معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا، اقتصادی سروے

ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف

تعلیم کے شعبے پرمجموعی قومی پیداوار کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا، رپورٹ

اسلا م آباد( ویب  نیوز)

اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلی تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔

وزیر خزانہ نے  اقتصادی سروے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ   رواں مالی سال بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.5 فیصد کی کمی ہوئی، کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد اوراور گندم  پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی  جبکہ دیگر فصلوں کی پیداوار میں 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا، سبزیوں کی پیداوار میں 7.8 اور پھلوں کی پیداوارمیں 4.1 فیصدکا اضافہ ہوا۔

ری چارج پاکستان پراجیکٹ سے ملک میں ایکو سسٹم کی بحالی میں مدد ملے گی،اقتصادی سروے

77ملین ڈالر سے شروع کئے گئے ری چارج پاکستان پراجیکٹ سے ملک میں ایکو سسٹم کی بحالی میں مدد ملے گی۔اقتصادی سروے کے مطابق ری چارج پاکستان پراجیکٹ ستمبر2024 میں 77ملین ڈالرکے بجٹ سے شروع کیا گیا تھا جس کا مقصدموثر ایکو سسٹم کے نفاذ سے فلڈ منیجمنٹ اورمتاثرین سیلاب کی بحالی سمیت آبی وسائل کی پائیدارترقی ہے۔یہ اقدام روزگار کے کئی نئے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ آبی وسائل کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ مزید برآں ری چار ج پاکستان پراجیکٹ سے طویل مدت کیلئے ماحولیاتی استحکام اورایکو ٹور ازم کے شعبہ میں بھی مدد حاصل ہوگی

معیشت کا حجم 411 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا، اقتصادی سروے

مالی سال 2024-25 کے اختتام تک پاکستان کی معیشت کا مجموعی حجم 411 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ برس کے 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔پیر کو اقتصادی سروے کے اجرا کے موقع پر ملک کی معاشی کارکردگی سے متعلق مثبت پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری، مالیاتی نظم و ضبط اور پالیسی استحکام کے باعث نہ صرف جی ڈی پی میں اضافہ ممکن ہوا،بلکہ اس کے اثرات براہ راست عوام کی آمدنی پر بھی مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی میں 162 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہ بڑھ کر 1824 ڈالر تک پہنچ گئی ہے

اقتصادی سروے 25-2024: شعبہ تعلیم پر جی ڈی پی کا 0.8 فیصد خرچ کیا گیا:دستاویز

ہائرایجوکیشن پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیئے گئے :رپورٹ

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔ سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی۔دستاویز کے مطابق مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد جبکہ خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے تحت اعلی تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔

پاکستان میں شرح خواندگی 60.65 فیصد ہو گئی، شہری شرح خواندگی 74.09 فیصد اور دیہی شرح خواندگی 51.56 فیصد سے زیادہ ہے، اقتصادی سروے

اقتصادی سروے 2024-25 میں بتایا گیا ہے کہ آبادی اور ہائوسنگ مردم شماری 2023 کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 60.65 فیصد ہو گئی ہے جس میں 68 فیصد مرد، 52.8 فیصد خواتین اور 40.15 فیصد خواجہ سرا افراد تعلیم یافتہ ہیں۔ شہری خواندگی 74.09 فیصد اور دیہی خواندگی 51.56 فیصد سے زیادہ ہے۔صوبائی شرح خواندگی میں پنجاب 66.25 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ ہے، اس کے بعد سندھ 57.54 فیصد ، خیبر پختونخوا 51.09 فیصد اور بلوچستان 42.01 فیصد ہے۔پاکستان کے تعلیمی اعدادوشمار 2022-23 کی رپورٹ میں مجموعی طور پر سکولوں سے باہر بچوں میں 38 فیصد میل اور 42 فیصد فی میل، پنجاب میں یہ شرح 32 فیصد ، خیبر پختونخوا میں 30 فیصد، سندھ میں 47 فیصد اور بلوچستان میں 69 فیصد ہے۔ مالی سال 2025 میں ایچ ای سی کو پبلک یونیورسٹیوں میں 159 ترقیاتی منصوبوں (138 جاری، 21 نئے) کے لیے 61.1 بلین روپے مختص کیے گئے جن میں لیپ ٹاپ سکیم کے لیے 12 ارب روپے شامل ہیں۔ جولائی تا اپریل مالی سال 2025 کے دوران 32.6 بلین روپے جاری کیے گئے۔ایچ ای سی نے عالمی بینک کے تعاون سے 400 ملین امریکی ڈالر کے ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ پروگرام کا آئی ٹی جزو شروع کیا جس کا مقصد پاکستان کے اعلی تعلیمی تکنیکی ڈھانچے کو نمایاں طور پر اپ گریڈ کرنا ہے۔