایت کو جاری نہیں رکھے گی جو پی ٹی آئی کے دور میں کیا گیا اور کسی بے گناہ کو جیل نہیں بھیجا جائے گا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد حکومت میں آکر عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ کام، کام اور کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں جاری افرا تفری کی صورتحال کا خاتمہ کریں گے، ہم کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، مثبت تنقید کو دل سے قبول کریں گے، اگر تنقید سے عوام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی، اس میں رہنمائی ملتی ہے اس تنقید کا خیر مقدم کریں گے، جب نواز شریف وزیراعظم تھے اس وقت پاناما کا معاملہ آیا تو حکومت نے کسی چینل کو ٹاک شو کرنے سے نہیں روکا، شہباز شریف 10  سال وزیر اعلی پنجاب رہے کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی گئی۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صدر مملکت بھول گئے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے صدر نہیں، پاکستان کے صدر ہیں، صدر کو اپنی آئینی ذمے داریوں کا احساس نہیں ہو رہا، اگر انہوں نے آئین کے تحت اپنی ذے داریاں ادا نہیں کرنی تو وہ مستعفی ہوجائیں۔ صدر پاکستان آئینی عہدہ کا حق پورا نہیں کر سکتے تو بہترین آپشن ہے کہ استعفی دے دے، عوام دیکھ رہی ہے آئینی عہدے کا غلط استعمال ہو رہا ہے، گورنر پنجاب وزیر اعلی سے حلف نہیں لے رہے، صدر بھول چکے ہیں کہ وہ صدر پاکستان ہیں نہ کہ صدر پی ٹی آئی، آئینی عہدے کو سیاست کے لیے استعمال کرنا ہے تو عہدے سے علیحدہ ہو جائیں۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایک ، دو دن میں قوم سے خطاب کریں گے، بلاول سے متعلق انھوں نے کہا کہ وہ نواز شریف سے ملنے جا رہے ہیں، واپسی پر حلف اٹھا لیں گے۔