دعا زہرا کیس،سپریم کورٹ کا والد کو مناسب فورم سے رجوع کا حکم، کیس نمٹا دیا

ہراسانی اور اغوا کا کیس نہیں بنتا، قانون کے تحت نکاح ختم نہیں ہوتا، ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ

دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، آگر آپ سے ملکر بھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟جسٹس سجاد علی شاہ

 شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے، قانون تو واضح ہے، کیا باتیں چل رہی ہیں کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے،جسٹس محمد علی مظہر

آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، آپ سول سوٹ دائر کر سکتے ہیں، قانونی نکات کو سمجھیں،جسٹس منیب اختر کے ریمارکس

کراچی(ویب  نیوز)

سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس میں عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرنے ہدایت کردی، والد نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم بھجوانے کی درخواست واپس لے لی جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا بازیابی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف والدین اپیل کی سماعت ہوئی۔ دعا زہرہ کے والد عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ بیٹی سے صرف 5 منٹ کی ملاقات ہوئی۔ وکیل نے بتایا کہ کیس میں میڈیکل بورڈ نہیں بنا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر لڑکی کو لایا گیا اور مرضی پوچھ لی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دی، اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ اس معاملے میں چائلڈ میرج کی بات تو سمجھ آتی ہے لیکن اغوا کا دعوی سمجھ نہیں آرہا، لڑکی دو عدالتوں میں اپنی مرضی سے جانے کا بیان دے چکی ہے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دو عدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، جب لڑکی خود بیانات دے رہی ہے، آگر آپ سے ملکر بھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟۔دعا کے والد عدالتی سوال کا اطمینان بخش جواب نا دے سکے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اللہ نے بچہ شروع سے آزاد پیدا کیا ہے، ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پر الزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، کم عمری کی شادی سمجھ آتی ہے، آپ اور آپ کی بیگم سکون سے بیٹی سے مل لیں 6گھنٹے یا جتنے آپ چاہیں، بچی نے مرضی سے شادی کی اور اس کی بھی خواہشات ہیں، اصل میں آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں۔والد مہدی کاظمی نے کہا کہ جی میں یہی چاہتا ہوں، لڑکی ابھی چھوٹی ہے، ہمارے ہاں ولی کے بغیر شادی نہیں ہوتی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے، قانون تو واضح ہے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا،ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے، کیا باتیں چل رہی ہیں کہ آپ کا مسلک اور ان کا مسلک اور ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائر کر سکتے ہیں، آپ سول سوٹ دائر کر سکتے ہیں، قانونی نکات کو سمجھیں، ہمیں کیس کی حساسیت کا اندازہ ہے مگر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں، آپ میرج ایکٹ پڑھ لیں، لڑکی کی شادی کو صرف لڑکی ہی چیلنج کر سکتی ہے، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا، اگر 16سال سے کم عمر میں بھی شادی ہو تو نکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کر سکتے، بھلے سے کم عمری میں نکاح ہو نکاح ختم نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔ بعدازاں والد مہدی کاظمی کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا، دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔