وفاقی کابینہ کی نیب قانون میں ترمیم کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کی بھی منظوری

سرونٹ رولز 2020 کو منسوخ کرنے سمیت رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کارروائیاں بھی ختم کرنے کی منظوری

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وفاقی کابینہ نے نیب قانون میں ترمیم کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں سول سرونٹ رولز 2020 پر نظرثانی سمیت 5 رکنی ایجنڈا زیر غور کیا گیا، اجلاس میں کابینہ ارکان کو نیب قوانین میں ترامیم، ملک میں جاری شدید گرمی کی لہر پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دینے کی منظوری دے دی گئی، ٹاسک فورس ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے اقدامات لے گی، ٹاسک فورس سے پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جائے گا۔اجلاس میں نیب ترامیم کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو کی گئی، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نیب قانون کی وجہ سے بیورو کریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے۔ کابینہ ارکان نے کہا کہ نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام کیلئے استعمال ہوتا رہا، سرکاری اہلکاروں، کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کیلئے استعمال ہوتا رہا ہے۔اجلاس میں نیب ترامیم کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی، کمیٹی میں وکیل، بینکرز، بیوروکریسی سے منسلک نامور شخصیات کو شامل کیا جائے گا۔کابینہ اجلاس میں سول سرونٹ رولز 2020 پر نظرثانی کیلئے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی، کابینہ ارکان نے کہا کہ رولز کو سرکاری افسران پر دباو ڈالنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا، کابینہ نے سول سرونٹ رولز 2020 کو منسوخ کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کارروائیاں بھی ختم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔وزارت کامرس نے کابینہ کو برآمدات، درآمدات اور تجارت کے توازن کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا، حکام نے کابینہ ارکان کو بتایا کہ مالی سال 2021-22 کے پہلے 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 31.2 ارب ڈالر رہا، جبکہ درآمدات 76.7 ارب ڈالر رہی، کابینہ کو بتایا گیا کہ برآمدات میں 4.95 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جبکہ درآمدات میں 11.16 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے مسابقتی نرخوں پر بجلی گیس مہیا کرنے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ کرونا وبا سے متاثر کاروبار ی سرگرمیوں کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ سرمایہ کاروں اور کاروبار شروع کرنے کے لئے مراعات دینے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔درآمدات میں اضافہ کی وجوہات بتاتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی کی قیمتیںبڑھنے سے امپورٹ اخراجات میں اضافہ ہوا۔کرونا ویکسین کی درآمد ، گندم ، چینی ،کاٹن ،اسٹیل اور کھاد کی اضافی درآمد سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی اخراجات بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہیں۔کابینہ نے وزارت کامرس کو ہدایت کی کہ درآمدات کم کرنے ، برآمدات بڑھانے اور Import Substitutionکے حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔Agro-based صنعت کے فروغ ، فصلوں سے پیداوار بڑھانے اور ان کو برآمد کرنے کیلئے کابینہ نے خصوصی پالیسی ساز کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ کمیٹی میںوزیر تجارت ، وزیر صنعت و پیداوار، وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اور انہی ڈویژنز کے سیکرٹریز شامل ہوں گے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس کمیٹی کا اجلاس آج ہی بلایا جائے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے کابینہ کو سافٹ ویئر برآمدات بڑھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کیں۔کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ سفارشات اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے لائی جائیں اور اگلے کابینہ اجلاس میں دوبارہ پیش کی جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبہ میں سرمایہ کاری اور برآمدات کے وسیع مواقعے موجود ہیں جن سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے آئی ٹی برآمدات کا ہدف 15 ارب ڈالر مقرر کیا ہے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی، ای سی سی فیصلے کے تحت 52 ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کے لئے مختص کیے گئے ہیں، کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر75 ویں یوم آزادی اور اسٹیٹ بنک کے قیام کی مناسبت سے یادگاری بنک نوٹ کے ڈیزائن کی منظوری دی۔وزارت خزانہ نے سفارش کی تھی کہ یہ بنک نوٹ بین الاقوامی پرنٹنگ کمپنیوں کے ذریعے چھاپے جائیں، جس پر 6.64 ملین ڈالر خرچہ آئے گا۔کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بنک نوٹ پاکستان کے اندر ہی چھاپے جائیں گے تاکہ قوم کا قیمتی پیسہ بچایا جا سکے۔