ہم نے اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلانے ہیں،یا ہمیں ٹیکس بڑھانا ہوں گے اگر ٹیکس نہیں بڑھا سکتے تو پھر ہم اخرجات کم کر لیں

ہم نے امپورٹس روک دیں جس سے رواں ماہ کے 15دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں 800ملین ڈالرز زیادہ آئے بنسبت جو ڈالرز باہر گئے

اگر ہم اپنے بچوں کو پڑھادیں، ایکسپورٹس کے اوپر فوکس کریں،زرعی پیداوار میں اضافہ کردیں تو جو بھی وزیر خزانہ ہو گااس پر90فیصد دبائو کم ہو جائے گا

اگر 70سال میں آدھے بچوں کو نہیں پڑھا پارہے تو یقینی طور پر وفاق اور صو بائی حکومتیں ناکام ہوگئیں، ہر کاروباری طبقہ کو دعوت دیتا ہوں اسکول کھولو اور بچوں کو پڑھائو

وزیر خزانہ کا بزنس لیڈر سمٹ سے خطاب، میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ رواں سال ہماری کوشش ہے کہ بجٹ خسارہ 4000روپے پر لائیں جو کہ گزشتہ برس5200ارب روپے تھا۔ ہم نے اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلانے ہیں،جتنے ہمارے پاس پیسے ہوں اتنے ہی ہمارے اخراجات ہوں۔یا ہمیں ٹیکس بڑھانا ہوں گے اگر ٹیکس نہیں بڑھا سکتے تو پھر ہم اخرجات کم کر لیں۔ میں جادو سے ڈالر کی قیمت اوپر نیچے نہیں کرسکتا بلکہ ملک میں آنے والے ڈالرز کی مقدار اور ملک سے جانے والے ڈالرز کی مقدار سے ڈالر کی قیمت پر فرق پڑتا ہے۔ ہم نے امپورٹس روک دیں جس کی وجہ سے رواں ماہ کے 15دنوں میں انٹربینک مارکیٹ میں 800ملین ڈالرز زیادہ آئے بنسبت جو ڈالرز باہر گئے ہیں۔اگر ہم اپنے بچوں کو پڑھادیں، ایکسپورٹس کے اوپر فوکس کریں،زرعی پیداوار بڑھادیں اور اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزارنا شروع کریں تو جو بھی وزیر خزانہ ہو گااس کے اوپر90فیصد دبائو کم ہو جائے گا،میرے اور  گورنر اسٹیٹ بینک کے دستخط کے بعدپاکستان نے آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ دستخط کرکے واپس بجھوا دیا ہے۔ ان خیالات کااظہار ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے بدھ کے روزاسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں بزنس لیڈر سمٹ سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان شایدوہاں نہیں ہے جس کے بارے میں قائد محمد علی جناح اور ہمارے والدین نے سوچا تھا کہ کہاں ہونا چاہیئے۔ ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیئے کہ ہم وہاں پر نہیں ہیں جہاں پر جانے کی ہم صلاحت بھی رکھتے اور جہاں ہمیں جانا چاہیئے۔ جب ہم اپنے مشرق اور مغرب میں نظر دوڑاتے ہیں تو ہر جگہ پر ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔ کوئی نہ کوئی غلطی ہم کررہے ہیں اور ہماری پالیسی تبدیل ہونی چاہیئے۔ اگر ہم چار رہنمامعاشی اصولوں پر کاربند ہوں توشاید بہتری آجائے۔ہم نے اپنی چادر دیکھ کر پائوں پھیلانے ہیں،جتنے ہمارے پاس پیسے ہوں اتنے ہی ہمارے اخراجات ہوں، اس میں دو چیزیں ہیں ایک بجٹ خسارہ اور دوسرہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ یا تجارتی خسارہ دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ ہی تجارتی یا کرنٹ اکائونٹ خسارے میں تبدیل ہوتا ہے۔ رواں سال 4000ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہو گا جو کہ گزشتہ سال5200ارب روپے تھا۔ گزشتہ چار برس میں3500ارب روپے سالانہ بجٹ خسارہ تھا جو کہ ہمارے گزشتہ پانچ سالہ دور میں 1600ارب روپے سالانہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013سے2018تک پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے 11500میگاواٹ بجلی لگا کر چلادی۔ اس وقت پاکستان 25500میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے جبکہ 2012میںیہ صلاحیت12500میگاواٹ تھی۔ 2011میں پاکستان ایکسپورٹس25ارب ڈالرز تھیں جو کہ گزشتہ برس 31ارب ڈالرز پر پہنچی ہیں اور اس دوران دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ ہم نے اپنے بچوں تو تعلیم تو دی نہیں اور انہیں 50ہزار ارب روپے کے قرضے دے دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آزادی کی بات کرتے ہیں توآزادی کواس بات سے بھی منسلک کردیں کہ بار، بار لوگوں سے جا کرپیسے مانگیں تو بڑی مشکل ہوتی ہے ، جب میں سفیروں سے پیسوں کی بات کرتا ہوں تو میں بڑا شرمندہ ہوتا ہوں۔ ہم 80ارب ڈالرز کی اشیاء باہر سے منگوارہے ہیں۔ سب چیزیں ہم امپورٹ کررہے ہیں اور ایکسوپرٹ کوئی نہیں کررہا، 30ارب ڈالرز کی ایکسپورٹس ہیں جن میں سے صرف ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس 20ارب ڈالرز ہیں، کیا پورے ملک میں ایک ہی صنعت ہونی چاہیئے جو ایکسپورٹس کرسکے۔ ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم دینی شروع کرنی ہو گی، دنیا میں ہر 10ان پڑھ بچوں میں سے ایک پاکستانی ہے، آج پاکستان کے آدھے بچے اسکول کے باہر ہیں۔ اگر 70سال میں آدھے بچوں کو نہیں پڑھا پارہے تو یقینی طور پر وفاق اور صوبوں کی حکومتیں ناکام ہوگئی ہیں۔ میں ہر کاروباری طبقہ کو دعوت دیتا ہوں کہ اسکول کھولو اور بچوں کو پڑھائو۔ بچیوں کے اسکول خاص طور پر کھولیںاور انہیں پڑھائیں۔ ایک نسل میں اگر ہم بچوں کو پڑھا دیں تو آئندہ نسل میں ہمارے تمام مسائل ختم ہو جائیں گے۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ میں نے اور گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف کے لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے ہیں۔اس موقع پر صحافی نے وزیر خزانہ سے سوال کیا کہ کیا حکومت آرڈیننس کے ذریعے نئے ٹیکس لگانے جارہی ہے؟ جواب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔شوگر ملز کو اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں سمری آئے گی تو فیصلہ ہوگا۔