آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی،ہمیں اپنی مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے

نیا پاکستان تو کیا ہم صرف قائد کے پاکستان کی طرف چل پڑیں تو یہ بہت بڑی جیت ہوگی۔وزیر اعظم کا پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹرز سے خطاب

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا کہ ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، آپ بھی تو پاکستان کی حکومت ہیں، ہم آپ پر کس طرح اعتبار کریں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی،ہمیں اپنی مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے،ابھی مشکلات آنی ہیں، ذات سے ہٹ کر فیصلے کرنا ہوں گے،کچھ بھی ہوجائے بات وہی کروں گا جو سچی ہے مگر قوم کو دھوکہ نہیں دوں گا، نیا پاکستان تو کیا ہم صرف قائد کے پاکستان کی طرف چل پڑیں تو یہ بہت بڑی جیت ہوگی۔اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ یہ معاہدہ کیا کہ وہ قیمتوں کو بڑھائے گی، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ بھی معاہدہ کیا کہ پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں بھی 30 روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جو معاہدہ کیا بعد میں ان تمام شرائط کی دھجیاں بکھیر دیں جن کی مثال یہ ہے کہ مارچ میں دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں مگر تحریک انصاف کی حکومت نے قیمتوں کو کم کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ساڑھے تین برس کی حکومت میں ان کو یہ یاد نہیں آیا کہ غریب عوام کو ریلیف دیں مگر رواں برس مارچ میں جب انہوں نے دیکھا کہ شکست ان کا مقدر ہے تو پھر اچانک تیل کی قیمتیں کم کردیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ رواں سال اپریل میں جب میں نے حلف اٹھایا تو سب سے پہلے یہ شاک لگا کہ گزشتہ حکومت نے فنڈ مہیا نہیں کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال نے جو ترقی پسند پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا اور مجھ سمیت جو بھی لوگ حکومتوں میں آئے انہوں نے اس خواب کو پورا نہیں کیا جو کہ پورا ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک ہم سے آگے نکل گئے اور ہم وہیں کے وہیں ہیں لیکن میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پرسوں چین نے ایسے حالات میں ہمیں 2.3 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بے پناہ ہیں اور وہ اس لیے ہیں کہ 75 برس گزرنے کے باوجود اب بھی ہم کشکول لے کر پھرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دیگر دوست ممالک کی بات ہمیشہ کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کا مالی طور پر سیاسی طور پر اور سفارتی محاذ پر ساتھ دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اقوام جو ہم سے بہت پیچھے تھیں اب وہ ہم سے بہت آگے نکل چکی ہیں وہ اس لیے کہ انہوں نے اپنے راستے کا تعین کیا، وہ یکجہا ہوگئے، اتحاد اور تنظیم کے ساتھ آگے بڑھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب ماضی میں جھانکنے اور رونے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں آج بھی اگر فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے حالات کی اصلاح کرنی ہے، قوم کی تقدیر بدلنی ہے تو ہمیں خود فیصلے کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا چین کب تک ہماری مدد کرے گا، چین کہتا ہوگا کہ یہ کب تک ہم سے مانگیں گے اسی طرح سعودی عرب بھی سوچتا ہوگا کہ یہ ہمارے بھائی ہیں یہ کب اپنے پاوں پر کھڑے ہوں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے گندم، چینی اور دیگر اشیا پر سبسڈی دے کر ملک کا خزانہ خالی کردیا اور اسکینڈل پر اسکینڈل کرتے رہے جس کی وجہ سے ہم قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہیں اور مسلم لیگ کے قائد نواز شریف سمیت تمام قیادت اس بات پر دکھی ہے کہ قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن سب کے ذہن میں ایک بات تھی کہ پہلے ریاست پھر سیاست، اگر ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف تلا ہوا تھا کہ معاہدے کی تمام شقیں پوری کی جائیں اور ہمیں اعتبار نہیں ہے، ریاست کا طرہ امتیاز ہوتا ہے کہ معاہدے کی پاسداری کی جائے، یا تو آئی ایم ایف کی شرطیں نہ مانتے کہ ہم یہ کام نہیں کر سکتے لیکن شرطیں مان کر ان پر دستخط کرنے کے بعد ان کی دھجیاں اڑا دیں، تو آج آئی ایم ایف کہتا تھا کہ آپ بھی تو پاکستان کی حکومت ہیں، ہم آپ پر کس طرح اعتبار کریں۔شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہماری شرائط طے ہو گئی ہیں اور امید ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اگر آئی ایم ایف نے مزید کوئی اور شرط نہ لگا دی تو یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی، ہمیں اپنی مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے جس کے بعد ورلڈ بینک اور ایشین بینک بھی ہم سے رجوع کریں گے اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اسلامی ممالک سے بھی تعاون پروان چڑھے گا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ تاریخ میں پہلی بار امیر طبقے پر ٹیکس لگایا گیا ہے کیونکہ غیرب آدمی نے ہر دور میں قربانی دی ہے اور وہ ہی پاکستان کا اصل معمار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر اب کم ہو رہے ہیں اور ہمیں اب گیس کی ضرورت ہے مگر گیس مل نہیں رہی کیونکہ پچھلی حکومت نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے چین پر اتنی غیرضروری تنقید کی، ان پر الزامات عائد کیے کہ سی پیک پلانٹس میں کرپشن ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی چین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہم منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے اور اسی طرح انہوں نے 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ دینے کی خاطری کروائی ہے۔وزیر اعظم نے کہا میں ہر روز بیٹھ کر متعلقہ حکام سے معلوم کرتا ہوں کہ گیس، پیٹرول، ڈیزل کا جہاز کب پہنچ رہا ہے ، گوادر کا کیا ہوا، کراچی میں پانی کا کیا معاملہ ہے اور بلوچستان کی کیا صورتحال ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں قوم کو ترقی کی راہ پے لے جانا ہے اور ہم اس لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے ،شہبازشریف نے  کہا کہ ہمارا موقف تھا ریفارمز کرکے الیکشن کی طرف جائیں گے ، تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ حکومت 14ماہ پورے کرے گی۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ابھی مشکلات آنی ہیں، ذات سے ہٹ کر فیصلے کرنا ہوں گے اور وہ فیصلے کرنا ہوں گے جس سے قوم ترقی و خوشحالی کی طرف بڑھے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے بات وہی کروں گا جو سچی ہے مگر قوم کو دھوکہ نہیں دوں گا، نیا پاکستان تو کیا ہم صرف قائد کے پاکستان کی طرف چل پڑیں تو یہ بہت بڑی جیت ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قوم کو اللہ تعالی نے بے پناہ قدرتی وسائل سے مالامال کیاہے، ریکوڈک میں اربوں ،کھربوں ڈالر کے خزانے دفن ہیں مگرآج تک نہیں نکال سکے ،یہ قوم کا قصور نہیں بلکہ تمام قیادت کا قصور ہے جو ریکوڈک کا خزانہ نہیں نکال سکی۔حکومتی اقدامات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دوہزارروپے ماہانہ کی بنیادپردیے تاکہ عوام کوریلیف ملے، ہماری لیپ ٹاپ اسکیم کو پچھلی حکومت سیاسی رشوت کہتی تھی، جب کورونا آیا تو وہی لیپ ٹاپ رابطوں کا ذریعہ بن گیا۔مختلف ممالک سے تعلقات پر پی ٹی آئی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انھوں نے امریکا،یورپی ممالک ، ترکی اور یوایای سے تعلقات خراب کئے،کیا قومیں اس طرح بنتی ہیں، اتحادی جماعتوں اورعوام کیساتھ ملکراس قوم کوبناناہے، راستہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ چند دن پہلے واضح ہدایت کی لوڈشیڈنگ کوکم سے کم کریں ، پنکھا بھی نہ چلے تو غریب ہمیں بددعائیں دے گا، ابھی لوڈشیڈنگ ہے مگر اللہ نے چاہاتو قابوپائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 22کروڑ عوام کل بھی تیار تھی اور آج بھی تیارہے، ہم نے وہ سب کرنا ہے جو ترقی یافتہ قوموں نے کیا،دیامربھاشا ڈیم سے ہم 40ہزارمیگاواٹ بجلی بناسکتے ہیں، دیامربھاشااور داسوڈیم کا سنگ بنیاد نوازشریف نے رکھاتھا۔