PRIME MINISTER SHEHBAZ SHARIF CHAIRS FEDERAL CABINET MEETING IN ISLAMABAD ON 24TH MAY, 2022.

وفاقی کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

آج پارلیمنٹ میںپیش کیا گیا بجٹ عوام دوست بجٹ ہے،مریم اورنگزیب

اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے فائنانس بل 2022-23 کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے بجٹ تجاویز منظور کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔ اس کے ساتھ ہی کابینہ نے سرکاری ملازمین کا ایڈہاک الانس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ جو سب سے بڑا ریلیف ہے اور مجموعی بنیادی تنخواہ پر 15 فیصد ہوگا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد تک اضافے کی تجویز دی گئی تھی تاہم انہوں نے تجویز کے برخلاف وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ منظور کیا ہے۔کابینہ نے وفاقی ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز بھی منظور کی جس کے تحت آئندہ مالی سال کی 1150 ترقیاتی اسکیموں کیلیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ ان میں 105 ارب بلوچستان، 68 ارب سندھ، 50 ارب پنجاب اور 48 ارب روپے کے پی کے لیے مختص ہیں بعد میں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ کی کہ وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کابینہ کی رضامندی سے تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاہ ایڈہاک الانسز کو بھی بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

بعد ازاں اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایسا بجٹ پیش کیا جائے گا جس میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دیا جائے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ بجٹ ملک میں صنعت، کاروبار، تجارت، سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا بجٹ ہوگا، اس کے لیے صاحب حیثیت لوگ قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب وزارت خزانہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی تجویز لے کر آئی تو وزیر اعظم شہباز شریف نے اسے مسترد کیا اور کابینہ کی منظوری کے اسے 10 فیصد کے بجائے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی کی صورتحال میں اتنی کڑی آئی ایم ایف کی شرائط کے باوجود آج حکومت اور وزیر اعظم عوام کا سوچ رہے ہیں، عوام دیکھے گی کہ آج جو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیا جارہا ہے وہ عوام دوست بجٹ ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آج عوام دیکھے گی کہ 2018 میں جو معیشت عمران خان کو ملی تھی اس نے کس طرح معاشی بدحالی میں تبدیل کی اور اس کا بوجھ اب پاکستان کی عوام پر پڑا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ملک کو معاشی استحکام کی طرف لے جانے کا بجٹ ہوگا اور دوسری طرف غریب کو ریلیف، صنعت کاروبار اور زراعت کو فروغ دینے کا بجٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم زراعت، آئی ٹی، صنعت، نوجوانوں اور خوراک کے لیے تاریخی اعلانات کرنے جارہے ہیں، وہ وقت ختم ہوگیا جب سرکاری ملازمین سڑکوں پر ہوں اور وزیر اعظم سکون کی نیند سو رہا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہو اور ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہو اور وزیر اعظم سو رہا ہو اور کہے کہ مجھے ٹی وی سے پتا چلا کہ دال کی قیمت بڑھ گئی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے، ملک کو عمران خان کی نااہلی، چوری اور کرپشن سے نکالا جارہا ہے، اس میں عوام کو اور کاروباری حلقوں کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کر کے دکھایا تھا اور اب بھی کر کے دکھائیں گے، اس مشکل وقت سے گزر جانے کے بعد عوام، کاروباری حلقوں میں آسانیاں پیدا ہوں گی، یہ حکومت عوام کے بارے میں سوچ رہی ہے کہ کس طرح انہیں ریلیف دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام کابینہ اس بات کی گواہ ہے کہ آج کا وزیر اعظم سوتا نہیں ہے کیونکہ وہ ملک کے مفاد اور انہیں ریلیف دینے کے بارے میں سوچتا ہے۔