پشاور۔۔کسی کے ساتھ برے تعلقات نہیں چاہتے لیکن غلامی بھی قبول نہیں ،عمران خان
سپریم کورٹ نے احتجاج کے حوالے سے تحفظ نہ دیا تو دوسری حکمت عملی بنائیں گے
ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے یا نہیں
میرے لیے جہاد ہے، میں کسی صورت ان چوروں اور اس امپورٹڈ حکومت کو قبول نہیں کروں گا
پاکستان میں سب حکومتیں کرپشن کے الزامات کے تحت گئیں، ہماری پہلی حکومت ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں
چیرمین پی ٹی آئی کاپشاورمیں وکلاء کنونشن سے خطاب
پشاور(ویب نیوز)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کے ساتھ برے تعلقات نہیں چاہتے لیکن غلامی بھی قبول نہیں ہے ۔سپریم کورٹ نے احتجاج کے حوالے سے تحفظ نہ دیا تو دوسری حکمت عملی بنائیں گے ،ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے یا نہیں،میرے لیے جہاد ہے، میں کسی صورت ان چوروں اور اس امپورٹڈ حکومت کو قبول نہیں کروں گا،پاکستان میں سب حکومتیں کرپشن کے الزامات کے تحت گئیں، ہماری پہلی حکومت ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ،شریف اور زرداری دورمیں 400 ڈرون حملے کئے گئے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 80 ہزار لوگ مارے گئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 100 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ دہشت گرد کے باعث سرمایہ کارچلے گئے۔ روپے کی قدرگری، کیا کسی ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔مدینہ میں نعرے لگے تو ہمارا کیا قصور تھا۔ ہم نے اس رات شب دعا کی تھی۔مدینے میں نعرے لگے اور ایف آئی آر ہم پرکاٹی گئی۔ان خیالا ت کا اظہار سابق وزیراعظم وپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پشاورمیں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں سب حکومتیں کرپشن کے الزامات کے تحت گئیں۔ ہماری پہلی حکومت ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ جو مراسلہ امریکا سے آیا اس میں واضح طور پر دھمکی دی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کورونا جیسی وبا صدی میں ایک بار آتی ہے لیکن اس دوران بھی ہماری معیشت بہتر رہی، پاکستان ان پانچ ممالک میں شامل تھا جو اس وبا سے سب سے بہتر طریقے سے نمٹا اور اس بحران میں بھی سب سے زیادہ روزگار پاکستان میں تھا تو اس وقت جا کر سازش کے تحت حکومت گرائی گئی۔عمران خان نے مزید کہا کہ ایک سازش کے تحت پی ٹی آئی کی حکومت گرائی گئی۔ ملک میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی حکومت گرائی گئی اور لوگ سڑکوں پر نکلے ورنہ پہلے تو مٹھائی بانٹا کرتے تھے،کیونکہ جمہوری حکومتوں کے لوگ جمہوریت کے لیے درکار اخلاقیات کھو بیٹھتے تھے، پیسے بنانے شروع ہو جاتے تھے، پاکستان میں ساری حکومتیں کرپشن پر گئی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں کسی سے کوئی جنگ نہیں چاہتا۔ ہم کسی کے ساتھ برے تعلقات نہیں چاہتے لیکن کسی کی غلامی بھی نہیں چاہتے۔ میں نے امریکا کو کہا تھا کہ دوستی سب سے کریں گے۔ امن میں ساتھ ہوں گے لیکن جنگ میں ساتھ نہیں ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ میرا دور حکومت صرف ساڑھے3سال چلا ہے۔ 62 سال پاکستان فوجی آمروں اور2 خاندانوں کے ہاتھوں میں چلا ہے۔ شہباز شریف کو دوبارہ حکومت میں غلامی کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ عوام کیلئے نہیں کسی اور کو خوش کرنے کیلئے فیصلے کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ الیکشن کرانے سے آپ ڈرتے ہیں۔عوام میں آپ نہیں جا سکتے کیونکہ چور اور غدار کے نعرے لگتے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مستقبل میں احتجاج کے حوالے سے سپریم کورٹ نے تحفظ نہ دیا تو ہم دوسری حکمت عملی بنائیں گے اور حکومت کی رکاوٹوں کے خلاف منصوبہ بندی کر کے جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ اس ملک کو بچانے کے لیے وکلا برادری کا اہم کردار ہے، آپ نے اسے جہاد سمجھنا ہے کیونکہ یہ اس قوم کی حقیقی آزادی کی جنگ ہے، بیرونی سازش کی وجہ سے جو وقت اس ملک پر آ گیا ہے، اگر ہم نے اس کا سامنا نہ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تاریخ میں آدھا وقت فوجی آمروں کے پاس اقتدار رہا ہے اور بقیہ وقت ان دو خاندان کے پاس رہا، 62سال میں سے ہمارے صرف ساڑھے تین سال تھے، اس عرصے میں سازش کرنے والوں کو مسئلہ یہ بنا کہ میں نے ان سے کہا تھا کہ ہم دوستی سب سے کریں گے، ہم امن میں آپ کے ساتھ ہمیشہ ہوں گے لیکن جنگ میں کبھی آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان سے زیادہ غلیظ اور گھٹیا لوگوں سے میں کبھی زندگی میں نہیں ملا اور سپریم کورٹ نے ان کا سسیلین مافیا ٹھیک نام رکھا ہے کیونکہ یہ مافیا ہے، یہ لوگوں کو خریدتا ہے یا مافیا کی طرح لوگوں کو ختم کر دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں آزاد عدلیہ کی تحریک میں بھرپور شرکت کی، مجھے آٹھ دن جیل میں بھی ڈالا گیا، میں آپ کو یقین سے کہتا ہوں کہ جو بربریت اور ظلم انہوں نے مشرف کی آمریت میں آزاد عدلیہ کی تحریک میں کیا، میں نے ایسا ظلم نہیں دیکھا۔ان کا کہنا تھا کہ چور اوپر بٹھائے جانے کے بعد اب قانون کی دھجیاں اڑیں گی، پہلے آتے ساتھ ہی ایف آئی اے کے افسران کو ہٹا دیا، ایف آئی اے کو ان کے اوپر کیسز نہیں کرنے دیے گئے، ان کو بچایا گیا اور پھر ان کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا، یہ لوگ اگر اس ملک کے اوپر بیٹھ گئے تو اصل تباہی ہے کیونکہ قانون کی بالادستی ختم ہو جائے گی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں وکلا اور عدلیہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کو تاریخ معاف نہیں کرے گی کیونکہ قانون کی بالادستی یقینی بنانا آپ کا کام ہے، آپ آج کھڑے نہ ہوئے تو آپ کے بچے آپ کو معاف نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سپریم کورٹ کو اسٹینڈ لینا چاہیے اور مجھے خوشی ہے کہ انہوں نے ان کے کیسز بلا لیے ہیں، شریفوں کے کیسز کی سپریم کورٹ خود نگرانی کرے اور اگر ہم نے یہ نہ کیا تو پھر پاکستان کے جیل کھول دیں، غریب لوگوں کا کیا قصور ہے، وہ چھوٹی چھوٹی چوریاں کرتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے یا نہیں، یہ پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزیراعلی کو کیسے روک سکتے ہیں اور انہوں نے ہمیں کس قانون کی بنیاد پر روکا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ڈی چوک میں اس لیے نہیں رکا کیونکہ ان کی شیلنگ اور بربریت کی وجہ سے لوگوں میں غصہ تھا لہذا مجھے خوف تھا کہ یہ معاملہ اب انتشار کی طرف جائے گا، وہاں لوگ مر جاتے جس سے پولیس کے خلاف مزید نفرت بڑھ جاتی تو اس لیے میں رک گیا کیونکہ آگے بڑھنے کی صورت میں میرے ملک میں تباہی مچے گی۔انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں رولنگ دیں کہ ہمیں کس بنیاد پر روکا گیا اور ہمیں بتائے کہ جب ہم دوبارہ آئیں گے تو کیا سپریم کورٹ اس طرح کے غیرجمہوری رویے کی اجازت دے گا۔ان کا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ہمیں تحفظ دیتا ہے تو وہ ہماری ایک حکمت عملی ہو گی لیکن اگر وہ ہمیں تحفظ نہیں دیتا تو پھر میری دوسری حکمت عملی ہو گی اور وہ حکمت عملی یہ ہو گی کہ یہ جو بھی رکاوٹیں کھڑی کریں گے ہم منصوبہ بندی کر کے جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ یہ میرے لیے جہاد ہے، میں کسی صورت ان چوروں اور اس امپورٹڈ حکومت کو قبول نہیں کروں گا۔
#/S