سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے  سے متعلق  سینیٹر مشتاق احمد خان کی ترامیم مسترد

جماعت اسلامی کے ارکان مولانا عبدالاکبر چترالی، سینیٹر مشتاق کا احتجاج

 پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں عامر لیاقت حسین کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی

مولانا عبدالاکبر چترالی نے فاتحہ خوانی کی

اسلام آباد (ویب نیوز)

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2022 اور قومی احتساب ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔انتخابات ترمیمی بل میں 42 ترامیم تھیں جو مسترد کردی گئیں، انتخابات ترمیمی بل کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو عام انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات میں پائیلٹ پراجیکٹ کے طور پر منظوری دی گئی، اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022بھی منظور کرلیا،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل2022 پیش کیا گیا، یہ بل گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا تھا اور اسے قانون بنانے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھالیکن، صدر نے یہ بل حکومت کو واپس کر دیا، یہ دیکھ کر کہ پارلیمنٹ نے یہ ترامیم عجلت میں اور مناسب تدبر کے بغیر منظور کی تھیں،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی، اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن غوث بخش مہر نے بل کی مخالفت کی۔بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں، بل وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے پیش کرتے ہوئے  صدر کے اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ صدر مملکت نے ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق مضحکہ خیز تجاویز دیں۔ہم سمجھتے تھے وہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر ہیں، اب پتا چلا کہ وہ کمپیوٹر پی ایچ ڈی بھی ہیں، ای وی ایم کی ٹیسٹنگ کے دوران پچاس فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔مرتضی جاوید عباسی نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے عہدے پر بیٹھے شخص نے سیاسی پارٹی کے کارکن کا کردار ادا کیا، آئی ووٹنگ کے لیے نادرا کا سسٹم مناسب نہیں ہے، ہم نے موجودہ قانون سازی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خط پر کیا ہے، اگر الیکشن کمیشن کو کسی قانون پر اعتراض ہے تو شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی صرف پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور صدر مقننہ کو حکم نہیں دے سکتے۔ غوث بخش مہر صدر مملکت نے جو ترامیم بھیجی ہیں انہیں مسترد کرنے کی بجائے متعلقہ کمیٹی کو بھیجے اعظم نذیر تارڑآئین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ترامیم کو لیا جائے خواجہ آصف نے کہاکہ قوانین دونوں ایوان نے سیر حاصل بحث کے بعد منظور کئے ہیں مجھے بتائیں کہ مشترکہ اجلاس کے حوالے سے کونسی کمیٹی کو یہ ترامیم بھجوائیں؟اس کی اجازت نہ آئین دیتا ہے نہ ہی اس کی اجازت قواعد دیتے ہیں سابق دور میں تین درجن کے قریب اس ایوان میں بل ہر چیز کو بلڈوز کرکے منظور کروائے گئے ،اجلاس کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے کی ترمیم پیش کی گئی، ترمیم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے پیش کی۔وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جماعت اسلامی کے سینیٹر کی ترامیم کی مخالفت کی جس کے بعد پارلیمنٹ نے جماعت اسلامی کے رکن کی ترامیم مسترد کردیں۔سینیٹر مشتاق نے اپنی ترامیم پیش کرنے اجازت مانگ لی سپیکر قومی اسمبلی کی مخالفت کی اس کی آئین اور رولز نہیں دیتے تو کیسے اجازت دیں جماعت اسلامی کے ارکان مولانا عبدالاکبر چترالی، سینیٹر مشتاق نے اس پر احتجاج کیا؟سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ نیب بل سینیٹ میں پیش کرتے وقت فاروق نائیک مجھے اقوام متحدہ کانفرنس میں لے گئے،ایوان میں کسی منتخب رکن کی جانب سے 120 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی۔مجلس شوری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی 2022 بل کی منظوری دی، بل کے مطابق ای وی ایم اور اوور سیز ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کو پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔نیب آرڈینس 1999 میں ترمیم کا بل بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا، بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ بل کی شق وار منظوری لی گئی ،مجلس شوری نے نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل  بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا،بل کا مقصد سیاسی انجینئرنگ کے لیے قانون کے غلط استعمال کو روکنا اور مخالفین کو نشانہ بنانا ہے۔یہ بل قبل ازیں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا اور اسے قانون بنانے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا تاہم انہوں نے اپنے مشاہدات اور اعتراضات کے ساتھ بل کو پارلیمنٹ میں واپس کر دیا تھا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کرتے ہوئے اعتراضات کو مستردکردیا۔ بل میں تجویز کیا گیا کہ نیب آرڈیننس وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکسوں، وفاقی یا صوبائی کابینہ اور آئینی اداروں کے فیصلوں کے ساتھ ساتھ کسی بھی عوامی یا سرکاری کام کی کارکردگی میں طریقہ کار کی خامیوں پر لاگو نہیں ہوگا۔چیئرمین کا تقرر وفاقی حکومت قائد ایوان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت کے بعد کرے گی۔ اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بل 2022بھی منظور کرلیا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں عامر لیاقت حسین کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔مولانا عبدالاکبر چترالی نے فاتحہ خوانی کی،پارلیمنٹ ہاوس میں ایوان بالا اور ایوان زیریں  پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے مشترکہ اجلاس کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کا کوئی رکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں تھا،