چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی قیادت کو ذ مہ  داریاں بھی سونپ دی ،پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ

اسلا م آباد (ویب نیوز)

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) نے 13 اگست کی شب اسلام آباد میں بڑا پاور شو کرنے کے ساتھ 14 اگست کا جشن بھی جلسے میں منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنماوں نے بھی شر کت کی، اجلاس میں 13 اگست کی شب اسلام آباد میں جلسہ کرنے اور جلسے میں ہی 14 اگست آزادی کا جشن منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق  پی ٹی آئی کے اس میگا پاور شو کیلیے ایک لاکھ افراد کو جلسے میں لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی قیادت کو ذ مہ داریاں بھی سونپ دی ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اس میگا شو میں شرکت کیلیے ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کا آئیں گے اور جلسے سے خطاب میں ہی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان حکومت مخالف تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت مخالف جارحانہ حکمت عملی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پاور شو کے ذریعے پی ٹی آئی نئے انتخابات کے لیے راہ ہموار کرے گی اور حکومت کو اسمبلیوں کی تحلیل کیلیے واضح پیغام دے گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں نئے انتخابات کے لیے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے بھی غور وخوض کیا گیا۔پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ جلد چیلنج کرنے کی منظوری دے دی۔ عمران خان کے 9 حلقوں سے ضمنی انتخاب لڑنے سے متعلق قانونی امور کا جائزہ لیا گیا۔ پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب کا شیڈول معطل کرنے کیلئے درخواست دائر کردی،گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ چند روز میں اسلام آباد میں بڑا جلسہ کرینگے، اس میں حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن دیں گے، اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کیں تو وفاقی حکومت گورنر راج لگا سکتی ہے، قومی اسمبلی تحلیل نہ ہوئی تو دونوں صوبائی اسمبلیاں مدت پوری کریں گی، دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو الیکشن کمیشن انتخابات کرا دے گا۔قانونی ٹیم نے رائے دی ہے کہ اگر پی ٹی آئی وفاقی حکومت کو انتخابات کے لیے پریشر میں ڈالنے کے لیے اسمبلیاں تحلیل کرتی ہے تو وفاقی حکومت آئنی طور پر ان صوبوں میں گورنر راج لگا سکتی ہے جبکہ حکومت صوبائی سطح پر الیکشن کروا سکتی ہے، اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسمبلیاں اپنی آئنی مدت پوری کریں۔