نیویارک (ویب نیوز)

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل تین روز اضافے کے بعد ایک مرتبہ پھر کمی آگئی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کو تشویش لاحق ہے کہ امریکی شرح سود میں اضافہ عالمی معیشت کمزور کردے گا اور ایندھن کی طلب میں بھی کمی آئے گی۔برطانوی خبر رساں ایجنسی  کے مطابق اکتوبر کے لیے برینٹ کروڈ فیوچر مقامی وقت کے مطابق 6 بج کر 40 منٹ تک 1.58 ڈالر، یا 1.6 فیصد کمی کے بعد 95.14 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔ستمبر میں امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کے کروڈ فیوچر کی ڈیلیوری ختم ہونے کی وجہ سے 89.07 ڈالر سے کم ہوکر 1.70 ڈالر یا 1.9 فیصد فی بیرل پر رہا، اکتوبر میں فعال ہونے والا معاہدہ 88.92 ڈالر رہا جو 1.52 ڈالر یا 1.7 فیصد کم رہا۔برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی میں مسلسل تیسرے دن اضافہ ہوا لیکن ڈالر کی قدر اور مانگ میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر تقریبا 1.5فیصد کمی آئی۔نومورا سیکیورٹیز کے سینئر ماہر معاشیات تاتسوفومی اوکوشی نے کہا کہ عالمی سطح پر اقتصادی سست روی کے بڑھتے ہوئے خدشات تیل کی منڈی گرنے کی وجہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی تازہ فروخت کی طرف اشارہ ہے۔تیل درآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں ایندھن کی طلب میں کمی کے خدشات پر بھی مارکیٹ میں قیمتیں گر گئیں، جس کی وجہ جنوب مغرب میں ہیٹ ویو کی وجہ سے بجلی کی کمی ہے۔نیسان سیکیورٹیز کے جنرل منیجر برائے تحقیق ہیرویوکی کیکوکاوا نے کہا کہ چین کی جانب سے چند علاقوں میں بجلی محدود کرنا بھی تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔فنانشل نیوز سروس کیکسن نے کہا کہ چین جنوب مغربی صوبے سیچوان میں بجلی کے صارفین پر پابندیوں میں 25 اگست تک توسیع کرے گا تاکہ ہائیڈرو پاور کی کم پیداوار اور گرمی کی طویل لہر کے بعد بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب سے نمٹا جا سکے۔بیجنگ نے مجموعی طور پر چینی معیشت کے بارے میں تشویش پر بینچ مارک قرضے کی شرح میں کمی کی، جس سے گزشتہ ہفتے بڑے مارجن سے مورٹگیج میں نرمی کی تاکہ جائیداد کے بحران اور کورونا سے متاثرہ معیشت بحال کی جاسکے۔وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماوں نے 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا اگرچہ مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔