طویل عرصہ تک گوشت فریز کرنے سے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں جو صحت کیلئے مفید نہیں

قربانی کاگوشت حقداروں تک پہنچانا فرض تاکہ وہ اپنی پروٹین کی ضروریات پوری کر سکیں

سرخ گوشت حاملہ خواتین اور ایسے افراد کیلئے انتہائی بہترین جو خون کی کمی کا شکار ہوں

ڈاکٹر اسرار الحق طور ، گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر محمد مقصود کا عید الضحیٰ پر احتیاطی تدابیر بارے گفتگو

لاہور  (ویب نیوز)

طبی ماہرین جنرل ہسپتال نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ عید الضحی کے موقع پر گوشت خوری میں اعتدال اور احتیاط سے کام لیں تاکہ بیمار ہو کر انہیں ہسپتالوں کا رخ نہ کرنا پڑے۔ گوشت ذیادہ مقدار میں کھانے سے معدہ میں تیزابیت ، آنتریوں کی بیماریاں ، پیچس وغیرہ لاحق ہونا معمول کی بات ہے۔

ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اسرار الحق طور ، گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر محمد مقصود عوام میں گوشت کھانے کے شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے طبی نقطہ نظر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ امراض قلب ، ذیابیطس، بلڈ پریشر ، یورک ایسڈ، جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد خصوصی احتیاط کریں کیونکہ سرخ گوشت (ریڈ میٹ ) کا استعمال نہ صرف کولیسٹرول بڑھانے اور بلند فشار خون کا باعث بنتا ہے بلکہ دل کے امراض اور شوگر میں اضافے کا سبب ہے۔ گوشت کو مکمل طور پر اچھی طرح پکانے کے بعد استعمال کیا جائے تاکہ زود ہضم ہو ، تیز مرچ مصالحوں سے اجتناب صحت کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ڈاکٹر لیلیٰ شفیق کا کہنا تھا کہ سرخ گوشت حاملہ خواتین اور ایسے افراد کیلئے انتہائی بہترین ہے جو خون کی کمی کا شکار ہوں، بڑے گوشت میں کافی مقدار میں موجود آئرن سرخ خلیات کی پیداوار کیلئے بہت ضروری ہے، بڑا گوشت جسم کو وٹامن B12مہیا کرتا ہے۔  ڈاکٹر اسرار الحق طور ، ڈاکٹر محمد مقصود اور ڈاکٹر لیلیٰ شفیق نے مزید کہا کہ عید قربان پر گوشت وافر مقدار میں ہر کسی کو دستیاب ہوتا ہے تاہم اس کو استعمال کرتے ہوئے اپنی صحت کو ترجیح دینا چاہیئے اور جلد بازی میں ایک ہی وقت میں گوشت ذیادہ استعمال کرنے کی بجائے سبزیوں و دیگر اشیاء کے ساتھ ملا کر پکانا چاہیئے۔ سبزیوں میں گوشت ڈال کر پکانے سے اس کی افادیت میں اضافہ جبکہ نقصان میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ قربانی کا گوشت فوری طور پر پکانے کی بجائے چند گھنٹوں کیلئے کھلی ہوا میں رکھ دینا چاہیئے تاکہ وہ تھوڑا خشک ہو جائے۔ ڈاکٹرز کا کہناتھا کہ عید الضحیٰ قربانی کا ایک مقصد غریب اور مستحق لوگ جو سارا سال گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے اس کو قربانی کا گوشت پہنچانا فرض ہے لہذا گھروں میں طویل عرصہ تک گوشت ڈیپ فریزر کی نظر کرنے کی بجائے حقداروں تک پہنچایا جائے تاکہ وہ بھی خوشی میں شریک ہو کر اپنی پروٹین کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ طبی ماہریں لاہور جنرل ہسپتال کا کہنا تھا کہ طویل عرصہ تک گوشت فریز کرنے سے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں جو صحت کیلئے مفید نہیں ہوتے، ایسے گوشت سے لطف اندوز ہونے کی بجائے بد ہضمی ، گیسٹرو، معدے کی جلن اور پیچس وغیرہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ گوشت کے بنے کھانے استعمال کرتے وقت کولڈ ڈرنکس سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے جو نہ صرف بد ہضمی کا باعث بنتے ہیں بلکہ اس کے استعمال سے معدے کی تیزابیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ پرانا گوشت مسوڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے سرطان کا خطرہ بھی لاحق ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں سے کہا کہ ہر کھانے میں 6گھنٹوں کا وقفہ رکھیں ، پھلوں اور سبزیوں کا ذیادہ استعمال کریں ۔ انہوں نے کہا کہ گوشت ایک نعمت ہے ، ضرور کھائیں مگر احتیاط کے ساتھ۔