محمد یاسین ملک کی عمر قید سزا  پر اقوام متحدہ میں پاکستان بھارت جھڑپ
بھارتی مندوپ وشا مترا اورپاکستانی  مندوب قاسم عزیز بٹ میں تکرار

نیویارک(ویب نیوز  )نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک کو بھارتی عدالت سے عمر قید کی سزا  سنائے جانے پر اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت  کے مندوبین کے درمیان لفظی جھڑپ ہوئی ہے ۔ بھارتی مندوپ وشا مترا(Vidisha Maitra ) اور پاکستانی  مندوب قاسم عزیز بٹ نے اقوام متحدہ میں ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر پر اپنے موقف کا اظہار کیا اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب منیر اکرم نے یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے جعلی الزامات میں سنائی گئی عمر قید کی سزا جموں وکشمیر میں بھارتی ظلم وستم کی تازہ ترین مثال قرار دیا تھا۔ منیر اکرم  کے بیان پر بھارتی مندوب نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور  دعوی کیا کہ  جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستانی  نمائندے قاسم عزیز بٹ  نے بھارتی مندوب کے جموں و کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے کے دعوے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔انہوں نے  کہا کہ  اقوام متحدہ کی قراردادیں جموں وکشمیر کو متنازعہ قرار دیتی ہیں خاص طور پر اگست 1948 اور جنوری 1949 کی قرارداد میں جموں وکشمیر کو متنازعہ قرار دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق ان قراردادوں کی تعمیل کرنے کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ  کوئی قابض ملک  ہی  سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی مخالفت کرے گا ۔ یہ قراردادیں متنازعہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت  میں اقلیتیں بھی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ہندوستان میں، 200 ملین مسلم اقلیت کو ‘گائے کے محافظوں’ کے ہاتھوں بار بار لنچنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھکے غنڈوں کی طرف سے سرکاری ملی بھگت سے مسلمانوں کا قتل کیا جارہا ہے، بھارت میںمسلمانوں کو بے دخل کرنے کے لیے امتیازی شہریت کے قوانین لائے گئے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کی مستقل مندوب منیر اکرم نے  محمد یاسین ملک کو بھارتی عدالت سے عمر قید کی سزا  سنائے جانے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ سزا بھارتی ظلم وجبر کی تازہ مثال ہے انہوں نے کہا تھا  کہ بھارت مقبوضہ کشمیر  میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں نے حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہدکو دبانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ 5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے ہر شہر ، قصبے اور دیہات میں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ ماورائے عدالت قتل، پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد اور پیلٹ بندوق کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے  منیر اکرم نے کہا  تھاکہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے اور مقصد کیلئے اس نے لاکھو ں غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کر دیے ہیں، کشمیری مسلمانوں کی اراضی پر قبضہ کیا اور انتخابی حلقوں کی ازسر نو تشکیل کی۔انہوں نے خبردار کیا کہ جب تک جموں و کشمیر کا تنازع حل نہیں ہو جاتا پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور لڑائی کا خطرہ ہمیشہ موجود رہے گا