ایوان میں بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی سینیٹرز کا اجلاس سے علامتی واک آئوٹ ، بعد میں واپس آگئے

نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو سینیٹ سے بغیر کسی بحث پاس کر ایا گیا اور بلڈوز کیا گیا،شہزاد وسیم

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں وہ وہاں پر احتجاج کریں،چیئرمین سینیٹ کا پی ٹی آئی اراکین کو مشورہ

اسلام آباد  (ویب نیوز)

سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینیٹرز نے نیب ترمیمی بل 2022اورالیکشن ایکٹ ترمیمی بل2022کو حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور ایوان میں بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔تاہم بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی اراکین نے اجلاس سے علامتی واک آئوٹ کیا جبکہ چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی نے قراردیا کہ یہ بل سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں اس لئے اس پر بات نہیں ہو سکتی۔ چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی اراکین کو مشورہ دیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں وہ وہاں پر احتجاج کریں۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ میر محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے بعد قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو سینیٹ سے بغیر کسی بحث پاس کر ایا گیا اور بلڈوز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ بل دوبارہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کئے جارہے ہیں اور حکومت اپنے آپ کو این آر اودے رہی ہے۔ ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہماری پارٹی کے اراکین نیب ترمیمی بل پر بات کرناچاہتے ہیں اور عوام کو اس ترمیمی بل کی حقیقت کے حوالہ سے عوام کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ یہ قانون سینیٹ سے پاس ہوا ہے اور اب یہ معاملہ سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے پر نہیں۔سینیٹ چیئرمین نے پی ٹی آئی اراکین کو مشورہ دیا کہ اگر وہ بل پر بات کرنا چاہتے ہیں یا احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں اوروہاں جا کر احتجاج کریں۔ چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی اراکین کو بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا اور کہا پہلے ایوان کا بزنس لوں گا پھر نیب ترمیمی بل پر بات کرنے کی اجازت دوں گا۔ اس پر پی ٹی آئی اراکین ایوان سے علامتی واک آئوٹ کر گئے اور بعد میں واپس ایوان میں آگئے۔