کمیٹی اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی جس کو مزید مشاورت اور منظوری کے لئے نیب  ایگزیکٹو بورڈ میں قانون کے مطابق پیش کیا جائے گا

سرکاری فنڈز میں خرد برد کے الزام میں سابق چیف ہائیڈروگرافر ،گوادر پورٹ اتھارٹی میراج اے سید اور دیگر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی منظوری

اجلاس میں  متعدد انکوائریوں ، انوسٹی گیشنز کو اب تک کی تحقیقات میں عدم شواہد کی بنیاد پر بند کرنے کی منظوری بھی دی گئی،نیب اعلامیہ

اسلام آباد (ویب نیوز)

نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس، نئے ترمیم شدہ قانون پر من وعن عملدرآمد کرنے کا فیصلہ،  ڈی جی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی سر براہی میںکمیٹی قائم،جاری انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کا نیب کے نئے قانون کی روشنی میں جائزہ لے گی، کمیٹی اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی جس کو مزید مشاورت اور منظوری کے لئے نیب  ایگزیکٹو بورڈ میں قانون کے مطابق پیش کیا جائے گا، سرکاری فنڈز میں خرد برد کے الزام میں سابق چیف ہائیڈروگرافر ،گوادر پورٹ اتھارٹی میراج اے سید اور دیگر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جبکہ متعدد انکوائریوں ، انوسٹی گیشنز کو اب تک کی تحقیقات میں عدم شواہد کی بنیاد پر بند کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے قائم مقام چئیرمین ظاہرشاہ کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پراسیکوٹر جنرل اکانٹبلیٹی  سید اصغر حیدر،ڈی جی نیب راولپنڈی  فرمان اللہ خان  اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نیب کے نئے ترمیم شدہ ایکٹ 2022قانون پر من وعن عمل در آمد کیا جائے گا،اس سلسلہ میں ڈی جی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی سر براہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی، جس میں آپریشن ڈویژن کے ڈائریکٹر،پراسیکیوشن ڈویژن کے لیگل کنسلٹنٹ اور آپریشن ڈویژن نیب ہیڈ کوارٹرز کے متعلقہ ڈیسک آفیسر شامل ہوں گے۔کمیٹی نیب میں جاری انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کا نیب کے نئے ترمیم شدہ ایکٹ 2022کی روشنی میں جائزہ لے گی اور متعلقہ انکوائری ،انوسٹی گیشن کو نیب کے نئے ترمیم شدہ ایکٹ 2022کے تحت جاری رکھنے،بند کرنے یا متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق بھجوانے کے سلسلے میں اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی جس کو مزید مشاورت اور منظوری کے لئے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ میں قانون کے مطابق پیش کیا جائے گا جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق چیف ہائیڈروگرافر ،گوادر پورٹ اتھارٹی میراج اے سید اور دیگر کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر مبینہ طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال اور سرکاری فنڈز میں خرد بردکا الزم ہے۔ جس سے قومی خزانے کو تقریبا794 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں  متعدد انکوائریوں ، انوسٹی گیشنز کو اب تک کی تحقیقات میں عدم شواہد کی بنیاد پر بند کرنے کی منظوری دی۔ قومی احتساب بیور و کے اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت بلتستان کے افسران، اہلکاران اور دیگر،سابق ایم ڈی پاکستان بیت المال بیرسٹر شیخ عابد وحید اور دیگر،میجر (ریٹائرڈ) سید خالد امین شاہ، چیف سیکرٹری آفیسرپشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی پشاور اور دیگر  سابق ڈی جی پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی پشاور سلیم حسن وٹو اور دیگر،سابق سی سی پی او امین وینس ،پی ایس پی لاہور اور دیگر،ڈی جی سپورٹس بور ڈ پنجاب  ذولفقار گھمن  اور دیگر سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ سندھ  محمد رمضان اعوان اور دیگر  وائس چانسلر پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار وومین پروفیسر (ریٹائرڈ)ڈاکٹر اعظم حسین یوسفانی، شہید بے نظیر آباد اور دیگر اور سابق سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان   اکبر درانی کے خلاف ا نکوائریز جبکہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی پشاورکے افسران، اہلکاران اور دیگر، ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی کے افسران ، اہلکاران،ٹھیکہ داران اور دیگراورسابق ایڈیشنل سیکرٹری شاہد حسین اسد ،وزارت خزانہ،اکنامک افئیرز،سٹیٹسٹکس اینڈ ریونیو اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنز اب تک کی تحقیقات میں عدم شواہد کی بنیاد پر بند کرنے کی منظوردی گئی۔ نیب کے ایگزیکٹو بور ڈ نے فیصلہ کیا ہے نئے ترمیم شدہ ایکٹ 2022 پر من وعن عمل در آمد کرتے ہوئے نیب کے ایگزیکٹوبور ڈ میں منظور کردہ انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کی تفصیلات شئیر نہیں کی جائیں گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت و احترام پر یقین رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ نیب کی تمام انکوائریز اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تقاضوں کوقانون کے مطابق پورا کیا جائے۔