بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبائی محکمے مربوط حکمتِ عملی اختیار کریں

پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون بارشیں ہوں گی،وفاقی وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی

اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کے باعث کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔جاری بیان میں شیری رحمن نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبائی محکمے مربوط حکمتِ عملی اختیار کریں، پاکستان میں کم از کم اگست 2022 تک مون سون بارشیں ہوں گی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ میں بارش معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے، اس موسمِ برسات میں ملک میں معمول سے زیادہ بارشوں کا رجحان رہے گا۔انہوں نے کہا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب کے وسطی علاقوں میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔وفاقی وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ بارشوں کے باعث دریاوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا بھی بہت زیادہ امکان ہے، جس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، پیش گوئیاں ہیں کہ پاکستان کو 2010 والی سیلابی صورتِ حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری

نشیبی علاقے زیر ب، درجنوں فیڈر ٹرپ کر گئے، بجلی کا نظام معطل

لینڈ سلائیڈنگ سے سکردو جگلوٹ شاہراہ بلاک،سیاح اور مسافر پھنس گئے

بدھ کو سندھ اور شمال مشرقی بلوچستان سمیت ملک بھر میں بارش کا امکان ہے، محکمہ موسمیات

پاکستان کے مختلف علاقوں میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، موسلادھار بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آ گئے، درجنوں فیڈرٹرپ کر گئے۔محکمہ موسمیات کے مطابق جھنگ، ننکانہ، پتوکی، چشتیاں اوکاڑہ ،قصور، چونیاں، شیخوپورہ، ملتان سمیت دیگر علاقوں میں بھی بادل برسے، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی بارش ہوئی،ڈیرہ اسماعیل خان شہر اور گرد نواح میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر ب آگئے ہیں ، درجنوں فیڈر ٹرپ کر گئے، بجلی کا نظام معطل ہوگیا، کوئٹہ شاہراہ بھی زیر آب آگئی ہے۔تیز آندھی اور بارش سے بجلی کا نظام درہم برہم جبکہ موٹروے پولیس کے عدم تعاون سے ٹرانسپورٹر اور مسافر پریشانی کا شکار ہیں۔ اسکے علاوہ کئی درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور بجلی کے کھمبے گر گئے ۔دوسری جانب خان پور، شہر اور گردونواح میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے ساتھ ہی گرمی کا زور ٹوٹ گیا تاہم کئی گھنٹوں سے شہر کے متعدد علاقوں کی بجلی بند رہی۔ہری پور، شہراورگردنواح میں بارش کاسلسلہ جاری رہا جبکہ بارش سے خان پورڈیم اورتربیلہ ڈیم میں پانی کی آمد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ٹانک جنوبی وزیرستان، شہر اور گرد نواح میں وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا سلسہ جاری رہا جبکہ پہاڑی ندی نالوں میں شدید طغیانی آجانے سے ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا۔کی دیہاتوں کا سیلابی ریلے کی وجہ سے ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ تیز آندھی اور بارش سے بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔نشیبی علاقہ مکمل طور پر زیر آب آگئے جبکہ تیز آندھی اور بارش سے کی درخت جڑوں سے اکھڑ گے اور بجلی کے کھمبے گرگئے۔دوسری جانب بارکھان میں بارش اور ژالہ باری ہوئی۔ کوہلو، موسی خیل، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، ہرنائی، ژوب، دکی اور کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں موسلادھار بارش ہوئی۔بارش کے بعد ندی نالوں میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔سکردو میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری  رہا جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ سے سکردو جگلوٹ شاہراہ روندو میں دو مقامات پر بلاک ہو گئی، سیکڑوں سیاح اور مسافر پھنس گئے، سکردو شاہراہ کے دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، ناران، لولوسر اور بابو سر ٹاپ پر برفباری کے باعث موسم سرد ہوگیا، ناران، بابو سر ٹاپ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے آج(بدھ کو) سندھ اور شمال مشرقی بلوچستان سمیت ملک بھر میں بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔