فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے حقائق تو ہم جا کر ٹھیک نہیں کر سکتے، ایف آئی اے قانون کے مطابق اس رپورٹ کے بغیر بھی کارروائی کر سکتا ہے،جسٹس عامر فاروق

اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل قابل سماعت ہونے پر الیکشن کمیشن سے 24 اگست تک جواب طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل پر پہلی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کر دیا۔ تین رکنی لارجر بینچ نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کو سن کر اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کچھ آبزرویشنز فوری معطل کرنے کی استدعا منظور نہ کی۔ قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ کے روبرو پی ٹی آئی وکیل انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ رولز میں غیر قانونی فنڈز صرف اور صرف ضبط ہو سکتے ہیں ، قانون میں یہ نہیں لکھا انفرادی شخص کے علاوہ کسی سے فنڈ نہیں لینا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا قانون میں لیکن یہ ضرور لکھا ہے کہ صرف انفرادی فنڈز لینے ہیں ، صرف کے لفظ کو کیسے نظر انداز کریں گے؟جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے اس رپورٹ کو اگر کاالعدم بھی قرار دے دیں تو حقائق چھپ نہیں سکتے۔ ایف آئی اے قانون کے مطابق اس رپورٹ کے بغیر بھی کارروائی کر سکتا ہے۔ جسٹس بابر ستار نے پوچھا کیا آپ الیکشن کمیشن کی آبزرویشن حذف کرانا چاہتے ہیں ؟ انورمنصور نے جواب دیا الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نوٹس دیئے بغیر ڈیکلیئر کر دیا کہ انہوں نے قانون کے مطابق معلومات نہیں دیں ، الیکشن کمیشن نے اختیار سے باہر جو لکھا اسے معطل کریں۔جسٹس بابرستار نے کہا آپ پری میچور باتیں کر رہے ہیں ، یہ 70 کی دہائی نہیں کہ پاگل پن میں کوئی کسی جماعت کو تحلیل کر دے، وفاقی حکومت جب خود مطمئن ہوگی تب آپ کو نوٹس کرے گی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 24 اگست تک ملتوی کر دی۔