صدر مملکت کی شکایت درج کرانے والی خاتون ٹیکس گزار کو ہراساں کرنے پر ایف بی آر کی سرزنش

کیس کو بار بار غلط طریقے سے نمٹا یا گیا، ایف بی آر کے افسران کا رویہ شکایت کنندہ کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے، عارف علوی

افسوس کہ 2015 میں دائر کی گئی درخواست، جسے 60 میں نمٹانا تھا، تقریبا 5 سال تک زیر التوا رہی

محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد کی بجائے، ایف بی آر نے دوبارہ صدر مملکت کو درخواست دائر کی،

فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی، نااہلی ، من مانی اور انتظامی زیادتیاں بھی بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہیں، صدر مملکت

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت  عارف علوی نے خاتون ٹیکس گزارکو ٹیکس محتسب کو شکایت درج کرانے پر ہراساں کرنے پر ایف بی آرکی سرزنش کرتے ہوئے کہا  ہے کہ کیس کو بار بار غلط طریقے سے نمٹا یا گیا ، ایف بی آر کے افسران کا رویہ شکایت کنندہ کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے،  افسوس کہ 2015 میں دائر کی گئی درخواست، جسے قانونا 60 میں نمٹانا تھا، تقریبا 5 سال تک زیر التوا رہی۔ جمعرات کے روز ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ شکایت کنندہ رخسانہ کنول نے ٹیکس ریفنڈ جاری نہ کرنے پر ٹیکس محتسب کے پاس شکایات درج کرائی تھیں،جس پر محتسب نے اپنے حکم کے ذریعے شکایت کنندہ کو سماعت کا موقع فراہم کرنے کے بعد قانون کے مطابق رقم کی واپسی کی درخواستوں کو نمٹانے کی سفارش کی، تاہم ٹیکس افسران نے ٹیکس ریفنڈ جاری کرنے کے بجائے،  سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر ٹیکس چارج کیا، کمشنر ان لینڈ ریونیو نے اپیل پر ٹیکس منسوخی کا حکم جاری کیا، جسے افسر نے نظر انداز کر دیا ،مجاز افسر نے بغیر بینکنگ چینل کے ذریعے تحفہ موصول ہونے کا الزام لگا کر خاتون پر دوبارہ ٹیکس چارج کیا، ٹیکس گزار نے ٹیکس ریفنڈ نہ ملنے پر ایف بی آر کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب میں شکایت درج کرائی تھی، صدر مملکت نے فیصلہ دیا ہے کہ ایف بی آر انصاف کے متلاشی افراد کے لیے مسائل پیدا کرنے پر متعلقہ افسران کی بدانتظامی کے خلاف انکوائری کرے ، ایف بی آر معاملے پر تعاون  یقینی بنائے ، افسران کی جانب سے ایسے انتقامی ردعمل کی حوصلہ شکنی کرے۔ اعلامیہ کے مطابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کیس کو بار بار غلط طریقے سے نمٹا یا گیا ، ایف بی آر کے افسران کا رویہ شکایت کنندہ کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے، افسوس کہ 2015 میں دائر کی گئی درخواست، جسے قانونا 60 میں نمٹانا تھا، تقریبا 5 سال تک زیر التوا رہی ، وفاقی محتسب کے پاس شکایت درج ہونے کے بعد درخواست پر انتقامی انداز میں کارروائی کی گئی ، ایف بی آر نے دو مرتبہ شکایت کنندہ  سے انکم ٹیکس آرڈیننس کی مختلف شقوں کے تحت ٹیکس چارج کیا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد کی بجائے، ایف بی آر نے دوبارہ صدر مملکت کو درخواست دائر کی ،ایف بی آر  کے افسران کا طرز عمل بدانتظامی کے مترادف ہے، فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی، عدم توجہی، نااہلی ، من مانی اور انتظامی زیادتیاں بھی بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہیں، ایف بی آر معاملے کو قانون کے مطابق نمٹائے ، تعصب اور ذاتی رنجش کے بغیر قانونی نقطہ نظر اپنائے۔