ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی کیس، رپورٹ  اسلام آباد ہائیکورٹ  میں جمع

امریکی فیڈرل میڈیکل سینٹر میں عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے ، خاندان سے بات چیت کی آزادی ہے

عافیہ صدیقی کے حقوق کا معاملہ اسلام آباد اور واشنگٹن میں امریکی حکام کے سامنے بھی اٹھایا جا رہا ہے،رپورٹ

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

دفتر خارجہ پاکستان  نے امریکہ میں اسیر پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کی جانے والی کوشش کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔ ہفتہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق دفتر خارجہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی فیڈرل میڈیکل سینٹر میں عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے اور عافیہ صدیقی کو اپنے خاندان سے بات چیت کی بھی مکمل آزادی ہے۔ قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹر عافیہ بالکل صحت مند تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی قونصلر عافیہ صدیقی کے خاندان کو ان کی صحت سے متعلق آگاہ کرتے ہیں اور یہ معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر ہی حاصل کی جاتی ہیں۔ پاکستانی قونصلیٹ نے ایک بار پھر جلد عافیہ تک قونصلر رسائی کی درخواست دی ہے۔عافیہ صدیقی امریکی ریاست ٹیکساس کی جیل میں 2008 سے قید ہیں اور حکومت کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں کی گئیں اور پاکستانی حکام نے یہ معاملہ مسلسل ہر سطح پر امریکی حکام کے سامنے اٹھایا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عافیہ صدیقی کے قانونی و انسانی حقوق کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے اٹھایا جاتا ہے اور عافیہ صدیقی کے حقوق کا معاملہ اسلام آباد اور واشنگٹن میں امریکی حکام کے سامنے بھی اٹھایا جا رہا ہے۔ ہوسٹن میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے ٹرائل، سزا اور قید کے دوران عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا جبکہ ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر 3 ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فیڈرل میڈیکل سینٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور عافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستانی قونصلر کو عافیہ تک آخری بار رسائی 28 جنوری 2022 کو دی گئی تھی اور قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹر عافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کر دیا تھا، انہوں نے اپنی بہن فوزیہ، بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کو اس فہرست میں شامل کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صرف اپنے مقرر کردہ افراد کے ساتھ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرتی ہیں۔