سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اس بار تیاری کر کے نکلیں گے، عمران خان

حکومت بنی گالہ سیل کر کے مجھے نظر بند کرنا چاہتی تھی،  مجھے نظر بند کرتے دیتے تو میری غیر موجودگی میں لانگ مارچ میں عوام کا حوصلہ کم پڑ سکتا تھا

ہماری سیاسی تحریک پر امن ہے، حکومت پر تشدد بنانا چاہتی ہے

سپریم کورٹ فیصلے کے بعد قوم کو جلد نئی حکمت عملی سے آگاہ کروں گا ، کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ پر امن رہیں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا سوشل میڈیا ورکرز سے خطاب

پشاور (ویب  نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہم اس بار بہتر حکمت عملی کے ساتھ احتجاج کے لیے نکلیں گے کیونکہ پچھلی بار ہماری پلاننگ ٹھیک نہیں تھی۔حکومت بنی گالہ سیل کر کے مجھے نظر بند کرنا چاہتی تھی،  مجھے نظر بند کرتے دیتے تو میری غیر موجودگی میں لانگ مارچ میں عوام کا حوصلہ کم پڑ سکتا تھا،ہماری سیاسی تحریک پر امن ہے، حکومت پر تشدد بنانا چاہتی ہے، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد قوم کو جلد نئی حکمت عملی سے آگاہ کروں گا ، کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ پر امن رہیں، بدھ کو پشاور میں سوشل میڈیا ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں ہمارا کیس لگا ہوا ہے، ہم سپریم کورٹ سے تحفظ چاہ رہے ہیں کہ کیا پرامن احتجاج پاکستانیوں کا بنیادی حق ہے یا نہیں اور کیا اس طرح کے مجرموں کو آپ اجازت دے سکتے ہیں کہ عورتیں بچوں پر اس طرح کی شیلنگ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں اور جیسے ہی ان کا فیصلہ آتا ہے تو پھر احتجاج کے لیے ہم نکلیں گے، اس مرتبہ بہتر منصوبہ بندی ہو گی کیونکہ پچھلی بار ہماری پلاننگ ٹھیک نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری پلاننگ اس لیے ٹھیک نہیں تھی کہ سپریم کورٹ نے ایک رولنگ دی تھی جس کی وجہ سے ہم اس غلط فہمی میں پڑ گئے کہ اب راستے صاف ہوں گے اور یہ سب کو چھوڑ بھی دیں گے، ہمیں کیا پتہ تھا کہ انہوں نے کسی کی پرواہ ہی نہیں کرنی لہذا اس بار تیاری کر کے جائیں گے اور جو غلطیاں کیں وہ نہیں دیکھیں گے۔اس موقع پر انہوں نے لانگ مارچ کے لیے آنے والے مظاہرین پر شیلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو بربریت اور ظلم کیا گیا، وہ جنرل ڈائر تو کر سکتا تھا لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ نہیں کر سکتے، یہ صرف مجرم کرتے ہیں اور یہ مجرموں کا کام تھا، ان سب لوگوں کو بہت پہلے جیلوں میں جانا چاہیے تھا۔عمران خان نے کہا کہ جب آپ ان چوروں اور لٹیروں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں تو بات سیاست سے اوپر چلی جاتی ہے، یہ قوم کے لیے سب سے اہم وقت ہے اور اگر ہم ان لوگوں کو شکست دینے مین کامیاب رہے تو پاکستان ترقی کر جائے گا اور اگر ہم کامیاب نہ ہوئے تو یہ جنگ آپ کے بچوں کو لڑنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، رانا ثنااللہ کا پھر کوئی بیان آ گیا ہے کہ میں تمہیں یہ کر دوں گا، وہ کردوں گا، ظالم آدمی ہمیشہ بزدل ہوتا ہے، انہوں نے عام لوگوں پر وہ شیل برسائے جو صرف دہشت گرد کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ کس طرح عوام ڈر سہم کر بیٹھ جائیں تاکہ یہ دو خاندان پھر سے حکومت میں آ جائیں، اب یہ پھر حکومت میں آ گئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ آپ کو ڈرا دھمکا کر اوپر بیٹھے رہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ان سے زیادہ بزدل کوئی نہیں، جب ان کے سامنے کوئی کھڑا ہو جاتا ہے تو یہ سارے بھاگ جاتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے جرم کرنے والے آج اوپر آکر بیٹھ گئے ہیں ، شہباز شریف،رانا ثنااللہ نے دن دیہاڑے 14لوگوں کا قتل کیا، ماڈل ٹاون میں 14قتل ہوئے ان لوگوں کو اس وقت جیل میں ہونا چاہیے، لٹیروں اور قاتلوں کو شکست دے دی تو پاکستان اوپر چلا جائے گا۔عمران خان نے مزید کہا کہ سب سے بزدل ظالم ہوتا ہے، طاقتور بڑے نہیں چھوٹے چور پکڑتے ہیں، عدالتیں کمزوروں کو طاقتور کرنے کے لیے بنتی ہیں، اللہ کسی کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ کہے کہ میں نیوٹرل ہوں،چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت بنی گالہ سیل کر کے مجھے نظر بند کرنا چاہتی ہے، حکومت کسی بھی طرح ہماری تحریک کو ناکام کرنا چاہتی ہے، مجھے نظر بند کرتے دیتے تو میری غیر موجودگی میں لانگ مارچ میں عوام کا حوصلہ کم پڑ سکتا تھا۔عمران خان نے کہا کہ آزادی مارچ میں خود میدان میں نہ ہوتا تو کارکنوں کا جوش کم ہوتا، 2014 کی غلطیوں کو دہرا نہیں سکتا تھا، ڈی چوک پہنچ جاتا تو خونی تصادم کا خطرہ بڑھ جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ مارچ ختم کرنے کا مقصد فورسز اور کارکنوں میں تصادم سے بچنا تھا، ہماری سیاسی تحریک پر امن ہے، حکومت پر تشدد بنانا چاہتی ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہم تشدد کی جانب آئیں لیکن ہمیں اس سے بچنا ہے، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد قوم کو جلد نئی حکمت عملی سے آگاہ کروں گا۔عمران خان نے مزید کہا کہ کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ پر امن رہیں